خبریں

انسانوں کے  پیشاب جمع کرنے سے ہمیں یوریا امپورٹ نہیں کرنا پڑے گا: نتن گڈکری

ناگپور میونسپل کارپوریشن  کے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ لوگ میراتعاون نہیں کرتے کیونکہ میرے تمام خیالات شاندار ہوتے ہیں۔ گڈکری نے دعویٰ کیا کہ انسان کے بالوں کے استعمال سے کسانوں کی پیداوار 25 فیصد بڑھ جاتی ہے۔

نتن گڈکری/فوٹو: پی ٹی آئی

نتن گڈکری/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ ملک میں انسانوں کے پیشاب سے یوریا بنانا چاہیے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمیں کھاد امپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔گڈکری اتوار کو ناگپور میں میونسپل کارپوریشن  کے ایک پروگرام میں خطاب کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ قدرتی کچرے سے ایندھن بنایا جا رہا ہےجو ماحولیات  کے لیے مناسب ہے۔

گڈکری نے کہا،’ میں نے ہوائی اڈوں پر پیشاب کو جمع کرنے کو کہا ہے۔ ہم یوریا امپورٹ کرتے ہیں لیکن اگر ہم پورے ملک میں پیشاب جمع کرنا شروع کر دیں تو ہمیں یوریا کے امپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس میں اتنی طاقت ہے اور کچھ بھی ضائع نہیں ہوگا۔’ انھوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح قدرتی کچرے سے بایو ایندھن بنایا گیا۔

انھوں نے کہا کہ انسانوں کا پیشاب بایو ایندھن بنانے میں بھی نفع  بخش ہو سکتا ہے اور اس کا استعمال امونیم سلفیٹ اور نائیٹروجن حاصل کرنے میں کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ لوگ میراتعاون نہیں کرتے کیونکہ میرے تمام خیالات شاندار ہوتے ہیں۔پروگرام میں گڈکری نے دعویٰ کیا کہ انسان کے بالوں کے استعمال سے کسانوں کی پیداوار 25 فیصد بڑھ جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ تروپتی سے ہر مہینے 5 ٹرک بال کھریدتے ہیں اور اس سے کھاد تیار کرتے ہیں۔ پورتی گروپ آف انڈسٹریز کو کنٹرول کرنے والے گڈکری کا کہنا ہے کہ وہ غیر ممالک  میں امینو ایسڈ بیچ رہے ہیں اور ہمیں دبئی سے بایو کھاد کے تقریباً 180 کنٹینروں کا آرڈر ملا ہوا ہے۔

غور طلب ہے کہ کچھ سال پہلے گڈکری نے یہ کہہ کر تنازعہ پیدا کر دیا تھا کہ وہ خود اپنا پیشاب جمع کرتے ہیں اور اس کو دہلی میں اپنے گھر میں بنے باغیچے میں کھاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)