خبریں

لکھنؤ میں کشمیری میوہ فروشوں کے ساتھ مارپیٹ پر وزیر اعظم مودی بولے –یہ کچھ سر پھرے لوگوں کی حرکت ہے

سوشل میڈیا پروائرل  ویڈیو میں  وشو ہندو دل  کے ممبر یہ  کہتے نظر آرہے ہیں کہ وہ  ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی : لکھنؤ میں کشمیری میوہ فروشوں کے ساتھ مارپیٹ کے بعد آج وزیر اعظم نریندر مودی نے اس  پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ گمراہ اور بھٹکے ہوئے  لوگوں  کی حرکت ہے ۔ انہوں نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کی تعریف کی اور کہا کہ ، وقت پر کارروائی کرکے حکومت نے اچھا کام کیا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم کانپور میں ایک عوامی ریلی کو خطاب کر رہے تھے ۔انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق ، انہوں نے اس طرح کے معاملے میں دوسری ریاستوں سے بھی سخت کارروائی کے لیے کہا اورآپس میں اتحاد بنائے رکھنے کی اپیل کی  ۔

وزیر اعظم مودی نے کہا ، ملک میں اتحاد بنائے رکھنا بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ میں کچھ سر پھرے لوگوں نے ہمارے کشمیری بھائیوں کے ساتھ جو حرکت کی تھی ، اس پر یوپی حکومت نے فوری طور پر کارروائی کی ہے۔ میں دوسری ریاستوں سے بھی گزارش کروں گا کہ جہاں بھی ایسی حرکت کرنے کی کوئی کوشش کرے اس پر سخت کارروائی  کی جائے ۔

غور طلب ہے کہ پلواما دہشت گردانہ  حملے کے بعد ملک بھر میں کشمیریوں کے خلاف ہو رہے تشدد کے معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے مرکزی حکومت اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ تشدد کے واقعات نہیں رک رہے ہیں۔اسی کڑی میں گزشتہ روز لکھنؤ واقع ڈالی گنج علاقے میں  سڑک کنارے  میوہ بیچ رہے کشمیریوں کے ساتھ بھگوا پہننے والے کچھ لوگوں نے مارپیٹ کی تھی اور نازیبا کلمات کہے۔

 پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔ویڈیو میں بھگوا پہنے  ہوئے لوگ کشمیری میوہ فروشوں کو مارتے دکھ رہے ہیں۔ اس بیچ ایک راہ گیر جب ان سے مارپیٹ کی وجہ پوچھتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اس لئے مار رہے ہیں کہ یہ کشمیری ہے۔

ویڈیو کے دوسرے حصے میں بھگوادھاری کشمیری میوہ فروشوں کو پیٹتے ہوئے اس سے شناختی کارڈ دکھانے کو کہہ رہے ہیں۔اس بیچ ایک راہ گیر نے بیچ بچاؤ کرتے ہوئے کشمیریوں  کو حملہ آوروں سے بچایا اور حملہ کرنے والوں سے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں مت لو اور پولیس بلاؤ۔بھگوا پہنے ہوئےیہ لوگ وشو  ہندو دل کے بتائے جا رہے ہیں۔

اس بیچ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا کہ ، آپ نے اس کے خلاف بات کی تھی ،لیکن ایسا اب بھی ہورہا ہے ۔ یہ آپ کے ذریعے منتخب وزیر اعلیٰ کی ریاست میں ہورہا ہے ۔ کیا ہم اس معاملے میں کسی کارروائی کی امید کر سکتے ہیں یا پھر ہم مان لیں کہ آپ  کی تشویش اور یقین دہانی بس جملے تھے ؟

قابل ذکر ہے کہ کشمیریوں پر حملے کے بعد سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دوسری اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔ اس کے بعد ٹونک میں ایک ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہماری لڑائی کشمیر کے لیے ہے ، کشمیریوں کے خلاف نہیں ۔