خبریں

گجرات: اڈانی کے ہاسپٹل میں گزشتہ 5 سالوں میں ہزار سے زیادہ بچوں کی موت

اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے اڈانی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چلنے والے جی کے جنرل ہاسپٹل میں ہوئی بچوں کی موت کی وجہ مختلف بیماریوں کو بتاتے ہوئے کہا کہ ہاسپٹل نے طے معیارات کے تحت ہی علاج کیا ہے۔

فوٹو: وکی میڈیا کامنس

فوٹو: وکی میڈیا کامنس

نئی دہلی: گجرات کے بھج ٹاؤن میں اڈانی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چلنے والے جی کے جنرل ہاسپٹل میں گزشتہ 5 سالوں میں ایک ہزار سے زیادہ بچوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں گجرات کی بی جے پی حکومت نے یہ جانکاری دی ہے۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، کانگریس ایم ایل اے سنتوک بین اریتھیا کی جانب سے وقفہ  سوال میں اٹھائے گئے ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے بتایا کہ اڈانی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چلنے والے ہاسپٹل میں گزشتہ 5 سالوں میں 1018 بچوں کی موت ہوئی ہے۔

وزارت صحت کی ذمہ داری سنبھالنے والے نائب وزیر اعلیٰ پٹیل نے موت کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ 2014 سے 15میں 188، 2015 سے 16 میں 187، 2016 سے 17 میں 208، 2017 سے 18 میں 276 اور 2018 سے 19 میں 159 بچوں کی موت ہوئی ۔ انہوں نے ان اموات کے لیے مختلف بیماریوں اور  علاج ومعالجہ سے متعلق پریشانیوں کو ذمہ دار بتایا۔پٹیل نے جواب میں بتایا کہ ہاسپٹل میں بڑی تعداد میں بچوں کی موت کے مد نظر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی ۔ اس کمیٹی نے اموات کی وجہ کئی بیماریوں جیسے وقت سے پہلے پیدائش میں ہونے والی بیماریاں ، انفیکشن  اور سانس سے متعلق پریشانیوں کو بتایا تھا۔

نائب وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں کہا کہ وہ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ہاسپٹل میں طے معیارات کے تحت ہی بچوں کا علاج کیا گیا ہے۔ہاسپٹل  کی ویب سائٹ کے مطابق، گجرات اڈانی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اڈانی ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن اور گجرات حکومت کے بیچ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ(پی پی پی)پروگرام کے تحت چلتا ہے۔

اس سے پہلے مئی 2018 میں ہاسپٹل میں نوزائیدہ بچوں کی موت کا معاملہ اٹھا تھا اور ریاستی حکومت نے جانچ کا حکم دیا تھا ۔ ہاسپٹل  کے ذریعے جاری اعداد وشمار کے مطابق 2018 کے شروعات میں ہاسپٹل میں پیدا ہوئے یا پیدائش کے بعد داخل کرائے گئے 777 نوزائیدہ بچوں میں سے 111 کی موت ہوگئی تھی ۔حالاں کہ اس کے بعد جانچ کمیٹی نے اس کو کلین چٹ دے دی تھی ۔ سہ رکنی کمیٹی نے کہا تھا ہاسپٹل انتظامیہ کی جانب سے کہیں کوئی چوک نہیں ہوئی اور بچوں کی موت کی وجہ غذاو تغذیہ اور نوزائیدہ بچوں کو ہاسپٹل میں لانے میں دیری ہے۔