خبریں

حکومت کا میڈیا کے خلاف آفیشیل سیکریٹس ایکٹ کے استعمال کی کوشش قابل مذمت : میڈیا ایسو سی ایشن

رافیل معاملے کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کے ذریعے دی ہندو کی رپورٹ کو چوری کے دستاویز کے حوالے سے چھاپنے کے الزام اور اخبار پر کارروائی کی بات کہنے کی ایڈیٹرس گلڈ سمیت مختلف پریس تنظیموں نے تنقید کی ہے۔

فوٹو: دی وائر

فوٹو: دی وائر

نئی دہلی: رافیل معاملے میں اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں کیے گئے تبصروں کی ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نےمذمت کی ہے۔ ساتھ ہی، گلڈ نے Official Secrets Act کو میڈیا کے خلاف استعمال کرنے کی ہر کوشش کو بھی قابل مذمت قرار دیاہے۔گلڈ نے کہا کہ اس ایکٹ کو میڈیا کے خلاف استعمال کرنے کی ہر کوشش اتنی ہی قابل مذمت ہے، جتنی قابل مذمت صحافیوں سے ان کے ذرائع کا انکشاف کرنے کے لئے کہنا ہے۔

اس نے اس معاملے میں میڈیا کے تئیں پیداہونےوالے’ خطرے ‘ کی بھی مذمت کی اور حکومت سے اپیل کی کہ وہ ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے سے بچے جس سے میڈیا کی آزادی پر حملہ ہوتا ہے۔بیان میں کہا گیا،ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا سپریم کورٹ کے سامنے کیے گئے اٹارنی جنرل کے ان تبصروں کی مذمت کرتا ہے جو انہوں نے ان دستاویزوں کے بارے  میں کی تھیں جن کی بنیاد پر’دی ہندو’سمیت میڈیا نے رافیل معاہدے پر خبر دی تھی۔’

واضح ہو کہ بدھ کو اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے عدالت کے ذریعے رافیل معاملے پر دئے گئے فیصلے کی نظرثانی والی عرضی کو خارج کرنے کی مانگ کی تھی۔ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ تازہ عرضی ان دستاویزوں پر مبنی ہے جو وزارتِ دفاع سے ‘چرائے ‘گئے تھے اور یہ پتہ کرنے کے لئے تفتیش جاری ہے کہ کیا یہ Official Secrets Act کی خلاف ورزی اور جرم ہے یا نہیں۔

گلڈ کے بیان میں کہا گیا ہے،حالانکہ اٹارنی جنرل نے بعد میں واضح کیا کہ ان دستاویزوں کا استعمال کرنے والے صحافیوں اور وکیلوں کے خلاف تفتیش اور کارروائی نہیں کی جائے‌گی، لیکن گلڈ اس طرح کے خطروں کے لئے فکرمند ہے۔ ‘گلڈ نے کہا کہ اس سے میڈیا میں ڈر پیدا ہوگا اور خاص طور پررافیل معاہدے پر خبر دینے اور تبصرہ کرنے کی اس کی آزادی کی پامال ہوگی۔

اس نے کہا، میڈیا کے خلاف اس ایکٹ  کا استعمال کرنے کی ہر کوشش اتنی ہی قابل مذمت ہے، جتنی قابل مذمت صحافیوں سے ان کے ذرائع کا انکشاف کرنے کو کہنا ہے۔ ‘بیان میں کہا گیا، گلڈ اس طرح کے خطروں کی مذمت کرتا ہے اور حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ایسے ہر قدم کو اٹھانے سے بچے جس سے میڈیا کی آزادی پر حملہ  ہونے کا خدشہ ہے۔ ‘

قابل ذکر ہے کہ کانگریس صدر راہل گاندھی اور اپوزیشن رافیل معاہدے کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے  ہوئے بد عنوانی اور جانبداری کے الزام لگا رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ان الزامات کو خارج کیا ہے۔

پرائیویسی  کے قانون  کے تجزیے کی ضرورت : پریس تنظیم

 وزارتِ دفاع سے چوری ہوئے دستاویزوں کی بنیاد پر رافیل معاہدے پر مضمون شائع کرنے کے لئے ‘دی ہندو ‘اخبار پر Official Secrets Act کے تحت کارروائی کرنے کی حکومت کی دھمکی پر پریس یونٹ کے ایک گروپ نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس قانون کے ‘ تجزیہ ‘ کی ضرورت ہے۔پریس کلب آف انڈیا، انڈین ویمنس پریس کور اور پریس ایسو سی ایشن نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ‘ ہم مانتے ہیں کہ وقت آ گیا ہے کہ Official Secrets Act کے ساتھ ہتک عزت قانون کے چوتھے ستون کے خلاف ممکنہ غلط استعمال کے مدنظر تجزیہ کیا جائے۔ ‘

حکومت نے بدھ کو عدالت کو بتایا کہ رافیل معاہدے سے متعلق دستاویز وزارتِ دفاع سے چوری ہو گئے اور اس نے رافیل پر نظر ثانی عرضی اور غلط بیانی سے متعلق درخواست خارج کرنے کی گزارش  کرتے ہوئے کہا کہ یہ چوری کئے گئے دستاویزوں پر مبنی ہیں۔مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، ‘ ہم صحافی تنظیم ہندوستان کے اٹارنی جنرل کے ذریعے دئے گئے بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ دی ہندو اخبار میں شائع رافیل معاہدے پر خبریں وزارتِ دفاع سے چوری کئے گئے دستاویزوں پر مبنی ہیں۔ ‘

اس میں کہا گیا ہے،’چوتھا ستون دوہری ذمہ داری سے بندھا ہوا ہے۔ اس کا کام سوال اٹھانے کے ساتھ ساتھ عوام کے مفاد میں کیا ہے اس کی رپورٹنگ کرنا ہے چاہے کوئی بھی حکومت اقتدار میں ہو۔ یہ اس کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ یہ بےحد شرمناک  ہے کہ حکومت کے اعلیٰ افسر اس ذمہ داری کا نباہ کرنے سے روک رہے ہیں۔ ‘

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)