خبریں

پلواما حملہ: کشمیریوں کی حفاظت کو لے کر داخل عرضی پر سپریم کورٹ سماعت کے لیے تیار، جمعہ کو ہوگی شنوائی

عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری طلبا پر ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں حملہ کیا جارہا ہے اور متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کے حملے کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں مبینہ طور پر حملوں کا شکار ہورہے کشمیری طلبا کی حفاظت کے لیے اتھارٹی کو ہدایت دینے سے متعلق پی آئی ایل  پر جمعہ کو شنوائی ہوگی۔چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایل این راؤ اور جسٹس سنجیو  کھنہ کی بنچ نے جمعرات کو سینئر وکیل کولن گونجالویز کی اس بات پر توجہ دی  کہ عرضی پر فوری سماعت ضروری ہے کیوں یہ طلبا کی حفاظت سے جڑا معاملہ ہے۔

بنچ نے معاملے کی شنوائی کو جمعرات کو لسٹ کرنے سے انکار کردیا ، لیکن اس پر غور کرنے کے لیے جمعہ کو لسٹ کرنے کا بھروسہ دلایا۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری طلبا پر ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں حملہ کیا جارہا ہے اور متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کے حملے کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔واضح ہوکہ جموں کشمیر میں سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے میں کم سے کم 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے ۔ 14 فروری کو ہوئے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان واقع دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے لی ہے۔

امر اجالا کی خبر کے مطابق، جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پلواما حملے کے بعد ملک کے کچھ حصوں میں کشمیریوں کے خلاف ہورہے تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا تھا۔انہوں نے ٹوئٹ کر کے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی صاحب کیا ہم کشمیری طلبا اور دوسروں کو ٹارگیٹ کیے جارہے پری پلانڈ حملوں کی مذمت کے کچھ لفظ سنیں گے یا آپ کی تشویش کشمیر تک محیط نہیں ہوتی ہے۔وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے اس ویڈیو پر تبصرہ کر رہے تھے جن میں کشمیریوں کی کولکاتہ میں پٹائی ہوتے دکھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کولکاتہ میں ایک کشمیری نوجوان کی پٹائی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میں ڈیریک او برائن اور ممتا بنرجی کے ساتھ اس معاملے کو لے کر رابطے میں ہوں ۔

پلواما حملے کے بعد ملک بھر کے کئی علاقوں سے اس طرح کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات سامنے آئے ہیں ۔ ہماچل پردیش کے میکلوڈ گنج میں بھی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کا ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ویڈیو میں کچھ لوگ پولیس جوانوں کے سامنے ہی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ اور بد سلوکی کر رہے ہیں ۔

ہریانہ کی سواری ٹرین میں دو کشمیری نوجوانوں کی پٹائی کرنے اور گالی گلوچ کرتے ہوئے ان کو دھکا دے کر اسٹیشن پر اتار دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ چنڈی گڑھ کے ایک کالج میں ہماچل  کے طلبا کے ساتھ کشمیری طلبا کی جھڑپ ہوگئی ۔ بعد میں کشمیر کے طلبا  کو پولیس کی حفاظت میں گھاٹی کے لیے روانہ کر دیا گیا ۔

یو پی کے سہارن پور میں کچھ ہندو تنظیموں نے شہر کے کچھ کشمیری لوگوں کے گھروں کے باہر مظاہرہ کیا اور شہر چھوڑ کر جانے کی وارننگ دی ۔ کولکاتہ میں 22 سالوں سے رہ رہے ایک کشمیری ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ پلواما دہشت گردانی حملے کے بعد اس کو شہر چھوڑنے یا پھر سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر نے حالاں کہ مغربی بنگال حکومت کے اس کے بچاؤ میں آنے کے بعد وہیں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک دوسرا معاملہ نوئیڈا کا ہے ، جہاں ایک ہوٹل میں ری سپشن پر ایک پوسٹر لگایا گیا ہے ، جس میں کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ حالاں کہ بعد میں معاملہ طول پکڑنے کے بعد اس پوسٹر کو ہٹا دیا گیا ہے۔نوئیڈا سیکٹر -15 میں جانی ہومس نام سے یہ ہوٹل ہے ، جس کے مالک اتر پردیش نو نرمان سینا کے صدر ہیں ۔ امت جانی کا کہنا ہے کہ ان  کی یہ پالیسی جاری رہے گی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)