خبریں

جموں جیل میں بند پاکستانی عسکریت پسندوں کے تبادلے کے لیے جموں وکشمیر حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی

عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ جموں و کشمیر جیل میں مقامی  قیدیوں کو ورغلاتے ہیں ۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر واقع جیل میں بند 7 پاکستانی قیدیوں کو کشمیر سے دہلی کے تہاڑ جیل میں منتقل کرنے کو لے کر ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ جموں و کشمیر جیل میں مقامی  قیدیوں کو ورغلاتے ہیں ۔ جموں کشمیرحکومت  کی عرضی پر جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے مرکز اور دہلی کی حکومت سے جواب مانگا ہے ۔

ریاستی حکومت کے وکیل شعیب عالم کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی جیل میں بند الگ الگ تنظیموں کے دہشت گردوں کو جموں و کشمیر سے باہر شفٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے یہاں رہنے سے کشمیری قیدیوں کا برین واش ہوتا ہے ۔ تہاڑ میں اگر یہ ممکن نہ ہوتو ان کو پنجاب اور ہریانہ بھی شفٹ کیا جاسکتا ہے۔

جموں و کشمیر حکومت نے ان قیدیوں  کا مقدمہ بھی دہلی کی عدالت میں منتقل کرنے کی گزارش کی ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان کو عدالت لے جانے اور واپس لانے کے دوران ان کی حفاظت میں تعینات پولیس اہلکاروں اور عوام کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے ۔ ریاستی حکومت  کے وکیل نے گزشتہ سال ایک پولیس ٹیم پر ہوئے حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دہشت گرد کو ہاسپٹل لے جاتے وقت حملے میں پولیس اہلکار مارے گئے تھے اور پاکستانی قیدی کو حراست سے آزاد کر الیا گیا تھا۔

اس معاملے پر کورٹ کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی شنوائی کرے گا ۔ غور طلب ہے کہ پلواما حملے میں کم سے کم 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے اس کے بعد کشمیرحکومت نے سپریم کورٹ سے لشکر طیبہ کے دہشت گرد زاہد فاروق کو منتقل کرنے کے لیے کہا تھا ۔ قابل ذکر ہے کہ فاروق کو 19 مئی 2016 کو سرحد پار کرتے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔

ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ  نجی مدعا علیہ  کی طرح یہ غیرملکی قیدی جیل میں مقامی کشمیری نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں  اور مقامی جیلوں میں دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے یا اسی طرح کے پس منظر والے قیدیوں کی بہتات ہے ۔ حکومت کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان دہشت گرد قیدیوں کے ساتھ مقامی نوجوانوں کے رہنے کی وجہ سے وہ ان کو گمراہ کر رہے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)