خبریں

سیاسی قوت ارادی کے فقدان کی وجہ سے انتخابی اصلاحات مؤخر: سابق چیف الیکشن کمشنر

سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے ’ دی گریٹ مارچ آف ڈیموکریسی : سیوین ڈیکیڈس آف انڈیاز الیکشنس ‘کے پیش لفظ  میں کہا کہ جتنے بھی انتخابی اصلاحات ہوئے ہیں، وہ تمام عدلیہ کی مداخلت سے ہوئے ہیں۔

سابق سی ای سی ایس وائی قریشی (فوٹو : پی ٹی آئی)

سابق سی ای سی ایس وائی قریشی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سابق چیف الیکشن  کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کے موضوع پر جشن منانے کے لئے کافی کچھ ہے لیکن سیاسی قوت ارادی کی کمی یا واضح غیر فعالیت کی وجہ سے کئی انتخابی اصلاحات مؤخر ہیں۔ قریشی نے کہا، ‘ ہمارے نظام میں کچھ غلطیوں کے متعلق باخبر رہنا بھی ضروری ہے، جس میں جمہوری‎ انتظام میں اصلاح کی کافی گنجائش رہتی ہے۔ ‘

قریشی نے انتخابی جمہوریت میں ہندوستان کے مخصوص استعمال پر مطالعہ کرنے والوں کے ساتھ-ساتھ تجزیہ کاروں، رہنماؤں، سماجی کارکنان، کارکنان، کاروباریوں اور لوک سیوکوں کے مضامین کے مجموعہ کو ترتیب دیا ہے۔ ‘ دی گریٹ مارچ آف ڈیموکریسی : سیوین ڈیکیڈس آف انڈیاز الیکشنس ‘ کے پیش لفظ میں انہوں نے لکھا کہ سیاسی قوت ارادی کی کمی یا واضح  غیر فعالیت کی وجہ سے کئی انتخابی اصلاحات مؤخر ہیں۔

انہوں نے لکھا، ‘ انتخابی اخراجات سے متعلق اصلاحات، سیاست کو جرم سے آزاد کرنا اور سی ای سی جیسے عہدوں پر صاف ،شفاف  تقرری کے لئے مناسب قانون جیسے کئی مدعے ہیں جن پر ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے بار بار حکومت کو خط لکھا ہے۔ ‘ کتاب کو پینگوئن رینڈم ہاؤس نے شائع کیا ہے۔ اس میں الیکشن کمیشن کے بننےسے لےکر پہلی انتخابی فہرست کی کہانی، انتخابی قانون، رائےدہندگان بیداری میں الیکشن کمیشن کی کوششوں میں جمہوری‎ ادارے کا رول جیسے کئی موضوعات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انتخابات میں رقم کا استعمال کرکے اثر ڈالنے ااور سیاست میں ہونے والے جرائم کو بھی کتاب میں پیش کیا گیا ہے، کیونکہ ان موضوعات پر ماہرین کے ذریعے انتخابی اصلاحات کی تجویز پیش کی گئی ہیں۔ قریشی نے کہا ہے کہ کئی اہم اصلاحات عدلیہ کی مداخلت کے ذریعے آئی ہیں، عدلیہ نے ہمیشہ جمہوریت کی حفاظت کرنے والے کے طور ر کام کیا ہے۔

انہوں نے آگے کہا کہ جیسے ہی ملک آگے بڑھتا ہے، کئی پرانے اور نئے چیلنجز سامنے آتے ہیں، جو ایک فوری اور فیصلہ کن فیصلےلینے کے لیے  مدعو کرتے ہیں۔ کتاب کی تمہید میں سابق صدر جمہوریہ  پرنب مکھرجی لکھتے ہیں کہ رائےدہندگان کو متاثر کرنے کے لئے رقم اور طاقت کا غلط استعمال تشویش  کا موضوع بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اگر ان روایات کی تفتیش نہیں کی جاتی ہے تو جمہوری جذبہ خراب ہو جائے‌گا۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)