خبریں

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی ادارہ معاملے کو سپریم کورٹ نے آئینی بنچ کے حوالے کیا

چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی سہ رکنی بنچ نے یہ معاملہ آئینی بنچ کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ کسی ادارے کو اقلیتی تعلیمی ادارے کا درجہ دیے جانے کے معیار کیا ہوں گے اس کو واضح کیا جائے۔

فوٹو بہ شکریہ انڈین ایکسپریس

فوٹو بہ شکریہ انڈین ایکسپریس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو اقلیتی ادارے کا درجہ دینے کے معاملے کو 7 رکنی آئینی بنچ کے حوالے کر دیا ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے تعلیمی اداروں کو اقلیتی ادارے کا درجہ دینے کے معیار کو واضح کرنے کا مدعا آئینی بنچ  کے حوالے کیا ہے ۔ یو پی اے کی مرکزی حکومت نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 2006 کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی ۔

ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں  کہا تھا کہ یہ یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔ یونیورسٹی انتطامیہ نے بھی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے۔بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے 2016 میں سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ وہ یوپی اے حکومت کے ذریعے دائر اپیل کو واپس لے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ 1968 میں جب عزیز باشا معاملے میں 5 رکنی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی ادارہ نہیں ہے ،بلکہ سینٹرل یونیورسٹی ہے۔ آئینی بنچ نے 1968 کے فیصلے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (ترمیم) قانون- 1981 نافذ ہوا تھا ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے جنوری -2006 میں قانون کے اس اہتمام کو رد کردیا تھا جس میں یونیورسٹی کو اقلیتی درجہ دیا گیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)