خبریں

2014 کے مقابلے بی جے پی 100 سیٹیں کم جیتتی ہے، تو این ڈی اے وزیر اعظم طے کرے‌گا: شیوسینا

مرکز اور مہاراشٹر حکومت میں بطور معاون شیوسینا کے ذریعے بی جے پی حکومت کی کافی تنقید کرنے کے باوجود شیوسینا نے آئندہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔

شیوسینا کے رہنما سنجے راؤت۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

شیوسینا کے رہنما سنجے راؤت۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: آئندہ لوک سبھا انتخاب اور مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کو لےکر شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان اتحاد کے بعد شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت کا کہنا ہے کہ اگر 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو 2014 کے مقابلے 100 سیٹیں کم ملتی ہیں، تو این ڈی اے طے کرے‌گا کہ کون وزیر اعظم بنے‌گا۔انڈین ایکسپریس کو دیے انٹرویو میں راؤت نے کہا، بی جے پی میں وزیر اعظم کے عہدے کے کئی دعوےدار ہیں اور اگر بی جے پی پچھلے انتخاب کے مقابلے 100 سیٹ کم جیتتی ہے، تو این ڈی اے طے کرے‌گا کہ کون وزیر اعظم ہوگا۔ ‘

پچھلے کچھ وقت سے بی جے پی اور اس کی پالیسیوں کو لےکر شیوسینا تنقید کر رہی تھی لیکن حال ہی میں بی جے پی صدر امت شاہ اور شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے اتحاد کا اعلان کیا۔مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی 25 سیٹوں پر لڑے‌گی اور شیوسینا 23، وہیں اسمبلی میں دونوں جماعت 144-144 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ لیا ہے۔

سامنا کے مدیر اور راجیہ سبھا رکن پارلیامان راؤت کہتے ہیں، برابر سیٹ پر فیصلہ لینے کے باوجود بھی شیوسینا بڑے بھائی کے رول میں ہے، کیونکہ پچھلے اسمبلی انتخاب میں شیوسینا 63 سیٹ اور بی جے پی 122 سیٹ جیتنے کے باوجود بھی انہوں نے برابر سیٹ پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی من پسند سیٹ دینے کو تیار ہے اور وزیراعلیٰ کاعہدہ شیوسینا کو دینے کے لئے بھی تیار ہے۔ ‘

راؤت نے دعویٰ کیا کہ 2019 میں ہونے والے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے بعد وزیراعلیٰ شیوسینا کا ہی ہوگا۔ معلوم ہو کہ کچھ مہینے پہلے شیوسینا نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب اکیلے لڑے‌گی۔اس تناظر میں سنجے راؤت نے کہا، یہ سچ ہے کہ ہم نے اعلان کیا تھا کہ ہم اپنے دم پر انتخاب لڑیں‌گے۔ یہ ایک عوامی جذبہ بھی تھا۔ لیکن سیاست اور موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے، ہمیں کچھ سخت فیصلہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے فیصلہ ہمیشہ دل سے نہیں لئے جاتے ہیں بلکہ ایک سیاسی حکمت عملی کے حصے کے طور پر لئے جاتے ہیں۔ ‘

انہوں نے آگے کہا، ‘ ہم اتحاد کے بارے میں لوگوں کو بتائیں‌گے۔ ہمیں شیوسینکوں اور ایسے لوگوں کو سمجھانے کی ضرورت ہے، جنہوں نے ہمیشہ یہ محسوس کیا کہ شیوسینا کو اپنے دم پر انتخاب لڑنا چاہیے۔ یہ ہمارے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ‘واضح  ہو کہ مودی حکومت اور مہاراشٹر حکومت میں بطور معاون شیوسینا نے بی جے پی حکومت پر خوب حملے کئے ہیں، اس کے باوجود ساتھ آنے پر راؤت کہتے ہیں کہ انہوں نے بی جے پی کو سدھرنے کا ایک اور موقع دیا ہے۔

بی جے پی دوبارہ مودی کے چہرے پر لوک سبھا انتخاب لڑنے جا رہی ہے اور شیوسینا ان کی پوری مدت کار میں جارحانہ رہی ہے، جس پر راؤت کہتے ہیں کہ وہ مودی حکومت کی زمین حصول بل، بلّیٹ ٹرین منصوبہ کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ کسانوں کی زرخیز زمین پر یہ سب نہیں ہو سکتا ہے۔راؤت کہتے ہیں کہ وہ حکومت کے ذریعے نوٹ بندی کے فیصلے کی بھی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس سے بےروزگاری بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی این ڈی اے کے ملک بھر میں چہرہ ہیں، لیکن مہاراشٹر میں ادھو، تو بہار میں نتیش اور پنجاب میں پرکاش سنگھ بادل این ڈی اے کا چہرہ ہیں۔