خبریں

جموں و کشمیر: نکسلی علاقوں کے مقابلے وادی میں بم بلاسٹ  کے معاملوں میں 57 فیصد کا اضافہ

نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع‎ میں ہوئے دہشت گردانہ  حملے میں تقریباً 44 سی آر پی ایف جوان  مارے گئے (فوٹو : پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر کے پلواما ضلع‎ میں ہوئے دہشت گردانہ  حملے میں تقریباً 44 سی آر پی ایف جوان  مارے گئے (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر میں پچھلے پانچ سال میں دیسی بم اور دیگر بم دھماکوں میں  لگاتاراضافہ ہو رہاہے۔ سال 2018 میں ایسے واقعات میں 57 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ لیفٹ  انتہا پسند علاقوں اور انتہاپسندی سے متاثر نارتھ ایسٹ  میں ایسے واقعات  میں کمی آئی ہے۔ نیشنل بم ڈیٹا سینٹر (این بی ڈی سی) کی ایک نئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔

پاکستان اور چین کی سرحد سے قریب اس ریاست میں 2014 میں 37 بم (دیسی بم اور دیگر بم) دھماکے، 2015 میں 46 ایسے بم دھماکے، 2016 میں 69 ایسے بم دھماکے، 2017 میں 70 ایسے بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔این ایس جی کے نیشنل بم ڈیٹا سینٹر (این بی ڈی سی) نے دہلی میں دو روزہ کانفرنس میں اس سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی۔ حال ہی میں یہ کانفرنس ہوئی  تھی۔

بلیک کیٹ کمانڈو دستہ کی این بی ڈی سی تمام دیسی بم اور دیگر بم دھماکوں پر ایک قومی اطلاعاتی ذخیرہ ہے۔ یہ ایک ایسی یونٹ  ہے جو پلواما بلاسٹ  سمیت تمام ایسے واقعات کی تفتیش بھی کرتی ہے۔اس رپورٹ میں جموں و کشمیر اور وہاں دیسی بم اور دیگر دھماکوں کے بڑھتے خطرات کا خاص ذکر کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں آئی ہے جب دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے قبول کیا ہے کہ 14 فروری کا پلواما دہشت گردانہ  حملہ ان کے ذریعے کیا گیا تھا۔

 اس حملے میں تقریباً 44 سی آر پی ایف جوانوں کی موت  ہو گئی۔جانچ کرنے والوں کے مطابق اس نے جموں سری نگر شاہراہ پر سی آر پی ایف کے قافلے کی ایک بس میں بھاری مقدار میں آر ڈی ایکس مکس دھماکہ خیز مواد  سے لدی ایک کار ٹکرا دی تھی۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ جموں و کشمیر چھوڑ‌کر ملک کے تمام حصوں میں دیسی بم دھماکوں میں کافی کمی آئی ہے۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں نے 2018 میں دیسی بموں کا زیادہ استعمال کیا۔ ‘

رپورٹ کے مطابق ملک کے لیفٹ انتہا پسندی  والے علاقوں میں 2017 میں 98 دیسی بم دھماکے ہوئے جبکہ 2018 میں 77 ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ اس کے برعکس جموں و کشمیر میں 2017 میں 21 دیسی بم دھماکے ہوئے اور اس کے اگلےسال یعنی 2018 میں اس سے 57 فیصد بڑھ‌کر 33 ہوئے۔

ادھرانتہاپسندی سے متاثر نارتھ ایسٹ میں 2017 میں 66 دیسی بم دھماکے ہوئے جبکہ 2018 میں 32 ایسے دھماکے ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویسے مجموعی طور سے ملک بھر میں دیسی بم دھماکے کافی کم ہو  گئے ہیں لیکن جموں و کشمیر، لیفٹ  انتہا پسندی والے  علاقہ اور نارتھ ایسٹ میں ایسے واقعات میں ان دھماکوں میں ہلاکتوں  کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)