خبریں

اتر پردیش: وشو ہندو دل کے لوگوں نے کی کشمیری میوہ فروشوں سے مارپیٹ

سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں اتر پردیش کی راجدھانی میں وشو ہندو دل  کے ممبر سڑک کنارے بیٹھنے والے کشمیری دکانداروں  سے مارپیٹ کرتے دکھ رہے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے دکھے کہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔

کشمیریوں پر حملہ کرتے بھگوا دھاری لوگ (فوٹو : فیس بک)

کشمیریوں پر حملہ کرتے بھگوا دھاری لوگ (فوٹو : فیس بک)

نئی دہلی: پلواما دہشت گردانہ  حملے کے بعد ملک بھر میں کشمیریوں کے خلاف ہو رہے تشدد کے معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے مرکزی حکومت اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ تشدد کے واقعات نہیں رک رہے ہیں۔تازہ واقعہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع ڈالی گنج علاقے کا ہے۔ وہاں سڑک کنارے  میوہ بیچ رہے کشمیریوں کے ساتھ بھگوا پہننے والے کچھ لوگوں نے مارپیٹ کی اور نازیبا کلمات کہے۔

معاملہ بدھ کی  شام کا بتایا جا رہا ہے اور پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، مارپیٹ کا واقعہ ڈالی گنج پل پر شام کے تقریباً 5 بجے ہوا۔اس ویڈیو میں بھگوا پہنے  ہوئے یہ لوگ کشمیری میوہ فروشوں کو مارتے دکھ رہے ہیں۔ اس بیچ ایک راہ گیر جب ان سے مارپیٹ کی وجہ پوچھتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اس لئے مار رہے ہیں کہ یہ کشمیری ہے۔

ویڈیو کے دوسرے حصے میں بھگوادھاری کشمیری میوہ فروشوں کو پیٹتے ہوئے اس سے شناختی کارڈ دکھانے کو کہہ رہے ہیں۔اس بیچ ایک راہ گیر نے بیچ بچاؤ کرتے ہوئے کشمیریوں  کو حملہ آوروں سے بچایا اور حملہ کرنے والوں سے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں مت لو اور پولیس بلاؤ۔بھگوا پہنے ہوئےیہ لوگ وشو  ہندو دل کے بتائے جا رہے ہیں۔ پولیس نے اس سلسلے میں 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے ، جن سے پوچھ تاچھ چل  رہی ہے۔

حالانکہ وشو ہندو دل  کا صدر ہونے کا دعویٰ کرنے والے اہم ملزم ہمانشو اوستھی کو ابھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔فیس بک پر ایک پوسٹ میں ہمانشو نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اور اس کے لوگوں نے حملے کو انجام دیا تھا۔ حالانکہ اس کے ذریعے فیس بک پر شیئر کئے گئے حملے کے ویڈیو کو ہٹا لیا گیا ہے۔

 پولیس نے بتایا ہے کہ فسادات اور بدامنی پھیلانے کا معاملہ درج کیا گیا ہے اور ایک شخص بجرنگ سونکر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے بجرنگ سونکر پر پہلے سے ہی 12 معاملے درج ہیں، جس میں قتل جیسا گھناؤنا جرم شامل ہیں۔

اتر پردیش پولیس ڈائریکٹر جنرل (لاء اینڈ آرڈر)آنند کمار نے کہا،یہ بہت ہی بدقسمتی ہے اور ایسا ہوا یہ واحد واقعہ ہے۔ ہم ایسے واقعات پر قانون کے تحت کڑی کارروائی کریں‌گے۔ کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے اور کوئی بھی اس طرح بےقصور شہریوں پر حملہ نہیں کر سکتا ہے۔ بےقصور کشمیریوں پر حملہ کرنے والوں پر کڑی کارروائی کی جائے‌گی۔واضح  ہو کہ 14 فروری کو پلواما دہشت گردانہ  حملے کے بعد سے ہی ملک کے مختلف حصوں میں رہ رہے کشمیریوں پر حملے کی خبریں  سامنے آئی ہیں۔

اس بیچ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ، آپ نے اس کے خلاف بات کی تھی ،لیکن ایسا اب بھی ہورہا ہے ۔ یہ آپ کے ذریعے منتخب وزیر اعلیٰ کی ریاست میں ہورہا ہے ۔ کیا ہم اس معاملے میں کسی کارروائی کی امید کر سکتے ہیں یا پھر ہم مان لیں کہ آپ  کی تشویش اور یقین دہانی بس جملے تھے ؟

قابل ذکر ہے کہ کشمیریوں پر حملے کے بعد سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دوسری اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔ اس کے بعد ٹونک میں ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہماری لڑائی کشمیر کے لیے ہے ، کشمیریوں کے خلاف نہیں ۔