خبریں

2016 کے بعد اس سال فروری میں سب سے زیادہ رہی بے روزگاری کی شرح

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی(سی ایم آئی ای) کی منگل کو جاری رپورٹ کے مطابق، اس سال فروری میں بےروزگاری کی شرح 7.2 فیصد ہو گئی جو کہ ستمبر 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال فروری میں یہ اعداد و شمار 5.9 فیصدی تھا۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: پچھلے ڈھائی سال کے مقابلے اس سال فروری میں ہندوستان میں بےروزگاری کی شرح اپنے ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے ذریعے منگل کو جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق، فروری 2019 میں ہندوستان میں بےروزگاری کی شرح بڑھ‌کر 7.2 فیصد ہو گئی، جو کہ ستمبر 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سال فروری میں 5.9 فیصد تھا۔

رائٹرس کے مطابق، ممبئی واقع سی ایم آئی ای چیف مہیش ویاس نے لیبر فورس کی شراکت داری کی شرح میں ایک اندازے کے طور پر گراوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، نوکری مانگنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی کے باوجود بےروزگاری کی شرح بڑھ گئی ہےگزشتہ سال ملک میں جہاں 40.6 کروڑ لوگوں کے پاس روزگار تھا وہیں اس سال فروری میں یہ تعداد ایک اندازے کے مطابق  40 کروڑ ہو گئی۔

غور طلب ہے کہ سی ایم آئی ای کا اعداد و شمار ملک بھر میں ہزاروں،لاکھوں لوگوں کے سروے پر مبنی ہے۔ کئی ماہر اقتصادیات ا س کے اعداد و شمار کو حکومت کے ذریعے پیش کئے جانے والے بےروزگاری کے اعداد و شمار سے زیادہ بھروسہ مند مانتے ہیں۔اس سال مئی کی شروعات میں ہونے والے آئندہ عام انتخابات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے یہ اعداد و شمار یقینی طور پر بری خبر ہے۔

 کسانوں کی کم آمدنی اور روزگارمیں  اضافہ کی سست رفتار کو حزب مخالف پارٹیاں اکثر  انتخابی مدعے کے طور پر سامنے رکھتی رہی ہیں۔اس سے پہلے حکومت نے جب بھی بےروزگاری کی شرح کو لےکر سرکاری اعداد و شمار جاری کیا تب اس کو پرانا بتایا گیا۔ لیکن حال ہی میں بےروزگاری کو لےکر ایک اعداد و شمار کو جاری ہونے سے ہی روک دیا۔ افسروں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کی جانچ  کرنے کی ضرورت ہے۔

جن اعداد و شمار کو جاری کرنے سے حکومت نے گزشتہ سال دسمبر میں روک دیا تھا، ان کو کچھ ہفتے پہلے بزنس اسٹینڈرڈ نے شائع کر دیا تھا۔ اس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ہندوستان کی بےروزگاری کی شرح18-2017 میں 45 سال کی اونچی  سطح پر پہنچ گئی ہے۔اس سال جنوری میں جاری ہوئی سی ایم آئی ای کی رپورٹ کے مطابق، سال 2016 میں ہوئی نوٹ بندی کے بعد سال 2018 میں تقریباً 1.1 کروڑ لوگوں کی نوکری چلی گئی۔

 وہیں، 2017 میں پیش کیے گئے نئے  ٹیکس سسٹم  جی ایس ٹی نے لاکھوں کی تعداد میں چھوٹے کاروباریوں کو نقصان پہنچایا۔غور طلب ہے  کہ پچھلے مہینے حکومت نے پارلیامنٹ  میں بتایا تھا کہ چھوٹے کاروبار میں نوکریوں پر پڑنے والے نوٹ بندی کے اثر کو لے کر اس کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔