خبریں

غریب اشرافیہ کو ریزرویشن دینے کے معاملے کو آئینی بنچ کو بھیجے جانے پر 28 مارچ کو سپریم کورٹ میں شنوائی

چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی ایک بنچ نے کہا کہ وہ 28 مارچ کو عرضی پر شنوائی کرے گی اور آئینی بنچ کے سامنے یہ معاملہ بھیجا جائے یا نہیں اس پر بھی غور کرے گی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے سوموار کو کہا کہ وہ جنرل کٹیگری کے غریبوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کے معاملے کو ابھی آئینی بنچ کے پاس بھیجے جانے کے حق میں نہیں ہے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی ایک بنچ نے کہا کہ وہ 28 مارچ کو عرضی پر شنوائی کرے گی اور آئینی بنچ کے سامنے یہ مدعا بھیجا جائے یا نہیں اس پر بھی غور کرے گی۔

بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل تھے۔بنچ نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل راجیو دھون کو اپنی عرضی میں اٹھائے گئے پوائنٹس کو ایک چھوٹے نوٹ میں دائر کرنے کو کہا ہے۔ غور طلب ہے کہ جنرل کٹیگری میں  اقتصادی طور پر پچھڑے لوگوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کے لیے مرکزی حکومت کے نئے ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور  عرضی دائر کی گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ آئینی ترمیم کے ذریعے اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن پر روک لگانے کے لیے پی آئی ایل دائر کی گئی تھی۔ عرضی میں اس پر فوراً روک لگانے کی بھی مانگ کی گئی تھی۔

اس سے پہلے  سپریم کورٹ نے ریزرویشن پر روک لگانے سے انکار کر دیا  تھا لیکن کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر 4 ہفتے میں  جواب دینے کی ہدایت  دی تھی۔ جنرل ریزرویشن کے خلاف یہ عرضی یوتھ فار اکوالٹی نامی این جی او نے دائر کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ ریزرویشن آئین کے بیسک اسٹرکچر کو بدلنے کا کام کرتا ہے۔

 عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنرل کٹیگری کے لیے ریزرویشن سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں اس نے ریزرویشن کی حد 50 فیصد طے کر دی تھی۔جنرل کٹیگری میں  اقتصادی طور پر پچھڑے لوگوں کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کے لیے مرکزی حکومت کے نئے ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور  عرضی دائر کی گئی ہے۔

 تحسین پونا والا کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ آئین کے بنیادی  احساسات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہے۔ اب مرکزی حکومت کو 4 ہفتے میں اس معاملے میں اپنی بات عدالت کے سامنے رکھنی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 16 میں سماجی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کی بات ہے۔ مرکزی حکومت نے آئین میں ترمیم کر اس میں اقتصادی بنیاد بھی جوڑی ہے جبکہ اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن کا اہتمام آئین میں نہیں ہے۔

واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے اندرا ساہنی ججمنٹ میں کہا تھا کہ 50 فیصد سے زیادہ ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا اور موجودہ ایکٹ کے تحت دیا گیا ریزرویشن اضافی 10 فیصدی ہے۔اس کو نافذ کرنے کے ساتھ ہی 50 فیصد کی حددو کو پار کیا گیا ہے۔ عرضی گزاروں کی دلیل ہے کہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے فیصلے کے خلف یہ ایکٹ پاس کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں آئینی ترمیم ایکٹ کر رد کرنے کی گہار لگائی گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)