خبریں

گودھرا سانحہ: گجرات حکومت نے 17 سال بعد کیا معاوضے کا اعلان

گودھرا ریلوے اسٹیشن پر 27 فروری 2002 کو سابرمتی ایکسپریس کے ایس-6 کوچ کو آگ لگا دی گئی تھی۔ اس میں 59 لوگوں کی جانیں گئی تھیں، جن میں سے 7 لوگوں کی اب تک شناخت نہیں ہو پائی۔ اس واقعہ کے بعد گجرات میں فرقہ وارانہ فساد ات بھڑک اٹھے تھے۔

گودھرا اسٹیشن(فوٹو بشکریہ : India Rail Info)

گودھرا اسٹیشن(فوٹو بشکریہ : India Rail Info)

نئی دہلی: گودھرا قتل عام کے تقریباً  17 سال بعد گجرات حکومت نے جمعرات کو 52 متاثرین میں سے ہر ایک کی فیملی کو پانچ-پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ایک سرکاری اشتہار میں حکومت نے کہا کہ یہ فیصلہ گجرات سپریم کورٹ  کے 2017 کے حکم کے مطابق لیا گیا ہے۔ یہ معاوضہ وزیراعلیٰ راحت فنڈ سے دیا جائے‌گا۔گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر 27 فروری، 2002 کو سابرمتی ایکسپریس کے سلیپر کوچ ایس-6 کو جلا دیا گیا تھا، جس میں 59 لوگ زندہ جل گئے تھے۔

 مرنے والوں میں زیادہ تر کارسیوک تھے جو اتر پردیش کے ایودھیا سے لوٹ رہے تھے۔ اس کے بعد گجرات کی تاریخ میں سب سے خوفناک فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں تقریباً  ایک ہزار لوگ مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر لوگ مسلم تھے۔اشتہار میں کہا گیا کہ اس آگ زنی میں کل 59 لوگوں کی جانیں گئی تھیں جن میں سے سات لوگوں کی ابتک شناخت نہیں ہو پائی۔ معاوضے کے طور پر 52 متاثرین کے رشتہ داروں کے درمیان کل 2 کروڑ 60 لاکھ روپے دئے جائیں‌گے۔

اس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ  نے ریاستی حکومت کے ساتھ ہی ریلوے کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ اس  میں مارے گئے لوگوں کے رشتہ داروں کو معاوضہ دے۔حکومت اور ریلوے دونوں سے متاثرین کے رشتہ داروں کو پانچ-پانچ لاکھ روپے دینے کو کہا گیا تھا۔اس طرح ہرایک فیملی کو 10 لاکھ روپے ملیں‌گے۔ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق، گجرات کے وزیر مملکت برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے کہا، ‘ 7 متاثرین کی پہچان نہیں کی گئی تھی۔ باقی (52 متاثرین) کے رشتہ داروں کو 5 لاکھ کی ادائیگی کی جائے‌گی۔ کل ملاکر، 2 کروڑ 60 لاکھ روپے کی ادائیگی کی جائے‌گی۔ ‘

گزشتہ سال اگست میں ایک اسپیشل ایس آئی ٹی عدالت نے اس معاملے میں دو ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی اور تین لوگوں کو بری کر دیا تھا۔اس سے پہلے عدالت نے ایک مارچ 2011 کو 31 لوگوں کومجرم  قرار دیا تھا۔ عدالت نے اس میں سے 11 کو موت کی سزا سنائی تھی جبکہ 20 دیگر کو عمر قید کی سزا دی تھی۔ حالانکہ 9 اکتوبر، 2017 کو گجرات ہائی کورٹ نے 11 مجرموں  کی موت کی سزا عمر قید میں بدل دی تھی۔ 20 دیگر ملزمین کی سزا برقرار رکھی تھی۔

اپوزیشن  پارٹی کانگریس نے معاوضے کے اعلان میں تاخیر کو لےکر بی جے پی حکومت کی تنقید کی ہے اور ساتھ ہی ادائیگی کے اعلان کے وقت پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس ترجمان منیش دوشی نے کہا، ‘ عدالت کا حکم اکتوبر 2017 میں آیا تھا۔ ادائیگی کی بات اب ہو رہی ہے کیونکہ گجرات میں بی جے پی حکومت تمام مورچوں پر ناکام رہی ہے۔ ‘اس الزام کی تردید کرتے ہوئے وزیر پردیپ سنگھ جڈیجہ نے کہا، ‘ کوئی تاخیر  نہیں ہوئی ہے۔ ہم تمام انتظامی عمل کو پورا کر رہے تھے۔ ‘

کیا ہے گودھرا ٹرین قتل عام معاملہ؟

27 فروری، 2002 کو گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس کے ایک کوچ ایس-6 میں آگ لگا دی گئی تھی۔ اس کوچ میں سفر کر رہے 59 مسافروں کی جل کر موت ہو گئی تھی۔ مرنے والوں میں 27 خواتین اور 10 بچے تھے۔ اس کے علاوہ 48 مسافر زخمی ہوئے تھے۔

اس کوچ سمیت  پوری ٹرین میں کارسیوک سفر کر رہے تھے جو کہ ایودھیا سے لوٹ رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد گجرات میں خوف ناک فسادات ہوئے تھے۔ اس وقت نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔ واقعہ کے بعد تفتیش کے لئے گجرات حکومت نے جسٹس جی ٹی ناناوٹی کمیشن تشکیل کی۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ آگ زنی کے واقعہ میں مارے گئے 59 لوگوں میں زیادہ تر کارسیوک تھے جو کہ ایودھیا سے لوٹ رہے تھے۔

ٹرین میں آگ زنی کے واقعہ کے بعد گجرات بھر میں پھیلا فساد تقریباً  تین مہینے تک چلتا رہا۔ 2005 میں مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ  میں بتایا تھا کہ ان فسادات میں 254 ہندو اور 790 مسلمان مارے گئے، 223 لوگ غائب ہو گئے۔ ہزاروں لوگ فسادات کی وجہ سے منتقل ہوئے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)