خبریں

این آر سی مسودہ میں نام نہ ہونے پر بھی ووٹ دینے کا حق ہوگا: الیکشن کمیشن

آسام میں این آر سی  کا دوسرا اور آخری مسودہ 30 جولائی، 2018 کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام شامل کئے گئے تھے۔ اس مسودہ میں 4070707 لوگوں کے نام نہیں تھے۔

فوٹو: پی ٹی آئی/nrcassam.nic.in

فوٹو: پی ٹی آئی/nrcassam.nic.in

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے آسام کے این آر سی کے مسودہ میں شامل نہیں کئے گئے 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے گزشتہ  منگل کو سپریم کورٹ  کو بتایا کہ اس سے لوک سبھا انتخاب میں ووٹ دینے کا ان کا حق متاثر نہیں ہوگا، بشرطیکہ  رائےدہندگان کی فہرست میں ان کا نام ہونا چاہیے۔سپریم کورٹ  نے الیکشن کمیشن سے یہ واضح کرنے کے لئے کہا تھا کہ اگر کسی آدمی کا نام 31 جولائی کو شائع ہونے والی آخری آسام این آر سی  میں شامل نہیں ہوا لیکن رائےدہندگان کی فہرست میں ہوگا تو ایسی حالت میں کیا ہوگا۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ جنوری، 2017، 2018 اور 2019 کے لئے نظرثانی کیے گئے  رائےدہندگان کی  فہرست میں شامل کئے گئے یا نکالے گئے ناموں کی تفصیل 28 مارچ تک مہیا کرائے۔اس سے پہلے سماعت شروع ہوتے ہی بنچ نے کمیشن کے سکریٹری، جو عدالت کی ہدایت پر ذاتی طور پر پیش ہوئے تھے، سے جاننا چاہا کہ ایسے افراد کی کیا حالت ہوگی جن کا نام این آر سی کے مسودہ میں نہیں ہے لیکن رائےدہندگان فہرست میں شامل ہے۔

سپریم کورٹ  نے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران آٹھ مارچ کو کمیشن کے سکریٹری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی۔اس عرضی میں الزام لگایا گیا تھا کہ کئی زمروں کے لوگوں کو آئندہ لوک سبھا انتخاب میں رائے دہندگی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔کمیشن کے سکریٹری نے جواب دیا کہ این آر سی میں نام شامل نہیں کئے جانے کی وجہ سے ایسے لوگوں کا ووٹ دینے کا حق متاثر نہیں ہوگا۔

کمیشن کی طرف سے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ کمیشن نے 2014 میں ہی یہ واضح کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو گوپال سیٹھ اور سشانت سین کی عرضی پر غور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ان کے دعووں کے برعکس ان کے نام پچھلے تین سال میں کبھی بھی رائےدہندگان فہرست سے کاٹے نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی عرضی پر عدالت کا کوئی بھی تبصرہ  الیکشن کمیشن کے خلاف زبردست تشہیر کی طرح ہوگا جیسے وہ کچھ غلط کر رہا تھا۔

بنچ نے کہا اس عرضی پر 28 مارچ کو آگے سماعت کی جائے‌گی۔غور طلب ہے  کہ سپریم کورٹ  کی ہدایت پر این آر سی کا پہلا مسودہ 31 دسمبر، 2017 اور ایک جنوری، 2018 کی درمیانی رات میں شائع ہوا تھا۔ اس مسودہ میں 3.29 کروڑ امید واروں میں سے 1.9 کروڑ نام شامل کئے گئے تھے۔آسام اکیلی ریاست ہے جس کے پاس این آر سی ہے۔ پہلی بار اس رجسٹر کی اشاعت 1951 میں ہوئی تھی۔

این آر سی کا دوسرا اور آخری مسودہ 30 جولائی، 2018 کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام شامل کئے گئے تھے۔ اس مسودہ میں 4070707 لوگوں کے نام نہیں تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)