خبریں

مدھیہ پردیش: جڑواں بچوں کے قتل کی جانچ میں لاپروائی کاالزام ، 4 پولیس اہلکار برخاست

وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بھی معاملے میں ڈی جی پی سے 12 دن تک پولیس کی کارروائی کی رپورٹ مانگی ہے۔

جرم میں استعمال کی گئی بائیک (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

جرم میں استعمال کی گئی بائیک (فوٹو بہ شکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے چتر کوٹ سے اغوا ہوئے جڑواں بچوں کے قتل کے معاملے میں 12 دن تک بچوں کا کوئی سراغ نہ ملنے پر مدھیہ پردیش پولیس پر لاپروائی کے الزام لگ رہے ہیں۔ اس کے بعد سوموار کو پولیس انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 2 افسروں سمیت 4 پولیس والوں کو برخاست کر دیا گیا۔ادھر وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بھی معاملے میں ڈی جی پی سے 12 دن تک پولیس کی کارروائی کی رپورٹ مانگی ہے۔

اب تک 4 پولیس والوں کو برخاست کیا جا چکا ہے۔ یہ سبھی اغوا بچوں کو تلاش کرنے کی ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ ستنا کے ایس پی سنتوش سنگھ گوڑ نے بتایا کہ چترکوٹ پولیس اسٹیشن انچارج کے پی ترپاٹھی ، سب انسپکٹر سدھانشو تیواری، ہیڈ کانسٹیبل شیو پرساد باگری اور کانسٹیبل چندر کانت کو اغوا بچوں کی جانچ پڑتال میں لاپرواہی برتنے کی وجہ سے برخاست کیا گیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی وی کےسنگھ  نے بتایا ،’ ستنا اور ریوا کے لیے نئی ایس ٹی ایف یونٹ تشکیل دی گئی ہے۔ ان کی مدد سے جرم سے جڑے ڈیٹا لوکیشن کا پتہ وغیرہ مقامی سطح پر لگایا جا سکے گا۔’ڈی جی پی نے بتایا کہ پھروتی کی پہلی کال آتے ہی ہمیں سراغ ملنے شروع ہو گئے تھے۔ جب بچوں کے باپ نے ان سے بات چیت کی تو چیزیں اور صاف ہو گئیں لیکن ہم بچوں کی سکیورٹی کے مد نظر احتیاط ست قدم رکھ رہے تھے۔

لیکن جب بچے نہیں لوٹے تو ہم نے کارروائی شروع کی۔وہیں وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ڈی جی پی کو بچوں کو اغوا کرنے والے دن سے پولیس کی کارروائی کا تجزیہ کرنے کو کہا ہے اور ساتھ ہی پولیس کی طرف سے کسی طرح کی لاپرواہی کے ملنے پرسخت سے سخت ایکشن لینے کا بھی حکم دیا ہے۔

اس سے پہلے مدھیہ پردیش کے چترکوٹ سے دو بچوں کے اغواء اور قتل کے معاملے میں پولیس نے 6 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا کلیدی  ملزم چترکوٹ کا رہنے والا پدم شکلا ہے۔پولیس نے یہ بھی بتایا  تھاکہ شکلا کا چھوٹا بھائی وشنوکانت شکلا ہندتووادی تنظیم  بجرنگ دل  کا مقامی کنوینر ہے۔ پدم شکلا کے علاوہ رمکیش، پنٹا یادو، راکیش دویدی، آلوک سنگھ اور وکرم جیت سنگھ کو گرفتار کیا گیا ہے۔بچوں کے قتل کی مخالفت کے درمیان  24 فروری کو گرفتاری ہوئی۔

غور طلب ہے کہ چترکوٹ میں 12 فروری کو ضلع کے ایک اسکول بس سے اغوا کئے گئے دو بچوں کو اتوار کی صبح 24 فروری کو اتر پردیش کے باندہ میں ایک ندی میں مردہ حالت میں  پایا گیا تھا۔ شریانس اور پریانش راوت نام کے جڑواں بھائیوں کو بندوق کا ڈر دکھاکر چترکوٹ کے نیاگاؤں سے ایک اسکول بس سے اغوا کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکوں کی فیملی نے پہلے ہی اغوا کرنے والوں کو پھروتی کے طور پر 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کر دی تھی، لیکن اغوا کرنے والوں نے 1 کروڑ روپے کی مانگ کی تھی۔ مبینہ طور پر لڑکوں کو 21 فروری کو مار دیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق؛ اتوار کی صبح تڑکے دونوں لڑکوں کی لاش ملنے کے بعد ہزاروں لوگ مبینہ طور پر سڑکوں پر اتر آئے ۔ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے تھے۔