خبریں

مظفر نگر فسادات: 2 نوجوانوں کے قتل معاملے میں 7 لوگوں کو عمر قید

27 اگست 2013 کو کوال معاملہ کے بعد مظفر نگر اور شاملی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ اس میں 60 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مظفر نگر فسادات 2013 معاملے میں مظفر نگر کی میٹروپولیٹن کورٹ نے جمعہ کو 7 لوگوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ مظفر نگر کے کوال میں 2 بھائیوں سچن اور گورو کے قتل کے معاملے میں اے ڈی جے کورٹ نے سبھی 7 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ بدھ کو کورٹ نے سات لوگوں  کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ 2013 میں گورو اور سچن کا قتل اور کوال گاؤں میں فسادات کے  معاملے میں 7 لوگوں مزمل، مجسم، فرقان ، ندیم، جہانگیر، افضل اور اقبال کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ پچھلی شنوائی میں کورٹ نے آج کی تاریخ سزا کے لیے مقرر کی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق؛ ان میں سے 5 لوگ جیل میں ہیں جبکہ دو لوگوں کو الہ آباد  ہائی کورٹ سے گزشتہ سال ضمانت مل گئی تھی۔ کورٹ نے ساتوں پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔اس کیس کی جانچ ایس آئی ٹی کے ذریعے کی جا رہی تھی جس نے 175 کیس میں چارج شیٹ فائل کی تھی۔ فسادات کی اصل وجہ پر اب بھی متنازعہ  ہے لیکن بتایا جاتا ہے کہ جاٹ کمیونٹی کی ایک لڑکی کو شاہنواز نے  کوال گاؤں میں مبینہ طور پر ہراساں  کیا تھا۔

جس کے بعد لڑکی کے رشتہ دار سچن اور گورو نے شاہنواز کا قتل کر دیا تھا۔ دونوں بھائیوں کو  بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھاجبکہ انھوں نے بھاگنے کی کوشش کی تھی۔ایف آئی آر کے مطابق؛دو نوجوانوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیے جانے کے جرم 5 لوگوں کوملزم بنایا گیا تھا۔ اس کے کچھ دن بعد فسادات شروع ہو گئے ۔

2013 کے مظفر نگر فساد میں انٹیلی جنس کی ناکامیابی اور تشدد کو روکنے میں اعلیٰ افسروں کی ناکامی  کی جانچ کے لیے 2016 میں جسٹس وشنو سہائے انکوائری کمیشن بنائی گئی تھی۔تقریباً ساڑھے 5 سال پہلے 27 اگست 2013 کو کوال معاملہ کے بعد مظفر نگر اور شاملی میں فسادات ہوئے تھے۔ اس میں 60 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 50 ہزار سے زیادہ لوگ  بے گھر ہو گئے تھے۔معاملے میں سرکاری وکیل آشیش کمار تیاگی نے بتایا کہ 2013 میں سچن اور گورو نامی 2 نوجوانوں اور ملزمین میں موٹر سائیکل کی ٹکر کے بعد جھگڑا ہو گیا تھا۔ اس میں دونوں نوجوانوں اور  ملزمین فریق کے شاہنواز کا قتل کر دیا گیا تھا۔

اس کے بعد مظفر نگر اور شاملی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ مرنے والے گورو کے باپ نے جان سیٹھ کوتوالی میں کوال کے مجسم، مزمل، فرقان ،ندیم،جہانگیر،افضل اور اقبال کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ وہیں شاہنواز کے باپ نے بھی سچن اور گورو کے علاوہ ان کی فیملی کے 5 ممبروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ حالانکہ اسپیشل انویسٹی گیشن  سیل نے جانچ کے بعد شاہنواز قتل معاملے میں فائنل رپورٹ (ایف آر)لگا دی تھی۔

غور طلب ہے کہ حال ہی میں اترپردیش حکومت نے سال 2013 میں ہوئے مظفر نگر فسادات کے 38 مجرمانہ معاملوں کو واپس لینے کی سفارش کی تھی۔ ان مقدموں کو واپس لینے کی سفارشی رپورٹ 29 جنوری کو مظفر نگر ضلع عدالت کو بھیجی گئی تھی۔ یوپی حکومت نے گزشتہ 10 جنوری کو ان مقدموں کو واپس لینے کی منظوری دی تھی۔

واضح ہو کہ گزشتہ سال فروری مہینے میں بی جے پی ایم پی سنجیو بالیان کی قیادت میں  ‘کھاپ چودھری’ نے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کر کے ہندوؤں کے خلاف کیس واپس لینے کی درخواست کی تھی۔ اس کے ایک مہینے بعد حکومت نے ضلع انتظامیہ کو 131 فسادات  مقدمے کو عوامی مفاد میں واپس لینے کے لیے لکھا تھا۔