خبریں

لوگوں کے کمپیوٹر کی نگرانی کی وجہ بتانے سے مرکزی حکومت کا انکار

آر ٹی آئی کے ذریعے ان تمام سرکاری ریکارڈز کی کاپی مانگی گئی تھی جن میں 10 سکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو کسی کے بھی کمپیوٹر میں موجود ڈیٹا کو حاصل کرنے کا حق دے دیا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: وزارت داخلہ نے 10 سکیورٹی اورخفیہ ایجنسیوں کو انفارمیشن ٹکنالوجی قانون، 2000 کے تحت کسی کمپیوٹر میں موجود ڈیٹا کو حاصل کرنے کا حق دینے کی وجوہات کا انکشاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس اطلاع کو انتہائی خفیہ قرار دیا ہے۔ایک آر ٹی آئی کے جواب میں وزارت نے کہا کہ اس کو انتہائی خفیہ اطلاع کے زمرہ میں رکھا گیا ہے اور اس کا انکشاف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس کو حق اطلاع قانون (آر ٹی آئی ایکٹ)کی دفعہ 8 (1) (اے)، 8 (1) (جی) اور 8 (1) (ایچ) کے تحت چھوٹ حاصل ہے۔

وینکٹیش نایک نام کے ایک شخص نے آر ٹی آئی کے ذریعے ان تمام سرکاری ریکارڈوں کی کاپی مانگی تھی جن میں 10 سکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو یہ حق دئے جانے کی وجوہات کا ذکر ہے۔غور طلب ہے کہ دفعہ 8 (1) (اے) ایسی اطلاع کاانکشاف نہیں کرنے سے چھوٹ دیتی ہے، جو ہندوستان کی خودمختاری اور اتحاد، ملک کی حفاظت، حکمت عملی، سائنسی یا اقتصادی مفادات، غیرملکی تعلقات کو متاثر کرتا ہو۔انہوں نے کہا،میں نے کسی خاص کمپیوٹر کے بارے میں اطلاع نہیں مانگی تھی، جو دسمبر 2018 کے حکم میں درج فہرست 10 ایجنسیوں میں سے کسی کے ذریعے تفتیش کی جا رہی ہو۔ ‘

غور طلب ہے کہ دسمبر 2018 کے اپنے ایک حکم کے ذریعے وزارت داخلہ نے 10 خفیہ تنظیموں کو آئی ٹی ایکٹ،2000 کے تحت کسی بھی کمپیوٹر سے ڈیٹا حاصل کرنے کا حق دیا تھا۔وزارت داخلہ کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا تھا کہ آئی بی، Narcotics Control Bureau of India،ای ڈی، سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس(سی بی ڈی ٹی)، ڈی آر آئی، سی بی آئی، این آئی اے، کابینہ سیکرٹریٹ (را)، ڈائریکٹریٹ آف سگنل انٹلی جنس اور دہلی پولیس کمشنر کے پاس ملک میں چلنے والے تمام کمپیوٹر کی نگرانی کرنے کا حق ہوگا۔

مرکز کی مودی حکومت کے اس حکم کو لےکر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ14 جنوری کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ فی الحال کورٹ معاملے کی اگلی سماعت چھے ہفتہ بعد کرے‌گی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)