خبریں

بالا کوٹ حملہ: 300 دہشت گردوں کے مارے جانے کی حقیقت کیا ہے؟

ہندوستانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے اور اس حملےمیں 300 دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔

Photo : ISPR /Handout via REUTERS

Photo : ISPR /Handout via REUTERS

نئی دہلی : پاکسانی سرحد میں انڈین ایئر فورس  کی کارروائی  اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کیے جانے کے بعدہندوستانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے اور اس حملےمیں 300 دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔ میڈیا کے بر عکس حکومت ہند کے سکریٹری خارجہ نے اپنے بیان میں بالا کوٹ واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی تصدیق توکی تھی لیکن یہ واضح نہیں کیا تھا کہ اس کارروائی کتنے دہشت گردوں کی جان گئی۔

اس حملے کے بعد سے ہی دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی تعداد کو لے کر سوال اٹھائے جارہے تھے ،اور یہ پوچھا جارہا تھا کہ کس بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے۔ بین الاقوامی خبررساں ایجنسی اے ایف پی  نے بالا کوٹ  کے مقامی لوگوں سے بات چیت کی ہے اور اس حملے کے بارے میں جانکاری حاصل کی ہے۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق، لوگوں نے دیر رات کم سے کم 4 دھماکوں کی آوازیں سنی تھیں ، لیکن ان دھماکوں سے کافی کم نقصان ہوا۔ ایجنسی کے مطابق، بالا کوٹ میں رہنے والے 25 سالہ افضل کا کہنا ہے کہ ، پاس  میں ایک گھر ہے جس کی دیوار دھماکے سے گر گئی  اور ایک شخص کو معمولی چوٹیں آئیں۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستانی فوج صحافیوں کو حملے والی جگہ پر لے کر گئی ۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اس کے رپورٹر نے وہاں دھماکے سے بنے تقریباً 6 فٹ گہرا اور اتنا ہی چوڑا گڑھا دیکھا ۔ اس کے علاوہ دو پیڑ دیکھے جو آدھے کٹے ہوئے تھے اور نزدیک ہی بنے مٹی کے تین گھروں میں ایک کی دیوار گر گئی تھی ۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بڑی تعداد میں دہشت گردوں کی ہلاکت کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔

غور طلب ہے کہ بی بی سی اردو نے اپنی ایک رپورٹ میں  متاثرہ علاقے کے ایک باشندے شفیق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس دن ‘تین بجے انتہائی خوفناک دھماکہ ہوا۔ ایک نہیں بلکہ تقریباً پانچ دھماکے ہوئے اور اس سے سارا علاقہ لرز اٹھا، یہ انتہائی شدید دھماکہ تھا ہم سب لوگ اٹھ کر بیٹھ گئے تھے۔ وقتی طورپرتو پتہ نہیں چلا لیکن اب پتہ چلا ہے کہ کنگڑ نامی علاقے میں کچھ مکان وغیرہ گرے ہیں۔’

اس نے مزید بتایا کہ ،’پھر اس کے بعد ہمیں جہاز کی آواز آئی۔ پانچ دس منٹ بعد اس کی آواز بند ہو گئی۔ پھر اس کے بعد ہمیں اپنی طرف سے آوازیں آئیں۔ جب ہم صبح وہاں گئے جہاں بہت بڑا گڑھا پڑا ہوا تھا۔ درخت بھی تھے اور چار پانچ مکان بھی تباہ ہوئے۔ ایک بندہ بھی ہے جو زخمی ہوا ہے۔’بی بی سی نے اس باشندے کے ساتھ بات چیت کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔

اس کے علاوہ بین الاقوامی خبررساں ایجنسی رائٹرس نے اپنی گراؤنڈ رپورٹ میں صرف ایک شخص کے زخمی ہونے کی بات کہی ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ میڈیا اور حزب اقتدار کے سیاسی رہنماؤں کی طرف سے کیے  گئے دعووں کی  بنیاد اور اس کا مقصد کیا ہے۔ یہ سوال ایسے میں اور بھی اہم ہو جاتا ہے جب پاکستان اس حملے میں کسی بھی طرح کے جانی اور مالی نقصان سے انکار کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے  کہ وہ حملے کی جگہ پر بین الاقوامی میڈیا کو لے جاکر دکھانا چاہتا ہے کہ وہاں کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔