خبریں

وزارت داخلہ نے کہا؛ فون ٹیپنگ کے متعلق جانکاری نہیں دی جاسکتی

دی وائر کے ذریعے کیے گئے آر ٹی آئی کے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ اس کا انکشاف نہیں کیا جاسکتا ۔ کیوں کہ اس سےملک کا مفاد متاثر ہوگا ، کسی شخص کو خطرہ ہوسکتا ہے یا جانچ کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: وزارت داخلہ  نے کہا کہ فون ٹیپنگ کے لیے مرکزی ایجنسیوں کو اجازت دیے جانے سے متعلق جانکاری کا انکشاف نہیں کیا جاسکتا  کیوں کہ اس سے ملک کا مفاد متاثر ہوگا ، کسی شخص کو خطرہ ہوسکتا ہے یا جانچ کی کارروائی میں رکاوٹ  پیدا ہوسکتی ہے۔وزارت داخلہ نےیہ بات دی وائر کے ذریعے کیے گئے ایک آرٹی آئی کے جواب میں کہی ہے۔ وزارت داخلہ سے یہ جانکاری مانگی گئی تھی کہ 2014 سے لے کر اب تک مرکزی ایجنسیوں کو فون ٹیپنگ کے کل کتنے آرڈر دیے گئے ہیں۔

وزار ت نے کہا کہ  یہ جانکاری آرٹی آئی ایکٹ ،2005 کی دفعہ 8(1)(اے)،8(1)(جی) اور8(1)(ایچ) کے تحت نہیں دی جاسکتی ہے۔وزارت نے جواب میں لکھا کہ انڈین ٹیلی گراف ایکٹ ،1951 کے تحت مرکز اور حکومت کے ذریعے مقرر ایجنسیاں قانونی انٹر سیپشن / فون ٹیپنگ کرتی ہیں ۔ اگر اس سے متعلق جانکاری دی جاتی ہے تو فون ٹیپنگ / انٹرسیپشن کے مقصد کی خلاف ورزی ہوگی۔حالاں کہ دی وائر کے ذریعے دائر کی گئی آرٹی آئی میں صرف یہ پوچھا گیا تھا کہ کل کتنے فون ٹیپنگ کے آرڈر دیے گئے ۔ اس کے علاوہ اس سے متعلق تفصیلات نہیں مانگے گئے تھے۔

وزارت داخلہ کا جواب

وزارت داخلہ کا جواب

وزارت نے اعداد و شمار نہیں دینے کے لیے آرٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1)(اے) کا سہارا لیا ۔ اس دفعہ کے تحت اس طرح کی اطلاعات کا انکشاف کرنے سے چھوٹ ہے جس سے ہندوستان کی خومختاریت ،ایکتا ، حفاظت ،پالیسی ،سائنسی یا اقتصادی مفاد متاثر ہوتے ہیں یا دوسرے ملکوں سے رشتے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس سے تشدد بھی ہوسکتا ہے۔وزارت نے آرٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1)(جی)اور8(1)(ایچ)کا بھی سہارا لیا جس کے تحت کسی شخص کی زندگی کو خطرہ پیدا ہونے اور جانچ کی کارروائی میں رکاوٹ پید اہونے کا حوالہ دے کر جانکاری نہیں دی جاسکتی۔

اس معاملے کو لے کر سابق انفارمیشن کمشنر شیلیش گاندھی نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی سے کہا ، یہ پوری طرح سے بکواس ہے ، ان دفعات کا اس طرح سے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔یہ چیف پبلک انفارمیشن افسر کی طرف سے دیا گیا غلط آرڈر ہے۔انہوں نے کہا ، اس طرح کی تفصیلات  کوآرٹی آئی قانون کی دفعہ 4 تحت  عوامی طور پر جاری کیا جانا چاہیے تھا۔ اس طرح کی چھوٹ کا جب حوالہ دیا جاتا ہے تو ان کو صحیح ٹھہرانے کے لیے مضبوط وجہ بتائے جانے چاہیے۔

واضح ہوکہ گزشتہ 20 دسمبر کو مرکز کی مودی حکومت نے اہم 10 ایجنسیوں کو ملک کے تمام کمپیوٹر کی اطلاعات کا انٹرسیپشن ، نگرانی  اور ڈکرپشن کا اختیار دیاہے۔وزارت داخلہ سے جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ آئی بی ، ای ڈی ، سی بی ڈی ٹی ، ڈی آر آئی، سی بی آئی، این آئی اے ، راء اور دہلی پولیس کمشنر کے  پاس ملک میں چلنے والے تمام کمپیوٹر کی نگرانی کا اختیار ہوگا۔کانگریس سمیت کئی اپوزیشن  پارٹیوں اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کی مبینہ نگرانی کا اختیار دینا شہریوں کی آزادی اور عوام کی پرائیویسی پر سیدھا حملہ ہے۔