خبریں

سپریم کورٹ میں اپنے بیان سے پلٹے اٹارنی جنرل، کہا-وزارت دفاع سے چوری نہیں ہوئےرافیل  کے دستاویز

سرکاری ذرائع نے کہا کہ اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال کے ذریعے’چوری’ لفظ کا استعمال  ممکنہ طور پر  زیادہ سخت تھا اور اس سے بچا جا سکتا تھا۔

اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ رافیل  دستاویز  وزارت دفاع سے چرائے نہیں گئے اور سپریم کورٹ  میں ان کی بات کا مطلب یہ تھا کہ درخواست گزاروں نے درخواست میں ان ‘اصل کاغذات کی   فوٹو کاپیوں ‘ کا استعمال کیا جس کو حکومت نے خفیہ مانا ہے۔عدالت میں بدھ کو وینو گوپال کے اس تبصرہ نے سیاسی ہلچل پیدا کردی تھی  کہ رافیل معاہدے کے دستاویز چرا لئے گئے ہیں۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے اتنے حساس کاغذات کی چوری ہونے پر حکومت پر نشانہ سادھا اور تفتیش کی مانگ کی تھی۔وینو گوپال نے براہ راست  حالات کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، مجھے بتایا گیا کہ اپوزیشن  نے الزام لگایا ہے کہ (عدالت میں) دلیل دی گئی کہ فائلیں  وزارت دفاع سے چوری ہو گئیں۔ یہ پوری طرح سے غلط ہے۔ یہ بیان کہ فائلیں چوری ہو گئی ہیں، پوری طرح سے غلط ہے۔ ‘

وینو گوپال نے کہا کہ رافیل  معاہدے کی تفتیش کی عرضی  ٹھکرانے کی عدالت  کے حکم پر ریویو  کی مانگ والی یشونت سنہا، ارون شوری اور پرشانت بھوشن کی عرضی میں ایسے تین دستاویزوں کو منسلک  کیا گیا ہے جو اصلی دستاویزوں کی فوٹو کاپی ہیں۔سرکاری ذرائع نے کہا کہ اٹارنی جنرل کے ذریعے’چوری’لفظ کا استعمال  ممکنہ طور پر  زیادہ سخت تھا اور اس سے بچا جا سکتا تھا۔

حکومت نے دی  ہندو اخبار کو ان دستاویزوں کی بنیاد پر مضمون شائع کرنے پرپرائیویسی کے قانون کے تحت معاملہ درج کرنے کی وارننگ  بھی دی تھی۔اس کے بعد وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ مجھے پتہ چلا ہے کہ اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال نے کہا ہے کہ رافیل  معاہدے کے دستاویز  وزارت دفاع سے چوری نہیں ہوئے ہیں اور سپریم کورٹ میں ان کا مطلب یہ تھا کہ درخواست گزاروں نے اپنی درخواست میں اصل کاپیوں کی فوٹو کاپیوں کا استعمال کیا ہے، جن کو حکومت نے خفیہ رکھا تھا۔ ‘

انڈین ایکسپریس کے مطابق،جمعرات کو کابینہ  کے فیصلوں کی جانکاری دینے کے دوران وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا تھا، یہ صاف ہے کہ  وزارت دفاع کی فائلوں کی جانکاری لیک  ہو گئی ہے جو کہ ” اس ملک کے مفاد کے لئے حساس ہیں۔ ‘انہوں نے کہا تھا، ‘مت بھولیے کہ ہندوستان میں بہت ہی آزاد پریس ہے اور ہم اس کی عزت کرتے ہیں۔

لیکن آئین سازوں نے بھی کہا تھا کہ قومی سلامتی ان سب سے اوپر  ہے اور پچھلے 72 سالوں میں اس کو کبھی چیلنج نہیں دیا گیا۔ ‘رافیل  معاملے میں سپریم کورٹ میں چل رہی کارروائی پر انہوں نے کہا تھا کہ عدالت میں جو چل رہا ہے اس کا فیصلہ عدالت کو کرنے دیجئے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)