خبریں

اے ایم یو: پولیس نے 14 طلبا کے خلاف سیڈیشن چارج واپس لیا

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس  نے  کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 14 طلبا پر لگایا گیا سیڈیشن کا چارج ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے واپس لے لیا  گیا ہے۔

فوٹو بہ شکریہ انڈین ایکسپریس

فوٹو بہ شکریہ انڈین ایکسپریس

نئی دہلی: پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 14 طلبا پر لگایا گیا سیڈیشن کا چارج ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے واپس لے لیا ہے۔ واضح ہوکہ اس معاملے میں پولیس نے بی جے پی  یووا جنتا مورچہ کے ضلع صدر مکیش کمار لودھی کی شکایت پرایف آئی آر پر درج کیا تھا۔لودھی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا تھا کہ طلبا نے ملک مخالف نعرے لگائے اور اس کے ساتھ کیمپس کے باہر مار پیٹ کی ۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آکاش کلہاری  نے جمعہ کو کہا کہ طلبا پر لگایا گیا سیڈیشن کا چارج اس لیے ہٹا لیا گیا کیونکہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے کچھ ثابت ہوتا ہو۔انھوں نے کہا ،’ایسا کوئی ویڈیو یا کوئی اور ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ 12 فروری کو یونیورسٹی  میں اسٹوڈنٹس کے دو گروپوں  کے بیچ لڑائی کے درمیان  ان  طلبا نے ہندوستان مخالف یا پاکستان حمایتی نعرے لگائے۔’

طلبا پر الزام تھا کہ انہوں نے ری پبلک ٹی وی کے اہلکاروں کے ساتھ  بد سلوکی کی تھی۔اس معاملے میں یونیورسٹی سکیورٹی افسر کا کہنا ہے ری پبلک ٹی وی کے اہلکار کیمپس میں بغیر اجازت شوٹنگ کر رہے تھے ۔وہیں اسٹوڈنٹ ایکٹیوسٹ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ٹی وی اہلکار ان کو اکسا رہے تھے اور وہ یہ کہہ رہے تھے ‘ہم اس وقت دہشت گردوں کی یونیورسٹی میں کھڑے ہیں ۔’

اس درمیان ری پبلک ٹی وی نے الزام لگایا  تھا کہ ان کے اہلکاروں کے ساتھ وہاں ہاتھا پائی کی گئی ۔ ایک رپورٹر نے اس الزام کی تردید کی  کہ وہ طلبا کو اکسا رہے تھے ۔اس نے ٹوئٹ کیا  کہ وہ لوگ وہاں کیمپس میں ایک اسٹوری رپورٹ کر رہے تھے جس کا اے ایم یو سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔اسکرال کی ایک رپورٹ کے مطابق، اے ایم اسٹوڈنٹ یونین نے کہا کہ ایف آئی آرمکمل طور پر  فرضی ہے۔

غور طلب ہے کہ اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین نے منگل کو سوشل سائنس فیکلٹی  کے کانفرنس ہال میں کئی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی میٹنگ بلائی گئی تھی ۔ اس پروگرام میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اور ایم پی اسد الدین اویسی کو بھی مدعو کیا گیا تھا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اویسی کے پروگرام کی کچھ لوگوں نے  مخالفت کی تھی۔الزام تھا  کہ اویسی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک اسٹوڈنٹ ایکٹیوسٹ اجئے سنگھ پر طلباکے ایک گروپ نے حملہ کیا تھا ۔

اس سے پہلے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ دائر کرنے کے ایک د ن بعد اترپردیش پولیس نے کہا تھا کہ موجودہ اورشروعاتی شواہد کے مد نظرپتہ چلتا ہے کہ اس میں سیڈیشن کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔ پولیس نے کہا تھا  کہ اگرتفتیش کے دوران  شواہد نہیں ملتے ہیں  تو طلبا کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ ختم کیا جاسکتا ہے۔