فکر و نظر

اور ایک دن نریندر مودی صفائی ملازمین کے پاؤں دھوکر میڈیا میں عظیم بن گئے…

کیا کسی بے روزگار کے گھر سموسہ کھالینے سے بے روزگاروں کی عزت ہوسکتی ہے ؟ ان کو نوکری چاہیے یا وزیر اعظم کے ساتھ سموسہ کھانے کا موقع؟ اگر پاؤں دھونا ہی عزت ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرکے پاؤں دھونے اور دھلوانے کا حق جوڑ دیا جانا چاہیے۔

اتوار کو الہ آباد کے کمبھ میلے میں صفائی ملازموں کے پاؤں دھوتے وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر@BJP4India)

اتوار کو الہ آباد کے کمبھ میلے میں صفائی ملازموں کے پاؤں دھوتے وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر@BJP4India)

اصل مسئلے کو چھوڑ کر علامتوں کے ذریعے مسائل  سے دھیان ہٹانے کا فن کوئی وزیر اعظم مودی سے سیکھے۔جب نوٹ بندی کے وقت عوام قطاروں  میں دم توڑ رہے تھے تب اپنی ماں کو قطار  میں کھڑاکر دیا۔ میڈیا کے ذریعے اصل مسئلہ سے دھیان ہٹاکر ماں کی ممتا پر دھیان شفٹ کرنے کے لئے۔ ایسا ہوا بھی۔ جب ملک بھر میں صفائی ملازم سر پر میلا ڈھونے کے لئے مجبور ہیں، نالے میں میتھن گیس سے دم توڑتے رہے تب کچھ نہیں کیا۔ ایک دن اچانک صفائی ملازمین کے پیر دھوکر میڈیا میں عظیم بن گئے۔

تمام سیاستدان علامتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ کرنا پڑتا ہے۔ اس کی کئی مثالیں ہیں۔ جب راہل گاندھی نے ایس سی  کے لوگوں کے یہاں  جاکران کے  گھروں  میں کھانا کھایا تو بی جے پی کے رہنماؤں نے تنقید کی۔ پھر امت شاہ اور بی جے پی کے رہنما بہت دنوں تک ایس سی کے کارکنوں  کے گھر میں کھانا کھاتے رہے۔ آج کل کھانا بند ہے۔ اجین کے سنہستھ میں سمرستا اسنان کا آئیڈیا لایا گیا۔ جس کمبھ میں جب غسل سب کے لئے ہوتا ہے وہاں الگ سے سمرستا اسنان  کا گھاٹ بنا۔ امت شاہ اور شیوراج سنگھ چوہان دلت سنت سماج کے ساتھ غسل کرنے گئے۔ خوب پروپیگنڈہ ہوا لیکن جب سادھو سنتوں نے ہی اس تفریق  کی مخالفت کی تب شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے ٹوئٹ سے دلت سماج کو حذف کر دیا۔ پہلے ٹوئٹ کیا تھا کہ دلت سماج کے عقیدت مندوں  کے ساتھ غسل کیا۔

ہمارے وزیر اعظم نے علامتوں اور امیج کے استعمال کی انتہا کر دی ہے۔ وہ ہر وقت ہیڈلائن کی سوچتے رہتے ہیں۔ مسئلہ کا حل بھلے نہ ہو لیکن پیر دھوکر ہیڈلائن بن جاؤ۔ کیا عزت کا یہ طریقہ ہوگا؟ کیا یہ عزت کی جگہ صفائی ملازمین کی بے عزتی نہیں ہے؟ کیا انہوں نے بھی ان کو حقیر سمجھا کہ پیر دھوکر عزت دے رہے ہیں؟ کیا آئین نے ہمیں عزت سے جینے کے لئے پیر دھونے کا نظام  دیا ہے؟

کیا ہم لوگوں نے جنرل نالج سے بھی کام لینا بند کر دیا ہے؟ ہمیں کیوں نہیں دکھائی نہیں دیتا کہ انتخاب کے وقت اصل مسائل سے دھیان بھٹکانے کے لئے یہ سب ہو رہا ہے؟ کیا ہم اب نوٹنکی کو بھی عظمت کا معیار ماننے لگے ہیں؟ مجھے نہیں پتہ تھا کہ عظمت نوٹنکی ہو جائے‌گی۔ مجھے ڈر ہے میڈیا میں وزیر اعظم کے شاگرد ان کو کرشن نہ بتا دیں۔


یہ بھی پڑھیں: گراؤنڈ رپورٹ : صفائی ملازم سیویج میں اترنے کے لیےکیوں مجبور ہیں؟


کیا کسی بے روزگار کے گھر سموسہ کھا لینے سے بےروزگاروں کی عزت ہو سکتی ہے؟ ان کو نوکری چاہیےیا وزیر اعظم کے ساتھ سموسہ کھانے کا موقع؟ آپ کو سوچنا ہوگا۔ ایک وزیر اعظم کا وقت بےحد قیمتی ہوتا ہے۔ اگر ان کا سارا وقت انہی سب نوٹنکی میں جائے‌گا تو کیا ہوگا۔

جگہ جگہ صفائی ملازم وسائل اور تنخواہوں کی مانگ کو لےکر تحریک کرتے رہتے ہیں۔ اسی دہلی  میں کتنی بار مظاہرہ ہوئے۔ دھیان نہیں دیا۔ گٹر صاف کرنے کے دوران کتنے لوگ گیس سے مر گئے۔ بہتوں کو معاوضہ تک نہیں ملتا۔ آج بھی سر پر میلا ڈھویا جاتا ہے۔ وزیر اعظم پیر دھونے کی چالاکی دکھا جاتے ہیں۔ انہوں نے عزت نہیں کی ہے بلکہ ان کی عزت کا اپنے سیاسی فائدے کے لئے چالاکی سے استعمال کیا ہے۔ بیجواڑا ولسن نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا صفائی ملازمین حقیر ہیں کہ  پیر دھوکر ان کی عزت کی گئی ہے؟ اس سے کس کی ستائش ہو رہی ہے؟ جس کا پیر دھویا گیا یا جس نے پیر دھویا ہے؟

اگر پیر دھونا ہی عزت ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرکے پیر دھونے اور دھلوانے کا حق جوڑ دیا جانا چاہیے۔ ملک میں اقتصادی عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کیا مکیش امبانی اینٹیلا میں بلاکر پانچ غریبوں کا پیر دھو لیں‌گے تو غریبوں کی عزت ہو جائے‌گی؟ ہندوستان سے غریبی مٹ جائے‌گی؟ میری رائے میں مکیش امبانی کو امر ہونے کا یہ موقع نہیں گنوانا چاہیے۔

(یہ مضمون  رویش  کمار کےفیس بک پیج پر  شائع ہوا ہے۔)