خبریں

نوٹ بندی کے دوران ہونے والی اموات کی کوئی اطلاع نہیں ہے: پی ایم او

18 دسمبر 2018 کو اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ نوٹ بندی کے دوران بھارتیہ اسٹیٹ بینک کے تین افسر اور اس کے ایک گراہک  کی موت ہو گئی تھی۔

نریندر مودی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نریندر مودی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد ہوئی اموات کے بارے میں اس کے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر، 2016 کو نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت، ان دنوں چل رہے 500 روپے اور 1000 روپے کے نوٹ فوری  اثر سے چلن سے باہر ہو گئے تھے۔پی ایم او میں چیف پبلک انفارمیشن آفیسر (سی پی آئی او) نے سینٹرل انفارمیشن  کمیشن کے سامنے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔

سینٹرل انفارمیشن  کمیشن ایک آر ٹی آئی درخواست گزار  کی عرضی پر معاملے کی سماعت کر رہا تھا، جس کو درخواست دینے کے بعد ضروری 30 دنوں کے اندر اطلاع مہیا نہیں کرائی گئی تھی۔اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں 18 دسمبر 2018 کو کہا تھا کہ دستیاب اطلاع کے مطابق نوٹ بندی کے دوران اسٹیٹ بینک آف انڈیا  کے تین افسر اور اس کے ایک گراہک  کی موت ہو گئی تھی۔

راجیہ سبھا میں ارون جیٹلی کے ذریعے نوٹ بندی پر دیا گیا جواب (ماخذ : راجیہ سبھا)

راجیہ سبھا میں ارون جیٹلی کے ذریعے نوٹ بندی پر دیا گیا جواب (ماخذ : راجیہ سبھا)

وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا تھا کہ نوٹ بندی کے دوران نوٹ بدلنے کے لئے لائن میں کھڑے ہونے سے، صدمے سے اور کام کے دباؤ وغیرہ سے آدمیوں اور بینک کے ملازمین‎ کی موت اور رشتہ داروں کو دئے گئے معاوضے کے بارے میں ایس بی آئی کو چھوڑ‌کر سرکاری شعبہ  کے کسی دوسرے  بینک نے کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔

بینک نے مرنے والوں  کے رشتہ داروں کو معاوضے کے طور پر 44.06 لاکھ روپے دئے۔ اس میں سے تین لاکھ روپے مرنے والے گراہک  کے رشتہ داروں کو دئے گئے۔

بتایا جاتا ہے کہ نوٹ بندی سے جڑی موت پر حکومت کا یہ پہلا قبول نامہ  تھا۔ملک بھر سے نوٹ بندی سے جڑے معاملوں میں لوگوں کی موت کی خبر آئی تھی۔نیرج شرما نے پی ایم او میں آر ٹی آئی درخواست دےکر جاننا چاہا تھا کہ نوٹ بندی کے بعد کتنے لوگوں کی موت ہوئی تھی اور انہوں نے مرنے والوں  کی فہرست مانگی تھی۔پی ایم او سے طےشدہ 30 دنوں کے اندر جواب نہیں ملنے پر شرما نے سی آئی سی کا دروازہ کھٹکھٹاکر افسر پر جرمانہ لگائے جانے کی مانگ کی۔

سماعت کے دوران پی ایم او کے سی پی آئی او نے درخواست کا جواب دینے میں تاخیر  کے لئے بنا شرط معافی مانگی۔انہوں نے کہا کہ شرما نے جو اطلاع مانگی ہے وہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 2 (ایف) کے تحت اطلاع کی تعریف میں نہیں آتی ہے۔

انفارمیشن  کمشنر سدھیر بھارگو نے کہا، ‘ دونوں فریقوں  کی شنوائی  کرنے اور ریکارڈ دیکھنے کے بعد کمیشن نے پایا کہ شکایت گزار نے آر ٹی آئی درخواست 28 اکتوبر 2017 کو دی تھی اور اسی دن وہ جواب دینے والے افسر کو مل گیا تھا۔ بہر حال، سی پی آئی او نے سات فروری 2018 کو ان کو جواب دیا۔ اس طرح جواب دئے جانے میں تقریباً  دو مہینے کی تاخیر  ہو گئی۔ ‘ بہر حال، انہوں نے کوئی جرمانہ نہیں لگایا۔

غور طلب ہے  کہ سال 2016 میں 8 نومبر کی رات آٹھ بجے وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز چینلوں اور ریڈیو پر ملک کو خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ فوری اثر سے چلن کے باہر ہو جائیں‌گے۔ ان کی جگہ نئے نوٹ لائے جائیں‌گے۔غور طلب ہے کہ مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں پرانے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کرانے کی افرا تفری مچ گئی تھی۔

 نوٹ بندی کے اعلان سے نقدی بحران پیدا ہو گیا تھا۔ کئی مہینوں تک ملک بھر کے بینکوں اور اے ٹی ایم بوتھ پر پرانے نوٹ بدلنے کے لئے لوگوں کی لمبی-لمبی قطاریں لگتی رہی تھیں۔ اس کے علاوہ بند ہو چکے نوٹوں کو بینکوں میں جمع کرنے کے لئے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا  کرنا پڑا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت اس قدم کا بچاؤ کرتے ہوئے کہتی رہی ہے کہ غیر قانونی کرنسی، کالادھن اور دہشت گردی جیسے مسئلہ پر روک لگانے کے لئے یہ ضروری تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)