خبریں

آسام: اقتصادی بحران سے دوچار اخبارات نے 3 دن کے لئے سرکاری اشتہارات کا بائیکاٹ کیا

نارتھ ایسٹ نیوزپیپر سوسائٹی نے ایک پریس ریلیز جاری کرکے آسام کی سربانند سونووال حکومت کے ذریعے اسپانسر کسی بھی اشتہار، خبر یا تصویر کا استعمال نہیں کرنے کا اعلان کیا۔ آسام کے زیادہ تر اخبار اسی سوسائٹی کا حصہ ہیں۔

آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال (فوٹو : فیس بک@SarbanandaSonowal)

آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونووال (فوٹو : فیس بک@SarbanandaSonowal)

نئی دہلی: آسام کے کئی بڑے اخبار اپنے 10، 11 اور 12 مارچ کے ایڈیشن میں ریاستی حکومت کے ذریعے اسپانسر کسی بھی اشتہار، خبر یا تصویر کا استعمال نہیں کریں‌گے۔ انہوں نے یہ قدم حکومت کے ذریعے آسام کے اخباروں کے لیے اقتصادی بحران کا حل نہیں کرنے پر اٹھایا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق؛ اس کا اعلان نارتھ ایسٹ نیوزپیپر سوسائٹی نے ایک پریس ریلیز جاری کر  کےکیا۔

 وہاں کے زیادہ تر اخبار اسی سوسائٹی کا حصہ ہیں۔ اس کا فیصلہ جمعہ کو ایک اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت دینک اگردوت کے ایڈیٹر ان چیف کنک سین ڈیکا نے کی تھی۔اس اجلاس میں دی آسام ٹربیون، سدن-پرتی دن گروپ، دینک جنم بھومی، جی ایل پبلی کیشنس، اسومیا خبر، جی پلس اور ہلس ٹائمس گروپ جیسی ریاست کے مشہور میڈیا اداروں کے نمائندے شامل تھے۔

ڈیکا نے نیوزپیپر پبلی کیشنس کے ذریعے سامنا کررہے تین اہم مدعوں کو اٹھایا۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم وقت وقت پر اشتہارات کی شرح کا تجزیہ، شائع ہونے والے اشتہارات کے 60 دنوں کی ادائیگی اور ایک سینٹرالائزڈ پیمنٹ سسٹم کی مانگ‌کر رہے ہیں۔ ‘سوسائٹی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا، ‘ سال 2014 سے ہی اشتہارات کی شرحوں کا تجزیہ نہیں ہوا لیکن تب سے لےکر ابتک اخبار کی اشاعت، دیگر پرنٹنگ سامانوں اور نقل وحمل کی لاگت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ اس کی وجہ سے اخبار صنعت ایک سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ ‘

سوسائٹی نے کہا کہ گزشتہ سال 22 فروری کو ان کے نمائندوں نے وزیراعلیٰ سربانند سونووال سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران انہوں نے اخبار کے اداروں کے ذریعے سامنا کر رہے تینوں بڑے مسائل کے حل کا بھروسہ دلایا تھا۔ لیکن ابھی تک اس سے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ یہاں تک کہ اس سے متعلق گوہاٹی ہائی کورٹ ایک حکم جاری کر چکا ہے لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا ہے۔ ‘ اس مخالفت کے بعد اگر حکومت ان کے مسائل کے حل کی سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھاتی ہے تو سوسائٹی نے اور سخت قدم اٹھانے کی وارننگ دی ہے۔