خبریں

اقتصادی مورچے پرامریکہ دے سکتا ہے ہندوستان کو بڑا جھٹکا

 مانا جارہا ہے کہ جی ایس پی کے تحت اگر حصہ داری ختم ہوتی ہے تو 2017 میں ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ ہندوستان کے خلاف سب سے بڑی کارروائی ہوگی ۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: امریکہ اقتصادی مورچے پر ہندوستان کو بڑا جھٹکا دینے کی تیاری میں ہے۔ اس بات کا اشارہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دیا ہے ۔ این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق، امریکی صدر نے تجارت میں ہندوستان کو جی ایس پی  (Generalized System of Preferences) سے باہر کرنے سے متعلق ایک بیان دے کر گلوبل اقتصادی گلیاروں میں ہلچل پیدا کردی ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ  نے اس بابت امریکی پارلیامنٹ کو بھی باقاعدہ خط لکھ کر مطلع کیا ہے ۔

اگر ایسا صحیح معنوں میں ہوتا ہے تو امریکی بازار میں 5.6 بلین ڈالر قیمت کے ہندوستانی مصنوعات کے لیے ڈیوٹی فری یعنی ٹیکس فری انٹری کا دروازہ بند ہوجائے گا۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ ہندوستان کے لیے ایک بڑا اقتصادی جھٹکا ہوگا۔

ٹرمپ نے سوموار کو کہا کہ وہ ہندوستان کے لیے ٹیکس فری ٹریٹمنٹ کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ مانا جارہا ہے کہ جی ایس پی کے تحت اگر حصہ داری ختم ہوتی ہے تو 2017 میں ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے یہ ہندوستان کے خلاف سب سے بڑی کارروائی ہوگی ۔

رپورٹ کے مطابق، امریکی کاروبارکے  نقصان کو کم کرنے کے لیے  قسم کھانے والے ٹرمپ کا ماننا ہے کہ ہندوستان کاروبار کے معاملے میں امریکہ کو مطلوبہ تعاون نہیں کر پا رہا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ امریکی مصنوعات پر ہندوستان زیادہ ٹیکس وصول کر رہا ہے ۔ ٹرمپ کئی بار ان باتوں کا اعادہ کر چکے ہیں ۔ ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان ایسا ملک ہے جو امریکی مصنوعات پر ایک طرح کازیادہ ٹیکس تھوپتا ہے ۔

اسی کے جواب میں انہوں نے ہندوستانی مصنوعات کے امریکی بازار میں ڈیوٹی فری انٹری کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ ، میں یہ قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں کیوں کہ امریکہ  سے گہرے رشتے کے باوجود ہندوستان نے امریکہ کو یہ یقین نہیں دلا یا کہ وہ ہندوستانی بازار میں سامان اور خاطرخواہ رسائی کو ممکن بنائے گا۔

امریکی Trade Representative Office (یو ایس ٹی آر)نے کہا کہ جی ایس پی سے ہندوستان کو باہر کرنے کا فیصلہ صدر کے اعلان کے ذریعے ہی  نافذ کیا جاسکتا ہے ۔این ڈی ٹی وی نے اے ایف پی کے حوالے سے یہ خبر شائع کی ہے کہ  ٹریڈ دفتر کے مطابق، 2017  میں ہندوستان کے ساتھ امریکی مصنوعات اور خدمات کا کاروباری نقصان 27.3 بلین ڈالڑ تھا۔ واضح ہوکہ امریکہ کے جی ایس پی پروگرام کے تحت نفع کمانے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہندوستان کا شمار ہوتا ہے ۔ جی ایس پی کی شراکت داری اگر ختم ہوتی ہے تو ہندوستان کے خلاف امریکی صدر کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہوگی ۔

انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق،  یو ایس ٹی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ہدایت کے مد نظر یو ایس ٹی آر کے ترجمان رابرٹ نے یہ اعلان کیا ہے کہ امریکہ ہندوستان اور ترکی کو ترقی پذیر ممالک کو نفع پہنچانے سے متعلق جی پی ایس سے باہر کرنا چاہتا ہے۔

یو ایس ٹی آر کا کہنا ہے کہ ، کئی بار بات کرنے کے باوجود ہندوستان جی ایس پی کے معیارات سے متعلق قدم نہیں اٹھا پایا ہے۔ وہیں ترکی کو اس فہرست سے باہر کرنے کی وجہ اس کا اقتصادی طور پر ترقی یافتہ ہونا بتایا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ڈونالڈ ٹرمپ  نے اس طرح کی کارروائی کا اشارہ سنیچر کو ہی دے دیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان سب سےزیادہ ٹیکس لگانے والا ملک ہے  اور وہ اس معاملے میں جوابی ٹیکس لگانا چاہتے ہیں ۔ ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ ، جب ہم ہندوستان کو موٹر سائیکل بھیجتے تو اس پر 100 فیصدی ٹیکس لگایا جاتا ہے ، لیکن جب ہندوستان ہمیں موٹر سائیکل بھیجتا ہے تو ہم  کوئی ٹیکس نہیں لگاتے۔