خبریں

چھتیس گڑھ: غیر قانونی گرفتاری، میڈیا معاملوں کی جانچ کے لیے بنے گی کمیٹی

کانگریس حکومت ان معاملوں کو لے کر ایک کمیشن کی تشکیل کرنے جا رہی ہے۔ اس کمیشن کی جانچ کے نتائج کی بنیاد پر غلط الزامات میں پھنسائے گئے یا گرفتار کیے گئے لوگوں کی رہائی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کمیشن کا مقصد چھتیس گڑھ میں صحافیوں کے اظہار رائے کی  آزادی کو قوت بخشنا ہوگا۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: پولیس کے الزامات اور نکسلیوں کے نام پر آدیواسیوں سمیت دیگر لوگوں کی مبینہ غیر قانونی گرفتاری کی جانچ کے لیے چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت ایک کمیشن کی تشکیل کرنے جا رہی ہے۔ اس کمیشن کی قیادت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک کریں گے۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛ یہ کمیشن ایک آرڈیننس کا مسودہ تیار کرے گی،جس کا مقصد ریاست میں صحافیوں کیاظہار رائے کی  آزادی کو قوت بخشنا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس پٹنایک نے اس کمیشن کے لیے اپنی منظوری دے دی ہے۔ اس کمیشن میں مقامی صحافی، وکیل، پولیس اور سول سوسائٹی کے ممبر مدد دیں گے۔ اس کمیشن کی جانچ کےنتائج کی بنیاد پر  اصلاحاتی کارروائی کی جا سکتی ہے ،جس میں غلط الزامات میں پھنسائے گئے یا گرفتار کیے گئے لوگوں کی رہائی شامل ہوگی۔

ایک افسر نے کہا ۔’ تقریباً ہر معاملے میں کچھ منتخب لوگوں کو پکڑا جاتا ہے اور ان پر نکسلی ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کا نام تک پتا نہیں ہوتا، اور زیادہ تر آدیواسی لوگ ہوتے ہیں، جن کو پکڑ کر غیر متعینہ مدت کے لیے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عام طور پر ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے یہ معاملے عدالت میں خارج ہو جاتے ہیں۔لیکن یہ سب آدیواسیوں کے استحصال کی وجہ ہے۔

جسٹس پٹنایک حال ہی میں سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر آلوک ورما کی سی وی سی جانچ کی نگرانی کو لے کر چر چہ میں تھے۔ پٹنایک چھتیس گڑھ ہائی کورٹ اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ وہ 2009 سے 2014 تک سپریم کورٹ میں بھی جج رہ چکے ہیں۔ کمیشن کے لیے پریس کے سامنے چیلنجز پر غور کرنے کے لیے حکومت سپریم کورٹ کے ایک اور ریٹائرڈ جج جسٹس آفتاب عالم کی قیادت میں ایک پینل کی تشکیل کر رہی ہے۔

واضح ہو کہ چھتیس گڑھ پولیس نے حال ہی میں سکما کے ایک آدیواسی کے قتل کے معاملے میں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی سندر، جواہرلال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) کی پروفیسر ارچنا پرساد اور پانچ دیگر ملزمین کو کلین چٹ دے دی ہے۔غور طلب ہے کہ یہ معاملہ سکما کے تونگ پال تھانے کا ہے۔

مقامی عدالت میں 7 فروری کو دائر چارج شیٹ میں پولیس نے کہا کہ سکما ضلع کے ناماگاؤں کے باشندہ شام ناتھ بگھیل کے قتل کے معاملے میں جانچ‌کے دوران دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی سندر، جے این یو کی پروفیسر ارچنا پرساد، دہلی کے جوشی ادھیکار انسٹی ٹیوٹ کے ونیت تیواری،مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سنجے پراتے، مقامی سرپنچ منجو کواسی اور ایک گاؤں والے  منگل رام ورما کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

سکما کے ڈائریکٹر  جنرل آف پولیس جتیندر شکلا نے کہا، ‘جانچ‌کے بعد پولیس کو تونگ پال قتل معاملے میں نندنی سندر اور چار دیگر کے خلاف کوئی براہ راست ثبوت نہیں ملے۔ گاؤں والوں کے بیان لئے گئے، جن سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کے وقت وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ اس لئے ہم نے ان کے خلاف معاملے واپس لے لئے۔ ‘