خبریں

بھوپال: سائنس کانفرنس میں دعویٰ، وائرس سے نجات کے لیے نمستے کہیے

سائنس دانوں نے اس کانفرنس میں ہوئے دعووں پر ناراضگی کا اظہار کیاہے۔ انھوں  نے آر آئی ای سے  کہا  ہے کہ ایسی کسی بھی کانفرنس میں اس طرح کی باتوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر RieBhopalOfficial ‏

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر RieBhopalOfficial

نئی دہلی: ’سیندور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے اور تلسی کے پودے پاس رہنے سے ٹھنڈک بنی رہتی ہے۔‘اس طرح کے  دعوے بدھ کو این سی ای آر ٹی کے تحت  چلنے والے ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن(آر آئی ای)  میں Emerging Trends and Innovation in School Sciencesپر منعقد ایک کانفرنس میں کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق؛اس کانفرنس میں کیے گئے دعووں سے سائنس داں ناراض ہیں۔

اس کانفرنس میں ایک اسپیکر نے کہا کہ سیندور لگانے سے بلڈ پریشر کنٹرول رہتا ہے۔ ایک دوسرے اسپیکر نےکہا کہ نمستے کہنے سے وائرس دور ہوتے ہیں۔سائنس دانوں نے اس کانفرنس میں ہوئے لیکچرس پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے آر آئی ای کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی کانفرنس میں اس طرح کی باتوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سائنس داں اور ریسرچ اسکالر آج آر آئی ای میں کانفرنس کی جگہ پر  اس کی مخالفت میں  مظاہرہ کریں گے۔

سائنسدانوں نے کہا کہ اس طرح کی کاغذی باتوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کولکاتہ کی پروفیسر سومترو بنرجی نے کہا،’ ہم نے آر آئی ای کے پرنسپل این پردھان کو ای میل بھیجا ہے۔ ہم نے لکھا ہے کہ اس طرح کے گمراہ کن ریسرچ پیپر کو جمع کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ یہ بہت ہی حیرانی والی بات ہے کہ ایسے ریسرچ پیپرز کو روکنے کے بجائے کنوینروں نے اس پر گفتگو کی، جن کی کوئی سائنٹفک بنیاد نہیں ہے۔’

ہومی بھابھا سینٹر فار سائنس ایجوکیشن (ممبئی )کے ڈاکٹر انکت سولے نے بھی مذاکرہ کے لیے چنے گئے ایسے کئی موضوعات پر اعتراض کیا۔ انھوں نے کہا،’ پہلے دن کانفرنس میں دو متوازی سیشن رکھے گئے تھے۔ موضوع تھا ،موجودہ تناظر میں قدیم سائنسی علوم(Ancient Scientific Knowledge in Recent Perspectives) ۔ جو لوگ ان سیشن میں موجود تھے، انھوں نے یہ نوٹس کیا کہ کئی اسپیکرس نے جو دعوے کیے وہ مشتبہ تھے۔’

ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق؛ جب اس معاملے پر آر آئی ای کے چیف این پردھان سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ ایک سائنسداں نہیں ہیں اور وہ کانفرنس میں پیش کیے گئے ریسرچ پیپرز پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ حالانکہ انھوں نے ان پیپرز کی جانچ کے لیے کمیٹی تشکیل کیے جانے کی جانکاری دی ہے۔