خبریں

انل امبانی سے جڑے جوڈیشیل آرڈر میں تبدیلی کرنے کے الزام میں سپریم  کورٹ نے دو ملازموں کو برخاست کیا

برخاست کیے گئے ملازمین پر کاروباری انل امبانی سے جڑے ایک جوڈیشیل آرڈر میں چھیڑ چھاڑ کرنے اور امبانی  کو عدالت میں شخصی طور پر موجود نہیں رہنے کی چھوٹ دینے کا الزام ہے۔

انل امبانی۔  (فائل فوٹو : رائٹرس)

انل امبانی۔  (فائل فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: عدالت کی ہتک عزت کو لے کر ریلائنس کمیونی کیشنز کے چیئر مین انل امبانی پر سپریم کورٹ کے ایک  فیصلے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ میں شامل دو افسروں کو چیف جسٹس رنجن گگوئی نے برخاست کر دیا ہے۔ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہا کہ مانو شرما اور تپن کمار چکرورتی  نے جوڈیشیل آرڈر میں تبدیلی کی  اور اس کو عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا۔ اس تبدیلی کے بعد ہتک عزت کے ایک معاملے میں امبانی کو عدالت میں حاضر نہیں ہونے کی چھوٹ مل رہی تھی ۔

جانچ میں سامنے آیا تھا کہ سپریم کورٹ کے دو اسسٹنٹ رجسٹرار مانو شرما اور تپن کمار چکرورتی نے فیصلے کی کاپی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی۔ چیف جسٹس نے بدھ کو اس میں ملوث دونوں افسروں کو برخاست کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔اس معاملے کی شکایت جسٹس روہنگٹن ایف نریمن نے کی تھی ۔ وہ انل امبانی کے خلاف ہتک عزت معاملے کی شنوائی کر رہے تھے ۔جسٹس نریمن نے شکایت کی تھی کہ افسروں نے ان بیانات کو شامل کیے بنا فیصلے کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا ۔ معاملے کی جانچ میں دونوں افسر قصور وار پائے گئے ۔

 دراصل  آئین کی دفعہ 311 اور سیکشن 11(13) کے تحت چیف جسٹس کے پاس خصوصی اختیار ہوتا ہے کہ وہ خاص طرح کی صورتحال میں کسی بھی ملازم کو بنا کسی ڈسپلنری کارروائی کے برخاست کر سکتے ہیں ۔ اس اختیار کا استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس نے دونوں افسروں کو برخاست کر دیا ہے۔سپریم کورٹ میں انڈر ٹیکنگ دینے کے بعد بھی انل امبانی نے ایریکسن انڈیا کا قرض ادا نہیں کیا تھا ۔ اس معاملے میں عدالت نے ان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا۔

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر 7 جنوری کو جو فیصلہ اپلوڈ کیا گیا اس میں لکھا تھا کہ مبینہ ملزم کی شخصی  طور پرحاضری ضروری نہیں ہے۔جبکہ اصول یہ ہے کہ جس بھی فرد کے خلاف ہتک عزت کی نوٹس جاتی ہے اس کو ایک بار عدالت میں پیش ہونے کے بعد اگلی تاریخوں میں موجود نہیں رہنے کی اجازت لینی پڑتی ہے۔ جسٹس نریمن نے یہ صاف کیا تھا کہ امبانی کی شخصی طور پر حاضری ضروری ہے۔

جسٹس نریمن نے 10 جنوری کو اپنے حکم کی صحیح کاپی ویب سائٹ پر اپلوڈ کروائی جس میں لکھا تھا کہ کہ امبانی کا عدالت میں پیش ہونا  ضروری ہے ۔ اس کے بعد جسٹس نریمن نے چیف جسٹس سے اس کی شکایت کی اور جانچ کے بعد چیف جسٹس نے  مانو شرما اور تپن کمار چکرورتی کو برخاست کر دیا ۔

غورطلب ہے کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے بدھ کی دیر شام کو یہ فیصلہ لیا ۔ شروعاتی جانچ میں جوڈیشیل آرڈر سے چھیڑ چھاڑ کیے جانے کے اشارے ملنے کے بعد انہوں نے دونوں ملازموں کو برخاست کرنے کے آرڈر پر دستخط کیے ۔واضح ہوکہ جس جوڈیشیل آرڈر پر تناعہ ہے وہ 7 جنوری کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا تھا ۔ ٹیلی کام کمپنی ایریکشن  نے ریلائنس کمیونی کیشنز کے ذریعے 550 کروڑ روپے کی ادائیگی نہیں کرنے کے بعدکمپنی  ہتک عزت کے معاملے میں امبانی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچی تھی ۔

اس معاملے میں انل امبانی کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کارروائی کے دوران عدالت میں موجود رہیں ۔ لیکن ویب سائٹ پر اپلوڈ آردڑ میں NOTلفظ کے نہیں ہونے کی وجہ سے ایسا پیغام گیا کہ امبانی کو شخصی طور پر موجو دنہیں رہنے کو کہا گیا ہے۔ 10 جنوری کو ایریکشن کمپنی کے کے نمائندوں نے اس طرف توجہ دلائی جس کے بعد ترمیم شدہ آرڈر اپلوڈ کیا گیا ۔ اس کے بعد امبانی کو اس معاملے میں 12 اور 13 فروری کو عدالت میں پیش ہونا پڑا۔