خبریں

کٹہرے میں مودی حکومت، پارلیامنٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر ہی خرچ کیےگئے 1157 کروڑ روپے

منگل کو کیگ کی پارلیامنٹ میں پیش کی گئی  رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وزارت خزانہ نے مالی سال 18-2017 کے دوران مختلف مد میں مختص بجٹ سے 1157 کروڑ روپے زیادہ خرچ کیے ہیں۔

نریندر مودی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نریندر مودی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزارت خزانہ نے مالی سال 18-2017 کے دوران مختلف مد میں مختص بجٹ سے 1157 کروڑ روپے زیادہ خرچ کیے ہیں۔ غور طلب ہے کہ ان مصارف (خرچ )کے لیے پارلیامنٹ کی پیشگی اجازت بھی نہیں لی گئی تھی۔ کیگ کی منگل کو پارلیامنٹ میں پیش رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے۔ مرکزی حکومت کے اکاؤنٹس کی ‘فنانشیل آڈٹ’ سے متعلق کیگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18-2017 کے دوران پارلیامنٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر 1156.80کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ نے نئی خدمات سے متعلق مناسب سسٹم تیار نہیں کیا، جس کی وجہ سے زیادہ خرچ ہوا۔ وزارت خزانہ کے ماتحت آنے والے اقتصادی معاملوں کا محکمہ اضافی خرچ کے  اہتمام  میں اضافہ کے لیےقانونی منظوری لینے میں ناکام رہا۔ کیگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گائیڈ لائنس کے مطابق؛گرانٹ ہیلپ ، سبسیڈی اور اہم کاموں کے لیے نئی خدمات کے اہتمام کو بڑھانے لے لیے  پہلے پارلیامنٹ کی اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

پی اے سی نے اپنی 83 ویں رپورٹ میں ‘گرانٹ ہیلپ’ اور’ سبسیڈی’اہتمام بڑھانے کے معاملوں پر سنجیدگی سے غور کیا تھا۔ پی اے سی نے کہا تھا کہ یہ سنگین خامیاں متعلقہ وزارتوں، محکموں کے ذریعے خامیوں سے پُر بجٹ ایسٹی میٹ اور اقتصادی اصولوں میں کمیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ کیگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وزارت خزانہ کی طرف سے سبھی وزارتوں،محکموں پر فنانشیل ریگولیٹری نافذ کرنے کے لیے ایک مؤثر سسٹم تیار کرنا ضروری ہے تاکہ اس طرح کی سنگین خامیوں کو پھر سے نہ دوہرایا جائے۔

رپورٹ کے مطابق؛ پی اے سی کی سفارشوں کے باوجود وزارت خزانہ نے مناسب نظام تیار نہیں کیا ،جس سے 18-2017 میں 13 گرانٹ کے معاملے میں پارلیامنٹ کی منظوری کے بغیر کل 1157 کروڑ روپے زیادہ خرچ کیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)