خبریں

مظفر پور شیلٹر ہوم: نتیش کمار کے خلاف جانچ‌ کی خبر جھوٹی نکلی

گزشتہ سنیچر کو ایک نیوز ایجنسی کے ذریعے خبر نشر کی گئی تھی کہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف مظفرپور شیلٹر ہوم معاملے میں سی بی آئی کو جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔

فوٹو : رائٹرس

فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: مظفرپور شیلٹر ہوم میں جنسی استحصال کے معاملے میں سی بی آئی کو وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف جانچ  کرنے کا حکم دینے کی خبر جھوٹی ثابت ہوئی ہے۔ دراصل سنیچر کو ایک خبر رساں ایجنسی کے ذریعے یہ خبر نشر کی گئی تھی، جس کے بعد کئی میڈیا اداروں نے یہ خبر چلائی تھی۔اس خبر کے نشر ہونے کے بعد سے اپوزیشن  نے نتیش کمار پر حملہ شروع کر دیا اور ان کا استعفیٰ تک مانگا تھا۔ حالانکہ، اب خبر آئی ہے کہ سی بی آئی کو نتیش کمار کے خلاف جانچ کا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، اصل خبر یہ ہے کہ بہار کے مظفرپور شیلٹر ہوم کےجنسی استحصال میں وزیراعلیٰ نتیش کمار اور دو سینئر افسر جس میں سماجی بہبود محکمہ کے چیف  سکریٹری اتل پرساد اور مظفرپور کے سابق ضلع افسر دھرمیندر پرساد کے خلاف عرضی کو سی بی آئی کے پاس جانکاری کے لیے  بھیجا گیا ہے۔

وہیں جے ڈی یو رہنما سنجے سنگھ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں نتیش کمار کے خلاف تفتیش کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا،خصوصی عدالت کے پاس سی بی آئی تفتیش کے حکم جاری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور وزیراعلیٰ کے خلاف ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یہ محض افواہیں ہیں۔ ‘ مظفرپورجنسی استحصال معاملے میں گرفتار ڈاکٹر اشونی کے وکیل سدھیر کمار اوجھا نے کورٹ میں عرضی دی تھی کہ سی بی آئی حقائق  کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اوجھا کے ذریعے دائر عرضی کے مطابق، معاملے میں مظفرپور کے اس وقت کے ڈی ایم دھرمیندر سنگھ، سینئر آئی اے ایس افسر اتل پرساد اور وزیراعلیٰ نتیش کمار کے کردار کی بھی تفتیش ہونی چاہیے تھی۔ ڈاکٹر اشونی کی عرضی پر سماعت کے بعد خصوصی پاکسو کورٹ نے سی بی آئی کے پاس اس کو جانکاری کے لیے بھیج دیا ہے۔غور طلب ہے کہ ڈاکٹر اشونی کو مظفرپور جنسی استحصال معاملے کا انکشاف  ہونے کے بعد گزشتہ سال نومبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر نابالغ بچیوں کو نشے  کا انجکشن دینے کا الزام ہے۔

واضح ہو کہ بہار کے مظفرپور ضلع‎ میں گزشتہ سال 31مئی کو ایک شیلٹر ہوم میں بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ کچھ بچیوں کے حاملہ ہونے کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق، اس شیلٹر ہوم میں رہ رہیں 42 لڑکیوں میں سے 34 کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہو گئی تھی۔ ریپ کی شکار لڑکیوں میں سے کچھ 7 سے 13 سال کے درمیان کی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق، ریپ  سے پہلے لڑکیوں کو نشیلی دواؤں کا انجکشن دےکر بےہوش کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کے علاج کے لئے شیلٹر ہوم  کے اوپر ایک کمرہ بنا ہوا تھا۔

معاملہ تب سامنے آیا جب سال 2018 کے شروع میں ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسیزکی’کوشش ‘ ٹیم نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ شیلٹر ہوم کی کئی لڑکیوں نے جنسی استحصال کی شکایت کی ہے۔ ان کے ساتھ غیر انسانی کام  کیا جاتا ہے اور قابل اعتراض حالات میں رکھا جاتا ہے۔بہار کے مظفرپور واقع ایک این جی او سیوا سنکلپ ایوم وکاس سمتی کے زیر اہتمام چلنے والے شیلٹر ہوم میں رہنے والی بچیوں سے ریپ  معاملے میں این جی او کا برجیش ٹھاکر کلیدی ملزم ہے۔

اس معاملے میں شیلٹر ہوم  کے ناظم برجیش ٹھاکر سمیت کل 10 ملزمین-کرن کماری، منجو دیوی، اندو کماری، چندہ دیوی، نہا کماری، ہیما مسیح، وکاس کمار اور روی کمار روشن کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ہے۔گزشتہ سال 31 مئی کو ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ سی بی آئی نے ستمبر میں جانچ اپنے ہاتھوں  میں لے لیا تھا۔

نوٹ: خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ یہ خبر دی وائر اردو نے بھی شائع کی تھی۔ قارئین   تک غلط خبر پہنچانے کے لیے ہمیں افسوس ہے۔