خبریں

اٹارنی  جنرل کے کے وینو گوپال نے پرشانت بھوشن کے خلاف دائر کی ہتک عزت کی عرضی

سینئر وکیل پرشانت بھوشن نےایک فروری کو سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کو لے کر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو گمراہ کیا۔

پرشانت بھوشن، فوٹو: پی ٹی آئی

پرشانت بھوشن، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کی تقرری پر ایک غیر سرکاری تنظیم کے کارکن اورسینئر وکیل پرشانت بھوشن کے حالیہ بیانات (ٹوئٹ) سے عدالت کو مبینہ طور پر گھسیٹے جانے کو لے کر ان کے خلاف  سپریم کورٹ میں سوموار کو عدالت کی ہتک عزت سے متعلق عرضی دائر کی ہے۔ہتک عزت کی عرضی میں بھوشن کے ایک فروری کے بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے۔

بھوشن نے ایک فروری کو ٹوئٹ کرکے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ایسا جان پڑتا ہے کہ حکومت نے عدالت کو گمراہ کیا اور شاید ، وزیراعظم  کی قیادت والی اعلیٰ اختیار والی کمیٹی کے فرضی تفصیلات پیش کیے ہیں۔ایک فروری کی شنوائی کے بعد بھوشن نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ ، میں نے ذاتی طور پر اپوزیشن کے رہنما ملیکارجن کھڑگے سے بات کی ہے اور انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اعلیٰ اختیار والی کمیٹی کی میٹنگ میں ناگیشور راؤ کو عبوری ڈائریکٹر بنانے پر کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا معلوم پڑتا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں اعلیٰ اختیار والی کمیٹی کے فرضی منٹ آف میٹنگ پیش کرکے اس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔اعلیٰ اختیار والی کمیٹی میں وزیر اعظم ، سب سے بڑے اپوزیشن پارٹی کے رہنما اور چیف جسٹس یا ان کے ذریعے نامزد سپریم کورٹ کے جسٹس ہوتے ہیں ۔وینو گوپال نے اپنی عرضی میں کہا کہ بھوشن نے جان بوجھ کر اٹارنی جنرل کی سچائی اور ایمانداری پر شک کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک فروری کو شنوائی کے دوران انہوں نے 9 جنوری اور 10 جنوری کو منعقد اعلیٰ اختیار والی کمیٹی کی بیٹھک میں منٹس بنچ کو سونپے تھے ۔

وینو گوپال نے اپنی دلیل میں کہا کہ منٹس آف میٹنگ محض پڑھنے سے ہی پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ بیٹھک میں اعلیٰ اختیار والی کمیٹی نے مرکزی حکومت کو ایک اہل افسر کو سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر کی تقرری تک کام کی ذمہ داری سنبھالنے کی اجازت دینے کا فیصلہ لیا تھا۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے تینوں ارکان وزیر اعظم نریندر مودی ، سپریم کورٹ کے جسٹس اے کے سیکری (چیف جسٹس کے نامزد نمائندہ) اور کانگریس رہنما ملیکا رجن کھڑگے کے دستخط موجود ہیں ، جو پینل کے ذریعے لیے  گئے فیصلے میں شامل تھے ۔

اٹارنی جنرل نے ہی ایک فروری کو شنوائی کے دوران سپریم کورٹ کے سامنے اعلیٰ اختیار والی کمیٹی کی میٹنگ کی تفصیلات پیش کی تھی ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)