خبریں

مظفر پور شیلٹر ہوم: کورٹ نے نتیش کمار کے خلاف جانچ کرنے کا حکم دیا

نوٹ: یہ نیوز خبر رساں ایجنسی بھاشا کی جانب سے غلطی سے جاری کر دی گئی تھی ۔ قارئین   تک غلط خبر پہنچانے کے لیے ہمیں افسوس ہے۔

نتیش کمار/ فوٹو: پی ٹی آئی

نتیش کمار/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: عدالت نے سی بی آئی کو بہار کے مظفر پور شیلٹر ہوم جنسی استحصال معاملے میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور 2 سینئر عہدے داروں کے خلاف جانچ کا حکم دیا ہے۔ پاکسو کی ایک اسپیشل کورٹ نے مظفر پور میں ایک ملزم اشونی کی طرف سے دائر درخواست پر جمعہ کو یہ حکم دیا۔ اشونی پیشے سے ایک ڈاکٹر ہے جو مبینہ طور پر جنسی استحصال کیے جانے سے پہلے بچیوں کو نشیلی دوائیں دیتا تھا۔

اشونی نے اپنی عرضی میں الزام لگایا ہے  کہ سی بی آئی ان حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، جو  مظفر پور کے سابق ڈی ایم دھرمیندر سنگھ، سینئر آئی اے ایس افسر اتل کمار سنگھ،مظفر پور کے سابق ڈیویزنل کمشنر اور موجودہ چیف سکریٹری ، سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ اور  وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے رول کی  جانچ کرنے کے بعد سامنے آ سکتے ہیں۔

پاکسو عدالت کے  جج منوج کمار نے سی بی آئی کو ان لوگوں کے خلاف جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے میں مقدمہ 7 فروری کو دہلی کے ساکیت واقع اسپیشل پاکسو عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا،جہاں شنوائی اگلے ہفتے سے شروع ہونے کے امکانات ہیں۔

واضح ہو کہ  ممبئی واقع ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسیز  کے ذریعے گزشتہ  27 اپریل کو بہار کے سماجی فلاح و بہبود محکمہ کو سونپی گئی سوشل آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر مظفرپور ضلع میں واقع ایک بالیکا گریہہ  میں 34 لڑکیوں کے جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

اس سے پہلے یہاں رہ رہی 29 لڑکیوں سے ریپ کی تصدیق ہوئی تھی۔ ریپ کی شکار ہوئی لڑکیوں میں سے کچھ 7 سے 13 سال کے بیچ کی ہیں۔اس معاملے میں بالیکا گریہہ کے ڈائریکٹر برجیش ٹھاکر، جس کا این جی او شیلٹر ہوم چلا تا تھا، سمیت کل 10 ملزمین کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے ۔اس معاملے میں اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل نے نتیش کمار حکومت پر برجیش ٹھاکر کو حمایت دینے کا الزام لگایا  تھا۔

معاملے میں اس سال کی شروعات میں سی بی آئی نے 73 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے بالیکا گریہہ کے مالک برجیش ٹھاکر نے لڑکیوں کو کھلے کپڑے پہننے ،بھوجپوری گانوں پر ناچنے، نشہ کرنے اور مہمانوں کے ذریعے ریپ کرنے کے لیے مجبور کیا۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ نے بہار کے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں ریاستی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے معاملے کی شنوائی پٹنہ سے دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی تھی۔سپریم کورٹ نے معاملے کو پٹنہ سے دہلی کی پاکسو عدالت کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتے کے اندر معاملے کی شنوائی شروع کرنے اور 6 مہینے کے اندر پورا کرنے کو کہا تھا۔

عدالت نے مظفر پور جنسی استحصال معاملے سے جڑے دستاویزوں کو 2 ہفتے کے اندر بہار کی سی بی آئی عدالت سے ساکیت ضلع عدالت میں منتقل کرنے کو کہا تھا ۔ سپریم کورٹ نے بہا رحکومت سے کہا کہ ، بہت ہوچکا ۔ بچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کیا جاسکتا ۔ آپ اپنے افسروں سے بچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کرنے دے سکتے ۔ بچوں کو بخش دیں۔عدالت نے کہا ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ کے لیے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی شنوائی بہار سے باہر منتقل ہونی ضروری ہے ۔ سپریم کورٹ نے بہار سرکار کو خبر دار کیا کہ اگر اس معاملے سے متعلق تمام جانکاریاں فراہم کرنے میں ناکامیاب رہے تو چیف سکریٹری کو طلب کیا جائے گا۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ نےکہا تھا کہ مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ بے حد ڈروانا اور خوفنا ک ہے ۔غور طلب ہے کہ کورٹ اس معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے فائل کی گئی اسٹیٹس رپورٹ پر تبصرہ کر رہی تھی ۔ کورٹ نے کہا کہ بہار حکومت کیا کر رہی ہے ؟معاملے کے اہم ملزم برجیش ٹھاکر کو اثر و رسوخ والا شخص کہتے ہوئے سپریم کورٹ نے پوچھا کہ سی بی آئی نے  بہار حکومت کی سابق وزیر منجو ورما کے شوہر کو ابھی تک کیوں نہیں گرفتار کیا  ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)