خبریں

مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ : سپریم کورٹ نے عدالت کی خلاف ورزی کے لیے سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر کو طلب کیا

 چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ آپ نے عدالت سے کھلواڑ کیا ہے ۔ آپ کو بھگوان ہی بچائیں گے ۔

فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

نئی دہلی: مظفر پپور شیلٹر ہوم معاملے کی جانچ کررہے سی بی آئی افسر اے کے شرما کے تبادلے کو لے کر سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کو کڑی پھٹکار لگائی ہے ۔ خبررساں ایجسی اے این آئی کے مطابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ آپ نے عدالت سے کھلواڑ کیا ہے ۔ آپ کو بھگوان ہی بچائیں گے ۔ سی بی آئی کے وکیل نے بتایا کہ ایم ناگیشور سمیت دو افسر اے کے شرما کے تبادلے میں شامل تھے ۔

اس کے بعد جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ ، ہم اس کو بے حد سنجیدگی سے لینے جارہے ہیں ۔ آپ نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے  ساتھ کھیل کیا ہے ۔بھگوان ہی آپ کو بچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت سے کھلواڑ نہ کریں ۔

عدالت نے کہا کہ سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے عدالت کو جانکاری دیے بنا ہی مظفر پور شیلٹر ہوم ریپ کیس کی جانچ کررہے افسر اے کے شرما کا تبادلہ کر کے عدالت کی ہتک کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جب آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا تو ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کی کمان سونپی گئی تھی ۔ اس دوران انہوں ے اے کے شرما کا تبادلہ کر دیا  تھا۔ اے کے شرما اس وقت مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی جانچ کر رہے تھے ۔

شنوائی کے  دوران عدالت نے اپنے پہلے احکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیلٹر ہوم معاملے کی جانچ کررہے افسر اے کے شرما کو نہیں ہٹانے کی بات کہی گئی تھی ۔سی بی آئی ڈائریکٹر کو اے کے شرما کا تبادلہ جانچ ایجنسی کے باہر کرنے کی کارروائی میں شامل افسروں کے نام بتانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے اے کے شرما کے تبادلے کی کارروائی میں شامل سی بی آئی کے دوسرے سبھی افسروں کو بھی 12 فروری کو پیش ہونے کو کہا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اس وقت کے عبوری ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کو ہتک عزت کی نوٹس بھیجی گئی ہے  اور ان کو بھی 12 فروری کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔

واضح ہو کہ جمعرات کو سپریم کورٹ نے بہار کے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں ریاستی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے معاملے کی شنوائی پٹنہ سے دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔عدالت  نے معاملے کو پٹنہ سے دہلی کی پاکسو عدالت کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتے کے اندر معاملے کی شنوائی شروع کرنے اور 6 مہینے کے اندر پورا کرنے کو کہا ہے۔

عدالت نے مظفر پور جنسی استحصال معاملے سے جڑے دستاویزوں کو 2 ہفتے کے اندر بہار کی سی بی آئی عدالت سے ساکیت ضلع عدالت میں منتقل کرنے کو کہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے بہا رحکومت سے کہا کہ ، بہت ہوچکا ۔ بچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کیا جاسکتا ۔ آپ اپنے افسروں سے بچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کرنے دے سکتے ۔ بچوں کو بخش دیں۔عدالت نے کہا ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ کے لیے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی شنوائی بہار سے باہر منتقل ہونی ضروری ہے ۔ سپریم کورٹ نے بہار سرکار کو خبر دار کیا کہ اگر اس معاملے سے متعلق تمام جانکاریاں فراہم کرنے میں ناکامیاب رہے تو چیف سکریٹری کو طلب کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے بدھ کو دوپہر 2 بجے سوالوں کے جواب دینے کے لیے تیار رہنے کی بھی ہدایت دی ۔ عدالت نے کہا ، ہم حکومت نہیں چلارہےہیں ۔ ہم آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ حکومت کیسے چلارہے ہیں ۔ ہمیں یہ جاننےکا حق ہے۔عدالت نے اس کی اجازت کے بغیر ایک سی بی ئی آئی افسر کا تبادلہ کیے جانے پر سی بی آئی اور مرکزی حکومت کو پھٹکار بھی لگائی ۔ عدالت نے کہا کہ یہ اس کے  احکام کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ اس نے اس معاملے میں ہدایت دی تھی کی کسی بھی افسر کا کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا یہ اس طرح سے نہیں چل سکتا ، ہم اپنے احکام کو لے کر سنجیدہ ہیں۔

واضح ہو کہ بہار کے مظفر پور ضلع میں 31 مئی 2018 کو ایک شیلٹر ہوم میں بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا ۔ کچھ بچیوں کے حاملہ ہونے کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔