خبریں

مودی جس دن سنیاس  لیں‌ گے، میں بھی اسی دن سیاست چھوڑ دوں‌گی: اسمرتی ایرانی

میں خود کو کافی خوش قسمت مانتی ہوں کہ میں نے اٹل بہاری واجپائی  جیسے کرشمائی رہنما کے ساتھ کام کیا ہے اور موجودہ وقت میں نریندر مودی کی قیادت میں کام کر رہی ہوں اور جس دن پردھان سیوک سنیاس  لے لیں‌گے، میں بھی اسی دن سیاست کو الوداع کہہ دوں‌گی۔

(اسمرتی ایرانی (فائل فوٹو : پی ٹی آئی

(اسمرتی ایرانی (فائل فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی جس دن سیاست سے سنیاس  لیں‌گے، اس دن وہ بھی سیاست کو الوداع کہہ دیں‌گی۔ اسمرتی نے  پونے میں ورڈس کاؤنٹ پروگرام کے دوسرے ایڈیشن میں بحث کے دوران یہ بیان دیا۔ اسمرتی نے کہا کہ مودی ابھی کئی سال تک سیاست میں رہیں‌گے۔ حالانکہ، انہوں نے اس دوران امیٹھی سے لوک سبھا انتخاب لڑنے کے سوال پر کسی طرح کا جواب دینے سے انکار کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اسمرتی نے کہا کہ ہرکوئی جاننا چاہتا ہے کہ کیا میں امیٹھی سے انتخاب لڑوں‌گی۔ حالانکہ یہ پروگرام ورڈس کاؤنٹ کا ہے تو اس معاملے میں امت شاہ فیصلہ لیں‌گے۔

پروگرام میں اسمرتی ایرانی سے پوچھا گیا کہ کیا ملک کبھی ان کو’ پردھان سیوک’ کے طور  پر دیکھ پائے‌گا تو اس پر انہوں نے کہا، ‘ میں خود کو کافی خوش قسمت مانتی ہوں کہ میں نے اٹل بہاری واجپائی  جیسے کرشمائی رہنما کے ساتھ کام کیا ہے اور موجودہ وقت میں نریندر مودی کی قیادت میں کام کر رہی ہوں اور جس دن پردھان سیوک سنیاس  لے لیں‌گے، میں بھی اسی دن سیاست کو الوداع کہہ دوں‌گی۔ ‘

اسمرتی نے کہا، ‘ نریندر مودی نے مجھے گجرات سے ایم پی  بنایا اور گجرات سے راجیہ سبھا کے لئے انتخاب کے دوران انہوں نے امیدوار کے طور پر میرے نام کی تجویز رکھی۔ جب مجھے انسانی وسائل کے وزیر کے طور پر خدمت کرنے کا موقع ملا، تو قیادت کے علاوہ کسی نے نہیں سوچا تھا کہ میں اس پر کھری اتروں‌گی اور جب مجھے کپڑا وزارت دیا گیا تو میں نے محسوس کیا کہ کئی اسکیموں کی عمل آوری میں20-10 فیصد ی کی کمی ہے۔ ہم نے فوراً یقینی بنایا کہ تمام اسکیموں کی عمل آوری سو فیصد ہو اور احمد آباد میں ایک ریسرچ سینٹر قائم ہو، جہاں ہم ایسرو کو سیٹیلائٹ کی تعمیر میں تعاون کر سکیں۔

مرکزی وزیر نے کہا، ‘ مجھے سیلبرٹی صحافیوں، رہنماؤں اور دیگر نے ٹرول بھی کیا۔ آپ کو ذلیل کرنے یاSexual objectify کرنے کے پیچھے منشاء یہی ہوتی ہے کہ آپ کے جذبے کو توڑا جا سکے۔ مجھے شروعات میں سکھایا گیا کہ معاف کر دو لیکن بھولو مت۔ ‘ پرینکا گاندھی کے سیاست میں داخل ہونے کے سوال پر اسمرتی نے انہیں مسز واڈرا سے خطاب کیااور کہا کہ یہ ایک آزاد ملک ہے، جہاں ہرکوئی خود اپنے فیصلے لے سکتا ہے۔

اسمرتی نے خواتین کے لئے 33 فیصد ریزرویشن کے لئے پارٹی کی حمایت کی تعریف کی لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا کہ ٹکٹ کی تقسیم سیٹ سے امیدوار کے انتخاب جیتنے کے امکان کے نظریہ سے ہوتی ہے۔ تنظیم یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کسی انتخابی حلقہ سے کسی امیدوار کے جیتنے کی کتنی گنجائش ہے، پھر چاہے وہ امیدوار مرد ہو یا عورت ۔ یہاں کسی بھی شخص کی قابلیت اور صلاحیت کو دھیان میں رکھا جاتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)