خبریں

اے ایم یو: 14 طلبا کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ، مظاہرے کا سلسلہ جاری

اس معاملے میں  بی جے پی یووا مورچہ کے ایک رہنما کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ طلبا نے ملک مخالف نعرے لگائے تھے ۔ اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین نے تما م الزامات کی تردید کی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ طور پرملک مخالف نعرے بازی  کے الزا م میں 14 طالبعلموں پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔اس کو لے کر یونیورسٹی طلبا کے درمیان شدید غصہ ہے  اور وہ منگل کی شام سے باب سید پر مظاہرہ کر رہے ہیں ۔معاملے کو دیکھتے ہوئے کیمپس میں انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگلے 24 گھنٹوں میں ہونے والے سبھی پروگرام کو رد کر دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 56 طلبا کو گرفتار کرنے کے لیے غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

یہ ایف آئی آر بی جے پی  یووا جنتا مورچہ کے ضلع صدر مکیش کمار لودھی کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی ہے۔طلبا پر الزام ہے کہ انہوں نے ری پبلک ٹی وی کے اہلکاروں کے ساتھ  منگل کو بد سلوکی کی تھی۔اس معاملے میں یونیورسٹی سکیورٹی افسر کا کہنا ہے ری پبلک ٹی وی کے اہلکار کیمپس میں بغیر اجازت شوٹنگ کر رہے تھے ۔وہیں اسٹوڈنٹ ایکٹیوسٹ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ٹی وی اہلکار ان کو اکسا رہے تھے اور وہ یہ کہہ رہے تھے ‘ہم اس وقت دہشت گردوں کی یونیورسٹی میں کھڑے ہیں ۔’

اس درمیان ری پبلک ٹی وی نے الزام لگایا کہ ان کے اہلکاروں کے ساتھ وہاں ہاتھا پائی کی گئی ۔ ایک رپورٹر نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ طلبا کو اکسا رہے تھے ۔اس نے ٹوئٹ کیا ہے کہ وہ لوگ وہاں کیمپس میں ایک اسٹوری رپورٹ کر رہے تھے جس کا اے ایم یو سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔اسکرال کی ایک رپورٹ کے مطابق، اے ایم اسٹوڈنٹ یونین نے کہا کہ ایف آئی آرمکمل طور پر جھوٹ فرضی ہے۔

غور طلب ہے کہ اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین نے منگل کو سوشل سائنس فیکلٹی  کے کانفرنس ہال میں کئی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی میٹنگ بلائی گئی تھی ۔ اس پروگرام میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اور ایم پی اسد الدین اویسی کو بھی مدعو کیا گیا تھا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اویسی کے پروگرام کی کچھ لوگوں نے  مخالفت کی تھی۔الزام ہے کہ اویسی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک اسٹوڈنٹ ایکٹیوسٹ اجئے سنگھ پر طلباکے ایک گروپ نے حملہ کیا تھا ۔

رپورٹ کے مطابق ،اے ایم یو کیمپس میں طلبا کے ایک گروپ نے گھوم گھوم کر مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے لگائے  اور پاکستان کی حمایت میں بھی نعرے بازی کی ۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کو طلبا کی اس نعرے بازی کا ایک ویڈیو ملا ہے ، جس کی بنیاد پر طلبا کی شناخت کی گئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ 14 طلبا کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ایف آئی آر میں اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر سلمان امتیاز، سکریٹری حذیفہ عامر، نائب صدر سفیان اور سابق اسٹوڈنٹ یونین کے سکریٹری ندیم انصاری کے نام شامل ہیں ۔

دریں اثنا اے ایم یو کیمپس میں بڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ضلع انتظامیہ نے انٹرنیٹ خدمات بند کردی ہیں ۔ اطلاع کے مطابق  یہاں فی الحال جمعرات دوپہر 2 بجے تک ساری انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں ۔ضلع مجسٹریٹ نے میڈیا کو بتایا کہ اس دوران پورے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات کام نہیں کریں گی ۔ اگلے 24 گھنٹے میں ہونے والے سبھی پروگرام کو رد کر دیا گیا ہے۔ اس  میں بدھ کو مجوزہ کل ہند مشاعرہ بھی شامل ہے۔

اس معاملے میں علی گڑھ کے ایس پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ،اے ایم یو میں حالات کو خراب کرنے والے کئی طلبا کی پہچان کی  گئی ہے ۔ 56 ایسے طلبا ہیں جن پر پہلے سے مجرمانہ معاملے درج ہیں ۔ ان طلبا کو گرفتار کرنے کے لیے عدالت سے غیر ضمانتی وارنٹ نکلوائے جارہے ہیں ۔ایس پی نے مزید کہا کہ اے ایم یو میں بدھ کی صبح کو طلبا نے پھر سے تشدد کیا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن 56 طلبا کی پہچان کی گئی ہے ان کو اے ایم یو سے برخاست کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھا جارہا ہے۔ یونیورسٹی سے سی سی ٹی وی فوٹیج منگائے گئے ہیں۔ایک ویڈیو مانیٹرنگ ٹیم بنائی گئی ہے جو ویڈیو سے تشدد کرنے والے  طلبا کی تفصیلات تیار کرے گی ۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق،خبر لکھے جانے تک یونیورسٹی کے طلبا باب سید پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔