خبریں

پنجاب: بینکوں کی شکایتوں پر کسانوں کے خلاف مجرمانہ معاملے درج، کئی کسانوں کو جیل بھیجا گیا

غور طلب ہے کہ جیل بھیجے گئے کسان چھوٹے اور حاشیے کے وہ  کسان  ہیں جو کہ پنجاب حکومت کی قرض معافی کی اسکیم کے تحت آتے ہیں۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:پنجاب میں وقت پر لون نہ ادا کرنے والے کسانوں کو بینکوں کے ذریعے جیل بھیجے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق؛بٹھنڈا کے جھمبا گاؤں میں رہنے والے 60 سالہ کسان اجاگر سنگھ جو 2.75ایکڑ زمین کے مالک ہیں، چیک باؤنس کے الزام میں Negotiable Instruments Act(این آئی اے)1938کے تحت مجرمانہ مقدمے  کا سامنا کر رہے ہیں۔

گزشتہ 8 فروری کو مقامی ضلع عدالت نے اجاگر سنگھ کو 2 معاملوں میں 18 مہینے کی سخت سزا سنائی تھی۔اس میں پہلا معاملہ 2 فروری 2016 کا تھا،جس میں بٹھنڈا ڈسٹرکٹ  سینٹرل کو آپریٹیو بینک نے اجگر سنگھ کو 230800روپے کا فصل لون نہیں چکانے کا مجرم پایا گیا تھا۔ دوسرا معاملہ 3 مارچ 2016 کا ہے جس میں سال 2013 میں پنجاب اسٹیٹ کو آپریٹیو اگریکلچرل ڈیولپمنٹ بینک سے لیا گیا 3.3لاکھ کا لون نہیں چکانے کا معاملہ ہے۔

اجاگر سنگھ کا کہنا ہے کہ ‘وہ سال 2015 تک لون کا انٹرسٹ ادا کر رہے تھے۔ لیکن 2015 میں ان کی کپاس کی ساری فصل چٹی مکھی (whitefly pest)کے ذریعے کھا لی گئی۔جس کے بعد لون چکانا ان کے لیے مشکل ہو گیا۔’ان کا کہنا ہے کہ’ دونوں بینکوں کے ذریعے ان سے بلینک چیک پر دستخط لیے گئے۔ ‘اجاگر نے مزید کہا،’ میں نے یہ سوچے سمجھے بغیر چیک پر سائن کر دیا کہ ایک دن مجھے ہتھ کڑی لگ جائے گی۔’

غور طلب ہے کہ جیل بھیجے گئے کسان چھوٹے اور حاشیے کے وہ  کسان  ہیں جو کہ پنجاب حکومت کی قرض معافی کی اسکیم کے تحت آتے ہیں۔ اجاگر سنگھ کے بھائی شدید  طور پر بیمار ہیں ۔ فی الحال اجاگر سنگھ ضمانت پر باہر ہیں اور دونوں معاملوں میں انھوں نے 30 ہزر روپے کا بانڈ بھر کر ضمانت حاصل کی ہے۔ اجاگر سنگھ پر بینکوں کے علاوہ مقامی ساہوکار کا ابھی ایک لاکھ روپے کا قرض ہے۔

بھارتیہ کسان یونین (داکنڈا گروپ )کے صدر بوٹا سنگھ برجگل کا کہنا ہے کہ ہزاروں کسانوں کو بینکوں کے ذریعے قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ان کسانوں سے بینکوں نے بلینک چیک ، لون کی گارنٹی کے طور پر لیے گئے تھے۔ بوٹا سنگھ نے الزام لگایا کہ ان دنوں بینک کسانوں سے 3-3 سکیورٹی لے رہے ہیں۔ جس میں کسانوں کی زمین کے کاغذات ،ایک گارنٹر اور بلینک چیک پر دستخط۔

وہیں کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کو چیک پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔ موگا کے کشن گڑھ گاؤں کے رہنے والے گرپریت سنگھ(45)  کو عدالت نے گزشتہ سال قرض نہیں چکانے کے لیے 2 سال کی سزا سنائی تھی۔ 2 مہینے جیل میں رہنے کے بعدان کو جون 2018 میں ضمانت ملی تھی ۔ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کا اکاؤنٹ ایس بی آئی میں ہے، اس لیے بینک نے ان سے بغیر دستخط والے چیک لیے تھے۔  گرپریت کہتے ہیں کہ بینک نے یہ متعین کیا کہ ان کا کوئی چیک باؤنس ہو جائے۔ وہ کہتے ہیں،’بینک والے کہتے ہیں مجھے جیل بھیج کر ہی چھوڑیں گے۔’

ادھر ایک سرکاری بینک کے افسر نے اس بات کو قبول کیا کہ بینک کسانوں سے بلینک چیک لے رہے ہیں۔ حالانکہ اس کے لیے انھوں نے پنجاب حکومت کی قرض معافی کی اسکیم اور قرض وصول کرنے کے لیے زمین نیلام نہ کرنے کے فیصلے کو ذمہ دار بتایا۔ افسر نے کہا ،’ بد قسمتی سے یہ سب  ہو رہا ہے۔لیکن اگر قرض معاف کیے جاتے ہیں تو قرقی نہیں کرنے دی جاتی اور حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ ہم کسانون کو اور قرض دیں،تو پھر ہمیں کیا کرنا چاہیے؟’

وہیں دوسری طرف پنجاب کو آپریشن منسٹر سکھ جندرسنگھ رندھاوا نے کہا،’ ہم  اس معاملے میں جانچ کے حکم دیں گے اور  بینکوں نے  کسانوں سے جو بلینک چیک لیے تھے وہ  ان کو لوٹائیں گے۔’