خبریں

کانپور: 1984 سکھ فسادات کی پھر ہوگی جانچ، یوگی حکومت نے ایس آئی ٹی کو سونپی ذمہ داری

غور طلب ہے کہ دوبارہ کی جانے والی اس جانچ میں وہ کیس پھر سے کھولے جائیں گے جن میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے کلوزر رپورٹ لگا دی گئی تھی۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: کانپور میں 1984 میں ہوئے سکھ فسادات کی جانچ کے لیے اتر پردیش حکومت نے سابق ڈی جی پی اتل کی صدارت میں 4 رکنی ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہے۔ ایس آئی ٹی 6 مہینے میں جانچ پوری کر کے حکومت کو  رپورٹ سونپے گی۔این بی ٹی کی ایک خبر کے مطابق؛ پرنسپل  سکریٹری ہوم اروند کمار نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے منجیت سنگھ کی عرضی پر حکومت کو کانپور کے بجریا اور نجیب آباد علاقوں میں سکھ فسادات کے دوران درج ہوئے معاملوں کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہدایت دی تھی۔ ‘

 کمار کے مطابق؛ ایس آئی ٹی ان مقدموں کی دوبارہ جانچ کرے گی جن میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے کلوزر رپورٹ داخل کر دی گئی تھی۔

بتا دیں کہ 1984 میں دہلی کے بعد کانپور میں سکھ فسادات زیادہ  ڈراؤنے تھے۔ کانپور میں 300 سے زیادہ سکھوں کے مارے جانے اور سیکڑوں گھر تباہ ہونے کے الزام لگے تھے۔ حالانکہ جانچ کرنے والے رنگ ناتھ مشرا کمیشن نے فسادات میں 127 لوگوں کے مارے جانے کی بات کہی تھی۔

غور طلب ہے کہ دوبارہ کی جانے والی اس جانچ میں وہ کیس پھر سے کھولے جائیں گے جن میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے کلوزر رپورٹ لگا دی گئی تھی۔ جانچ میں سنگین جرائم کے معاملوں کو فوقیت دی جائے گی۔ سی پی آر پی سی 173 (8)کے تحت پیشگی تجزیہ کیا جائے گا۔ ایسے معاملے جن میں ضرورت کے باوجود رٹ یا اپیل نہیں کی گئی، ایس آئی ٹی ان کو کورٹ کے سامنے پیش کرنے کی سفارش کرے گی۔