خبریں

اتر پردیش: مظفرنگر میں بزرگ کی موت پر 13 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

مظفرنگر میں پولیس  بزرگ کے بیٹے کو گرفتار کرنے پہنچی تھی۔ فیملی والوں کا الزام ہے کہ پولیس والوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی، جس کے بعد بزرگ کو دل کا دورہ پڑا اور ان کی موت ہو گئی۔

Muzaffarnagar

نئی دہلی: اتر پردیش کے مظفرنگر ضلع میں ایک بزرگ کی موت کے معاملے میں 13 پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے بزرگ کے ساتھ مارپیٹ کی تھی جس کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہو گئی۔ایک پولیس افسر نے بتایا کہ نیو منڈی پولیس اسٹیشن کے  ایس ایچ او سنتوش کمار سنگھ، آؤٹ پوسٹ انچارج اجئے کمار اور 11 کانسٹیبل کے خلاف گزشتہ  پانچ مارچ کی رات مظفرنگر سے پانچ کلومیٹر دور مکھیالی گاؤں میں مدنپال، ان کی بیوی اور بیٹے مونو سے مارپیٹ کا الزام ہے۔

سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ سدھیر کمار نے کہا کہ پولیس کی ایک ٹیم ایک معاملے میں مونو کو گرفتار کرنے گاؤں گئی تھی۔ گھر پر پہنچنے کے بعد پولیس نے مونو کو گرفتار کر لیا۔ اس کی مخالفت کرنے پر پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر اس کی فیملی سے مارپیٹ کی۔کمار نے کہا کہ اس کے بعد مدنپال کو دل کا دورہ پڑا اور اس کو اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کا اعلان کر دیا۔

امر اجالا کی خبر کے مطابق، پولیس مدن پال کے بیٹے مونو کو پکڑنے گئی تھی دبش کے دوران بزرگ کی موت ہو گئی، جس پر گاؤں والوں  نے جم کر ہنگامہ کیا۔پولیس نے تقریباً 3:30 بجے نوجوان کو گاؤں کے پردھان کی سپردگی میں دےکر تنازعہ روکنے کی کوشش کی، لیکن بات نہیں بنی۔ مظاہرین نے بدھ کی صبح لاش کو ہائی وے پر رکھ‌کر جام لگانے کی کوشش کی۔

پولیس اہلکاروں پر ایکسیڈینٹل ڈیتھ کا مقدمہ درج کرنے کے بعد لوگوں کا غصہ کم ہوا۔رشتہ داروں کا الزام ہے کہ دیر رات کئی پولیس اہلکار ان کے کچے مکان کی دیوار پھاند‌کر اندر گھس گئے اور مونو کی پٹائی کر دی۔فیملی کا الزام ہے کہ پولیس مونو کے انکا ؤنٹر کی دھمکی دیتے ہوئے لےکر چلی گئی، جس کے بعد مدن پال کو دل کا دورہ پڑا اور ان کی موت ہو گئی۔

(خبر رساں ایجنسی  بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)