خبریں

نوجوت سنگھ سدھو نے پوچھا، دہشت گردوں کو مارنے گئے تھے یا پیڑ اکھاڑنے

ایئر اسٹرائک میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد پر سدھو نےکہا  کہ300دہشت گرد مارے گئے،ہاں یا نہیں؟ فوج پر سیاست بند کی جائے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: بالاکوٹ اسٹرائک میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کو لے کر کانگریسی رہنما نوجوت سنگھ سدھو نے سوال اٹھایا ہے۔یہ معاملہ بی جے پی صدر امت شاہ کے اس بیان کے بعد زیادہ سرخیوں میں ہے،جس میں اتوار کو انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں انڈین  ایئر فورس نے 250 دہشت گردوں کو مار گرایا۔ اس کے بعد نوجوت سنگھ سدھو نے کئی میڈیا رپورٹس کے  اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے۔

مرکزی وزیر ایس ایس اہلووالیاکے بیان(‘ایئر اسٹرائک کا مقصد پیغام دینا تھا،مارنا نہیں’) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سدھو نے ٹوئٹ کیا ،’تو مقصد کیا تھا؟ کیا دہشت گردوں کو مارنے گئے تھے یا پیڑ اکھاڑنے؟کیا یہ انتخابی ہتھکنڈہ تھا؟غیر ملکی دشمن سے لڑنے کے نام پر ہمارے لوگوں سے دھوکہ ہوا ہے۔’اس کے علاوہ ایئر اسٹرائک میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد پر سدھو نے لکھا کہ’300دہشت گرد مارے گئے،ہاں یا نہیں؟ فوج پر سیاست بند کی جائے۔فوج اتنی ہی مقدس ہے جتنا ملک۔اونچی دکان پھیکا پکوان…’

اس سے پہلے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پیدا ہوئے  کشیدہ حالات کے وقت کانگریسی رہنما اور پنجاب حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ  سدھو نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے سے ہی کہا تھا کہ ‘ جس جنگ میں بادشاہ کی جان کو خطرہ نہ ہو، اس کو جنگ نہیں سیاست کہتے ہیں ∼  چانکیہ۔ ‘اس ٹوئٹ میں انہوں نے سوال اٹھایا تھا، ‘ ناکام حکومتیں جنگ کا سہارا لیتی ہیں۔ آپ اپنے کھوکھلے سیاسی مقاصد کے لئے اور کتنے بےقصور لوگوں اور جوانوں کی قربانی لو‌گے۔ ‘اس سے پہلے سدھو نے گزشتہ  جمعرات کو اس بات پر زور دیا کہ سرحد پار فعال دہشت گرد تنظیموں  سے متعلق طویل مدتی حل  کے لئے بات چیت اور ڈپلومیٹک پریشر اہم ہوگا۔

کرکٹر سے رہنما بنے سدھو نے ‘ وی ہیو اے چوائس ‘ (ہمارے پاس اختیار ہے) عنوان کے دو صفحہ  کے بیان میں کہاتھا کہ، ‘ میں اپنے اس یقین  کے ساتھ کھڑا ہوں کہ سرحد کے اندر اور ا س کے پار سے آپریٹنگ دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی اور سرگرمیوں کا طویل مدتی حل  تلاش کرنے میں بات چیت اور ڈپلومیٹک پریشر  اہم رول  ادا کرے ‌گا۔ ‘

دریں اثنا سینئر کانگریسی رہنما کپل سبل نے انٹرنیشنل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ، انٹرنیشنل میڈیا میں خبریں آرہی ہیں کہ اس حملے میں کوئی دہشت گرد ہلاک نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروزیر اعظم کو  جواب دینا چاہیے ۔ میں وزیر اعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا انٹرنیشنل میڈیا پاکستان کی حمایت کر رہا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ جب انٹرنیشنل میڈیا پاکستان کے خلاف بات کرتا ہے تو آپ ٖفخر محسوس کرتے ہیں اور جب وہ سوال پوچھتے ہیں تب سوال پوچھنا پاکستان کی حمایت ہوگئی؟

اس سے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بالا کوٹ میں انڈین ایئر فورس کی ایئر اسٹرائک پر سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ، جوانوں کی زندگی انتخابی سیاست سے زیادہ قیمتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ملک کو یہ جاننے کا حق ہے کہ پاکستان کے بالا کوٹ میں انڈین ایئر فورس کے ہوائی حملے کے بعد حقیقت میں کیا ہوا؟

ممتا بنرجی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ، ہوائی حملے کے بعد ہمیں بتایا گیا کہ 300 سے 500 دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔ حالاں کہ میں واشنگٹن پوسٹ اور نیو یارک ٹائمس میں ایسی خبریں پڑھی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کوئی مارا نہیں گیا ۔ ایک اور غیر ملکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں صرف ایک شخص کے زخمی ہونے کی بات کی ہے۔

مغربی بنگا ل کی وزیر اعلیٰ نے کہا ، اس ملک میں لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بالا کوٹ میں کتنے دہشت گرد مارے گئے ؟ حقیقت میں بم کہاں گرایا گیا؟ کیا وہ نشانے  پر گرا تھا ؟ ہمیں یہ جاننے کا حق ہے۔انہوں نے وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایئر اسٹرائک کے بعد وزیر اعظم مودی نے ایک بھی آل پارٹی میٹنگ نہیں کی ، ہم اس آپریشن کی تفصیلات جاننا چاہتے ہیں ۔ یہ ہمارا حق ہے۔

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کے پلواما میں 14 فروری کو پاکستان کی ایک دہشت گرد تنظیم کے خودکش حملے میں 40 سی آر پی ایف جوانوں کے شہید ہونے کے واقعہ کی کڑی مذمت کرتے ہوئے سدھو نے سوال کیا تھا کہ کیا کچھ لوگوں کی سرگرمیوں کے لئے پورے ملک کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا۔ ان کے اس تبصرہ کی کئی رہنماؤں نے تنقید کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)