خبریں

رافیل ڈیل: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا، وزارت دفاع سے چوری ہوئے ڈیل  سے متعلق دستاویز

رافیل ڈیل  پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر ریویو پیٹیشن پر سماعت کے دوران درخواست گزار پرشانت بھوشن کے دی  ہندو کی خبر کا حوالہ دینے پر اٹارنی جنرل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مضمون چوری کئے گئے خفیہ دستاویزوں پر مبنی ہے، جو پرائیویسی کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

رافیل (فوٹو : رائٹرس)

رافیل (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ رافیل ڈیل  سے متعلق دستاویز وزارت دفاع سے چوری کئے گئے ہیں اور درخواست گزار ان دستاویزوں کی بنیاد پر ہوائی جہازوں کی خریداری  کے خلاف عرضیاں منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی چاہتے ہیں۔چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس سنجےکشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے اپنے دسمبر، 2018 کے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے سابق وزیر یشونت سنہا اور ارون شوری اور وکیل پرشانت بھوشن کی عرضی پر سماعت شروع کی۔

ریویو پیٹیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ عدالت نے جب رافیل ڈیل کے خلاف پی آئی ایل  پر اپنا فیصلہ سنایا تو مرکز نے اہم حقائق کو اس سے چھپایا تھا۔پرشانت بھوشن نے جب سینئر صحافی این رام کے ایک مضمون کا حوالہ دیا تو اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ مضمون چوری کئے گئے دستاویزوں پر مبنی ہے اور اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

وینو گوپال نے کہا کہ اس سینئر صحافی کا پہلا مضمون 6فروری کو ‘دی  ہندو ‘میں شائع ہوا اور بدھ کے ایڈیشن میں بھی ایک خبر ہے جس کا مقصد عدالت کی کارروائی کو متاثر کرنا ہے اور یہ عدالت کی توہین کے برابر ہے۔وینو گوپال نے ریویو پیٹیشن  کو خارج کرنے اور’دی ہندو ‘ میں شائع مضامین کی بنیاد پر پرشانت بھوشن کے ذریعے بحث کرنے پر اعتراض کیا تو بنچ نے مرکز سے جاننا چاہا کہ جب وہ الزام لگا رہا ہے کہ یہ مضمون چوری کے مواد پر مبنی ہے تو اس نے اس میں کیا کیا ہے؟

سنہا، شوری اور خود اپنی طرف سے بحث شروع کرتے ہوئے بھوشن نے کہا کہ رافیل معاہدے کے اہم حقائق  کو اس وقت چھپایا گیا جب اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے اور اس کی تفتیش کے لئے عرضی دائر کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر ان حقائق  کو عدالت سے چھپایا نہیں گیا ہوتا تو یقیناً عدالت نے ایف آئی آر درج کرکے تفتیش کرانے کے لئے دائر عرضی کو رد نہیں کیا ہوتا۔

حالانکہ، وینو گوپال نے کہا کہ بھوشن جن دستاویزوں کو اپنی بنیاد بنا رہے ہیں، ان کو وزارت دفاع سے چوری کیا گیا ہے اور اس معاملے میں تفتیش جاری ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بھوشن کو سننے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عدالت رافیل معاہدے کے دستاویزوں کو ریکارڈ پر لے رہی ہے۔ انہوں نے وینو گوپال سے جاننا چاہا کہ اس معاہدے سے متعلق دستاویز چوری ہونے کے بعد حکومت نے کیا کارروائی کی۔

اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزاروں نے جن دستاویزوں کو اپنی بنیاد بنایا ہے، ان پر خفیہ اور درجہ بندی لکھا تھا اور اس لئے یہ سرکاری پرائیویسی کےقانون کی خلاف ورزی ہے۔وینو گوپال نے ریویو پیٹیشن  اور غلط بیانی کے لئے دائر درخواست رد کرنے کی گزارش کی کیونکہ ان کی بنیاد چوری کا دستاویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے ‘دی ہندو ‘اخبار کی رافیل کے بارے میں خبر عدالت  کی کارروائی کو متاثر کرنے جیسا ہے اور یہ اپنے آپ میں عدالت کی توہین ہے۔

بنچ نے وینو گوپال سے کہا کہ وہ دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد ان دستاویزوں کی چوری ہونے سے متعلق واقعہ اور مرکز کے ذریعے کی جا رہی تفتیش کے بارے میں واقف کرائیں۔

عآپ  رکن پارلیامان کی عرضی پر سپریم کورٹ نہیں کرے‌گی سماعت

اس کے ساتھ ہی عدالت  نے یہ بھی کہا کہ وہ رافیل معاہدے کے معاملے پر سنائے گئے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیامان سنجے سنگھ کی عرضی پر سماعت نہیں کرے‌گی کیونکہ انہوں نے عدلیہ کے بارے میں کچھ بہت ہی زیادہ توہین آمیز ‘ بیان دئے تھے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے سے کہا، ہمارے پاس آپ کے موکل (سنجےسنگھ)کے ذریعے اس ادارے کے بارے میں دئے گئے کچھ بیانات ہیں۔ یہ بہت ہی قابل اعتراض ہیں۔ ہم آپ کو نہیں سنیں‌گے۔

سنجے سنگھ کی طرف سے پیش سینئر وکیل سنجے ہیگڑے سے بنچ نے کہا کہ ان بیانات کے بارے میں ان کو سننے کے بعد ہم عآپ رکن پارلیامان کے خلاف کچھ ہدایت جاری کریں‌گے۔بنچ نے کہا، ہم اس معاملے (رافیل)اور سی بی آئی کے معاملوں سے متعلق ان کے ذریعے دئے گئے بیانات کے تناظر میں آپ کو سننے کے بعد فیصلہ لیں‌گے۔

اس سے پہلے، رافیل معاملے کی سماعت کے لئے بنچ کے بیٹھتے ہی چیف جسٹس نے جاننا چاہا کہ سنجے سنگھ کے ذریعے دائر عرضی پر ان کی طرف سے کون پیش ہو رہا ہے۔سنجے ہیگڑے جب کھڑے ہوئے تو بنچ نے ان کو سنجے سنگھ کے رویہ اور ان کے بیانات کے بارے میں بتایا۔ ہیگڑے نے سنجے سنگھ کے ذریعے دئے گئے بیانات کے بارے میں بےخبری کا اظہار کیا۔

عدالت نے ہیگڑے سے کہا کہ وہ اپنے موکل سے بات کرکے عدالت میں آئیں۔ عدالت  نے گزشتہ سال 14 دسمبر کو رافیل معاہدے سے متعلق جن عرضیوں کو خارج کیا تھا اس میں سنجے سنگھ بھی ایک درخواست گزار تھے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ۔)