خبریں

 لوک سبھا انتخاب تک رام مندر کے لئے کوئی مہم نہیں: وشو ہندو پریشد

رام مندر کے لئے آرڈیننس کی مانگ‌کر رہے وشو ہندو پرشد کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ رام مندر لوک سبھا انتخاب میں مدعا بنے، اس لئے انتخاب تک مندر تعمیر کی تحریک کو روکا جا رہا ہے۔

25 نومبر 2018 کو وشو ہندو پریشد  کے ذریعے ایودھیا میں رام مندر آرڈیننس کے لئے منعقد دھرم سنسد میں کارکن (فوٹو : پی ٹی آئی)

25 نومبر 2018 کو وشو ہندو پریشد  کے ذریعے ایودھیا میں رام مندر آرڈیننس کے لئے منعقد دھرم سنسد میں کارکن (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وشو ہندو پرشد (وی ایچ پی)نے منگل کو کہا کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے اس کی مہم عام انتخابات کے ختم ہونے تک روک دی گئی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ یہ کوئی انتخابی مدعا بنے۔الٰہ آباد میں وی ایچ پی کے ذریعے منعقد دھرم سبھا کے کچھ دنوں بعد تنظیم نے یہ اعلان کیا ہے۔غور طلب ہے کہ دھرم سبھا میں یہ تجویز منظور کی گئی تھی کہ ایودھیا میں عظیم الشان رام مندر کی تعمیر تک ہندو چین سے نہیں بیٹھیں‌گے اور نہ ہی دوسروں کو چین سے بیٹھنے دیں‌گے۔

رام جنم بھومی تحریک کی قیادت کرتی رہی وشو ہندو پریشد پچھلے کئی مہینوں سے ملک بھر میں مہم چلاکر مانگ‌کر رہی ہے کہ ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر تعمیر کے لئےپارلیامنٹ سے ایک قانون منظور ہو۔اس مہم کے تحت وشو ہندو پریشد  نے ملک بھر میں ریلیاں کی ہیں اور ہر پارٹی کے رکن پارلیامان سے ملاقات کی ہے۔

وشو ہندو پریشد  کے عالمی جوائنٹ  جنرل سکریٹری سریندر جین نے کہا، وشو ہندو پریشد نے عام انتخاب کے ختم ہونے تک ایودھیا میں بھگوان رام کی جائے پیدائش پر رام مندر کی تعمیر کے لئے اپنی مہم روکنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ تنظیم نہیں چاہتی کہ یہ کوئی انتخابی مدعا بنے۔جین نے کہا کہ تنظیم ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے مدعے کو لےکر پرعزم ہے اور نئی حکومت بننے پر آگے کی حکمت عملی طے کرے‌گی۔ لوک سبھا انتخاب اپریل-مئی میں ہوسکتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کونسل کے ایگزیکٹو صدر آلوک کمار نے کہا، ہم اگلے 4 مہینوں تک تحریک سے متعلق کوئی پروگرام نہیں کریں‌گے۔ یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا کیونکہ سبھی کو لگتا ہے کہ انتخاب کے وقت ایسی تحریکوں اور رام مندر تعمیر کی مانگ سیاست میں الجھ‌کر محض انتخابی مدعا بن‌کر رہ جائے گا۔ ایسا سوچا گیا کہ اگلے چار مہینوں تک اس مدعا کو سیاست سے بچانا چاہیے۔ ‘

یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اس بیچ سپریم کورٹ کے ذریعے اس معاملے میں فیصلہ دے دیا جاتا ہے، تب وشو ہندو پریشد  کیا کرے‌گا، آلوک کمار نے جواب دیا، کورٹ کے حکم کا ہمارے فیصلے پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ اگر کوئی ہنگامی صورتحال آتی ہے، تب ہم سنتو ں سے رہنمائی لیں‌گے۔ ‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر عدالت کا فیصلہ آنے میں دیری بھی ہوتی ہے، تو اس سے وشو ہندو پریشدکے فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے‌گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)