خبریں

اتر پردیش: جنسی استحصال اور ریپ متاثرین کی گریما یاترا میں شامل ہونے پر عورت کے ساتھ مارپیٹ

گریما یاترا میں حصہ لینے والی ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ اس یاترا میں شامل ہونے کی وجہ سے بھیڑ نے حملہ کیا۔

فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر،@Dignity_March

فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر،@Dignity_March

نئی دہلی: اتر پردیش کے  ایک گاؤں میں جنسی استحصال کی متاثرہ عورتوں کی نکالی گئی گریما یاترا میں حصہ لینے والی ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ اس یاترا میں شامل ہونے کی وجہ سے بھیڑ نے حملہ کیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ریپ  اور جنسی استحصال کے خلاف متاثرین اور ان کی فیملی کے ممبروں کے ذریعے نکالی گئی گریما یاترا میں حصہ لینے والی 38 سالہ عورت کا کہنا ہے کہ ان پر اس جرم کے خلاف بولنے کے لئے حملہ کیا گیا۔ ان کی نابالغ بیٹی ریپ  کی متاثرہ ہے۔

 گریما یاترا میں دلت اور قبائلی کمیونٹیز کی دیہی خواتین نے حصہ لیا تھا۔ یہ خاتون دو مہینے لمبی گریما یاترا کے دہلی  میں ختم ہونے کے بعد سنیچر کو اپنے شوہر کے ساتھ گاؤں لوٹی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح بھیڑ نے ان کے گھر کو گھیر لیا اور ان کو، ان کی دو نابالغ بیٹیوں اور ساس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

اس عورت نے بتایا،تقریباً 35سے40 لوگ تھے، جن میں سے زیادہ تر ملزم کے رشتہ دار تھے۔ ان میں سے تقریباً 12 لوگ بار بار میرے سر پر مارتے رہے جب تک خون نہیں نکلنے لگا۔ میں صحیح سے چل بھی نہیں پا رہی ہوں کیونکہ ان لوگوں نے میرے پاؤں پر لاٹھیوں سے مارا ہے۔

عورت نے کہا، جب میں اور میرے شوہر گریما یاترا میں شامل ہونے گئے تھے تو وہ ہمارے گھر آئے تھے اور میری بیٹیوں اور ساس کو دھمکیاں دےکے گئے تھے۔ ہم نے اس بارے میں پولیس کو جانکاری دی تھی لیکن ہمیں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔

اس عورت کے شوہر اور ریپ  متاثرہ بچی کے والد پیشے سے مزدور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیٹی کے ریپ  سے پہلے ان کی بیٹی کا پیچھا کیا جاتا تھا، سالوں تک اس کے ساتھ ظلم وستم ہوتا رہا، کئی بار پولیس میں شکایت درج کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔اس بارے میں 26 سالہ ملزم کے خلاف پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا اور اس کی سماعت 13 مارچ کو ہونی ہے۔

 گریما یاترا سے جڑے ایک مقامی رضاکار عامو ونجدا نے بتایا کہ مقامی پولیس نے اس حملے کو دو گروہوں کے درمیان ہوئی جھڑپ بتاتے ہوئے دونوں فریقوں  کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ حالانکہ جس وقت یہ تشدد ہوا، صرف عورت کی فیملی نے پولیس کنٹرول روم سے رابطہ کیا۔

انہوں نے بتایا،متاثرہ فیملی کو اتوار کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ سوموار کو ہماری پولیس سپرنٹنڈنٹ کے پاس جانے کے بعد ہی پولس نے ملزم کے خلاف صحیح فعات لگائیں۔ ‘پولیس سپرنٹنڈنٹ اوپی سنگھ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فیملی نے پولیس کنٹرول روم سے رابطہ کیا تھا۔انہوں نے بتایا، میرے علم میں آنے کے بعد میں نے مقامی پولیس کو میڈیکل تفتیش کرانے اور فیملی پر حملہ کرنے والوں کے خلاف تازہ معاملے درج کرنے کی ہدایت دی۔ ہم یہ متعین کریں‌گے کہ نابالغ بچی اور اس کی فیملی کو تحفظ ملے۔ ‘