خبریں

مدھیہ پردیش: اب گائے لے جانے پر 2 لوگوں پر لگا این ایس اے، چدمبرم نے اپنی پارٹی کو بنایا تنقید کا نشانہ

ریاست کے آگر مالوا ضلع میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے گائے لے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے  کھنڈوا ضلع  میں مبینہ گئو کشی کے معاملے میں 3 لوگوں  کو این ایس اے کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے آگر مالواضلع میں افسروں نے گایوں کوغیر قانونی طریقے سے لے جانے اور عوامی زندگی میں امن و امان کو متاثر کرنے کےالزام میں  2 لوگوں کے خلاف این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ ایک پولیس افسر نے جمعہ کو یہ جانکاری دی۔ کوتوالی تھانہ انچارج اجیت تیواری نے بتایا ،’ دو ملزمین اجین ضلع کے رہنے والے محبوب خان اور آگر مالوا کے رودو مل مالویہ کو غیر قانونی طور پر گائے کو لے جانے اور عوامی زندگی میں امن و امان کو متاثر کرنے کے لیے گزشتہ 7 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔’

انھوں نے بتایا کہ ان کی گرفتاری کے بعد  عدالت نے دونوں کو اجین کی سینٹرل جیل بھیج دیا۔ پولیس کے مطابق؛ اگر مالوا کے بس اسٹینڈ علاقے میں 29 جنوری کو اس وقت تناؤ پھیل گیا تھا جب دو ملزمین اپنی گاڑی سے گائے کو لے کر جا رہے تھے۔ لوگوں نے ان کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے ان دونوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا۔ تیواری نے کہا ،’ پہلے بھی یہ دونوں اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل رہے ہیں، جس سے علاقہ میں امن و سکون متاثر ہوا تھا۔’

آگر مالوا کے ایس پی منوج کمار سنگھ نے اس معاملے پر ایک رپورٹ بھیجی تھی، جس کے بعد ضلع کلکٹر اجئے گپتا نے ان کے خلاف این ایس اے لگایا تھا۔انھوں نے کہا،’پہلے بھی محبوب کے خلاف گایوں کو غیر قانونی طور پر لے جانے کے 4 معاملے اور مالویہ کے خلاف 3 معاملے درج ہیں۔ اس لیے انتظانیہ نے ان کے خلاف این ایس اے لگایا ہے۔ ‘


یہ بھی پڑھیں : این ایس اے کے تحت کارروائی ’سسٹم‘کے بھگواکرن کی علامت ہے


حالانکہ کانگریس کے  سینئر رہنما پی چدمبرم نے ملزمین کے خلاف این ایس اے لگائے جانے کو غلط بتایا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کے مطابق؛ جمعہ کو ایک کتاب کی اجرا کے موقعے پر پی چدمبرم نے ملزمین پر این ایس اے لگائے جانے کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ کانگریس صدر راہل گاندھی نے اس بارے میں ریاستی حکومت سے بات کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس بارے میں پارٹی نے مدھیہ پردیش میں اپنی قیادت کو بھی اپنے اعتراضات کے بارے میں مطلع کر دیا ہے۔اس سے پہلے پارٹی کے ہی ایک سینئر رہنما دگوجئے سنگھ نے بھی ریاستی حکومت کے اس قدم پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ،’ملزمین پر گئو کشی کے لیے بنے قانون کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے تھی، این ایس اے نہیں لگاناچاہیے تھا۔’

غور طلب ہے کہ مدھیہ پریش کے کھنڈوا میں مبینہ گئو کشی کے معاملے میں تین لوگوں  کو این ایس اے کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، کھنڈوا کے ایس پی سدھارتھ بہو گنا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئےکہا تھا کہ  کھنڈوافرقہ وارانہ  طور پر بے حد حساس  علاقہ ہے ، اسی وجہ سے ان پر این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔سدھارتھ بہو گنا نے کہا کہ ، پولیس کو تین دن پہلے جانکاری ملی تھی کہ موگھٹ کے پاس کچھ لوگ گئو کشی میں ملوث ہیں ۔ جب پولیس موقع پر پہنچی تو ملزم وہاں سے فرار ہوگئے لیکن ہمیں گئو کشی کے ثبوت ملے۔

ایس پی کی سفارش پر ضلع کلکٹر نے این ایس اے کے تحت معاملہ درج کرنے کی منظوری دی ، جو زیادہ سے زیادہ ایک سال حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ کی حکومت میں گئو کشی کے الزام میں این ایس اے لگانے کا یہ  پہلا معاملہ ہے۔ اس سے پہلے 2007 سے 2016 کے بیچ بی جے پی کی شیو راج حکومت میں گئو کشی کے  معاملے میں 22 لوگوں کو این ایس کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ جس میں پارٹی کی اقلیتی اکائی کا ایک کارکن بھی شامل تھا۔

واضح ہوکہ گزشتہ سال اسمبلی انتخاب سے پہلے ریاست کی دونوں اہم پارٹیوں بی جے پی اور کانگریس کے ذریعے گئو رکشا کو لے کر وعدے کیے گئے تھے۔ کانگریس نے ہر پنچایت میں شیلٹر بنانے کا وعدہ کیا تھا اور اب ا س کے پہلے  مرحلے کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ گزشتہ ہفتے حکومت نے بتا یا کہ پہلے مرحلے میں آئندہ 4 مہینوں کے اندر ایک ہزار گئو شالہ بنایا جائے گا۔ دوسری طرف کمل ناتھ حکومت کے  این ایس اے کے تحت  کارروائی کرنے پر سوال  اٹھ رہے ہیں ۔