خبریں

ماؤوادیوں سے تعلقات کے الزام میں گرفتار وکیل سدھا بھاردواج کو ملا ہارورڈ سے اعزاز

بھیما کورے گاؤں معاملے میں گرفتاری کے 7 مہینے بعد سدھا بھاردواج کو ہارورڈ لاء اسکول کی ایک پورٹریٹ ایکزبٹ میں جگہ ملی ہے۔کالج کے ذریعے یہ اعزاز دنیا بھر سے قانون کے شعبہ میں کار ہائے نمایاں انجام دینے  والی خواتین کو دیا جاتا ہے۔

سدھا بھاردواج ، فوٹو ،دی وائر

سدھا بھاردواج ، فوٹو ،دی وائر

نئی دہلی:وکیل اور سماجی کارکن سدھا بھاردواج کو ہارورڈ لاء اسکول کی طرف سے اعزاز دیا گیا ہے۔ ان کو عالمی یوم خواتین پر کالج کے پورٹریٹ ایکزبٹ(فوٹو نمائش )میں جگہ دی گئی ہے۔ہارورڈ کے ذریعے اس نمائش میں دنیا بھر سے قانون کے شعبے میں کار ہائے نمایاں انجام دینے والی خواتین کو شامل کیا جاتا ہے۔ سدھا کو گزشتہ سال اگست مہینے میں ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ہارورڈ لاء انٹرنیشنل وومینس ڈے پورٹریٹ ایکزبٹ کے ذریعے عالمی یوم خواتین پر اعزاز سے نوازی جانے والی خواتین میں سدھا بھاردواج کے علاوہ وکیل مینکا گرو سوامی بھی شامل ہیں۔گرو سوامی دفعہ 377 کو جرم کے دائرے سے باہر لانے کے معاملے میں وکیل تھیں۔اس سال 21 خواتین کو یہ اعزاز ملاہے جن کو ہارورڈ لاء اسکول کے طلبا ،فیکلٹی اور اسٹاف کے ذریعے نامزد کیا گیا تھا۔

ان کے مطابق؛اس نمائش میں شامل ‘یہ خواتین اپنے اپنے شعبہ کی طاقتور آوازیں ہیں،بھلے ہی وہ ہائی کورٹ میں ہو،کلاس روم میں پڑھا رہی ہوں یا سڑک پر مارج نکال رہی ہوں۔’حقوق انسانی کے لیے لڑنے والی وکیل سدھا بھاردواج نے تقریباً 3 دہائی تک چھتیس گڑھ میں کام کیا ہے۔ سدھا پیپلس یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل)کی نیشنل سکریٹری بھی ہیں۔

ان کو اگست 2018 میں پونے پولیس کے ذریعے جنوری 2018 میں بھیما کورے گاؤں میں ہوئے تشدد اور ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ان پر تشدد بھڑکانے اور بین سی پی آئی(ایم )کے لیے فنڈ اور ہیومن ریسورس جمع کرنے کا الزام لگایا ہے،جس کو انھوں نے بے بنیاد بتاتے ہوئی سیاست سے متاثر بتایا تھا۔

بھیما کورے گاؤں تشدد سے جڑے معاملوں میں سدھا کے علاوہ 9 دیگر سماجی کارکن/وکیلوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ان سبھی پر بھیما کورے گاؤں تشدد بھڑکانے اور ماؤوادیوں سے تعلقات رکھنے کے الزام ہیں۔ یہ سبھی پونے کی جیل میں ہیں۔گزشتہ مہینے پونے کورٹ کے ذریعے سدھا بھاردواج کی ضمانت عرضی خارج کر دینے کے بعد انھوں نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس پر 11 مارچ کو شنوائی ہونی ہے۔