خبریں

جے این یو سیڈیشن معاملہ: عدالت نے دہلی پولیس سے کہا، دہلی حکومت سے جلد لے کر آئیں منظوری

دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے مقدمہ چلانے کے لیے دہلی حکومت سے ضروری منظوری لینے کی مدت میں اضافہ کرتے ہوئے معاملے کی شنوائی  28 فروری تک کے لیے ٹال دی ہے۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے بدھ کو دہلی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ دہلی حکومت سے گزارش کرے کہ سیڈیشن کے معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے اسٹوڈنٹ یونین کے صدر کنہیا کمار اور دوسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دے۔دی ہندو کی ایک خبر کے مطابق، ضروری منظوری لینے کی مدت میں اضافہ کرتے ہوئے میٹرو پالیٹن مجسٹریٹ دیپک شیراوت نے معاملے کی شنوائی 28 فروری تک کے لیے ٹال دی ہے ۔ اس دوران عدالت نے یہ بھی کہا کہ محکمہ طویل مدت تک فائل لے کر نہیں بیٹھ سکتا۔

اس معاملے میں گزشتہ 14 جنوری کو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر کنہیا کمار سمیت 10 لوگوں کے خلاف 1200 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کر کے کہا تھا کہ وہ لوگ یونیورسٹی کیمپس میں ایک پروگرام کی قیادت کر رہے تھے اور ان پر 9 فروری 2016 میں کیمپس میں ملک مخالف نعروں کی حمایت کا الزام ہے۔غور طلب ہے کہ 9 فروری 2016 کو جے این یو  میں ہوئے ایک پروگرام کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس میں ہندوستان مخالف نعرے لگے تھے۔ اس معاملے میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے اس وقت کے صدر کنہیا کمار، ان کے دو ساتھیوں  عمر خالد اور انربان  کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ  وہ 3 دن بعد ضمانت پر رہا کر دیے  گئے مگر کنہیا کمار اس سے پہلے 23 دن جیل میں رہے۔

اس معاملے میں کشمیر ی اسٹوڈنٹس عاقب حسین ، مجیب حسین ، منیب حسین ، عمر گل ، رئیس رسول، بشیر بھٹ  اور بشارت کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کیا گیا ہے۔پولیس نے چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گواہوں نے یہ بھی کہا کہ کنہیا موقع پر موجود تھے ۔جہاں مظاہرین کے ہاتھوں میں افضل کے پوسٹر تھے ۔کلوزر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنہیا نے حکومت کے خلاف نفرت اور عدم اطمینان  کو پھیلانے کے خود بھی ہندوستان مخالف نعرے لگائے تھے۔

حالاں کہ دہلی کی ایک مقامی عدالت نے گزشتہ 19 جنوری کو  دہلی پولیس کی چارج شیٹ پر جانکاری لینے سے منع کر دیا تھا ۔ عدالت نے کہا کہ دہلی پولیس نے دہلی حکومت سے چارج شیٹ داخل کرنے کی ضروری اجازت نہیں لی ہے ۔ اس کے بعد پولیس نے کورٹ کو بتایا تھا کہ وہ اجازات لینے کی کارروائی کر چکے ہیں اور 10 دنوں کے اندر اجازت لے  لیں گے۔

بی جے پی کے ایم پی مہیش گیری اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی شکایت پر وسنت کنج تھانے میں 11 فروری 2016 کو نامعلوم لوگوں کے حلاف آئی پی سی کی دفعہ  124 اے اور 120 بی کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔اے بی وی پی نے مبینہ انعقاد کو ملک مخالف بتاتے ہوئے شکایت کی تھی ۔جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اس  پروگرام کو ملتوی کردیا تھا ۔ اس کے باوجود یہ انعقاد ہواتھا۔