خبریں

مدرا یوجنا کے تحت ملے روزگار کے اعداد و شمار الیکشن کے بعد جاری کرے‌گی مودی حکومت

آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے روزگار کو لےکر یہ تیسری رپورٹ ہے جس کو مودی حکومت نے دبا دیا ہے۔ اس سے پہلے اس نے بےروزگاری پر این ایس ایس او کی رپورٹ اور لیبر بیورو کی نوکریوں اور بےروزگاری سے متعلق 6ویں سالانہ رپورٹ کو بھی جاری ہونے سے روک دیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم نریندر مودی (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: مائکرو یونٹس ڈیولپمنٹ اینڈ ریفائنری ایجنسی(مدرا)اسکیم کے تحت پیدا ہوئے روزگار کو لےکر لیبر بیورو کے ذریعے کئے گئے سروے کے اعداد و شمار کو مودی حکومت اگلے دو مہینے بعد ہی جاری کرے‌گی۔ اس طرح آئندہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے روزگار کو لےکر یہ تیسری رپورٹ ہے جس کو حکومت نے دبا دیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، ذرائع نے بتایا کہ، مدرا یوجنا کے تحت پیدا کی گئیں نوکریوں کی تعداد سے متعلق  اعداد و شمار انتخاب کے بعد عام کئے جائیں‌گے کیونکہ ایکسپرٹ کمیٹی نے پایا کہ نتیجے تک پہنچنے کے لئے بیورو کی طرف سے استعمال کئے گئے طریقوں میں بے قاعدگی  ہے۔’

اس سے پہلے 22 فروری کی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بےروزگاری پر نیشنل سیمپل سروے آفس(این ایس ایس او)کی رپورٹ کو خارج کرنے کے بعد مودی حکومت لیبر بیورو کے سروے کے اعداد و شمار کو جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔حالانکہ پچھلے جمعہ کو ہوئی میٹنگ  میں کمیٹی نے بیورو سے کہا کہ وہ رپورٹ کی کچھ خامیوں کو سدھارے۔ اس کے لئے بیورو نے دو مہینے کا وقت مانگا۔ حالانکہ، کمیٹی کے خیال کو مرکز کی منسٹری آف لیبر کی منظوری ملنی باقی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سوموار سے انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد غیر رسمی طور پر یہی فیصلہ ہوا ہے کہ اس رپورٹ کو انتخاب کے دوران عام نہ کیا جائے۔واضح ہو کہ مودی حکومت نے بےروزگاری پر این ایس ایس او کی رپورٹ اور لیبر بیورو کی نوکریوں اور بےروزگاری سے جڑی 62یں سالانہ رپورٹ کو ابھی تک عام نہیں کیا ہے۔ ان دونوں ہی رپورٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی مدت کار  میں نوکریوں میں گراوٹ آنے کی بات سامنے آئی تھی۔

نوکریوں اور بےروزگاری سے متعلق  لیبر بیورو کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2016سے17 میں بےروزگاری چار سال کے اعلیٰ ترین سطح 3.9 فیصد پر تھی جبکہ این ایس ایس او کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بےروزگاری 2017سے18 میں 45 سال کے اعلیٰ ترین سطح 6.1 فیصد پر تھی۔نیتی آیوگ نے پچھلے مہینے لیبر بیورو سے کہا تھا کہ وہ سروے کو پورا کرکے اپنا نتیجہ 27 فروری کو پیش کریں تاکہ ان کو عام انتخاب سے پہلے عام  کیا جا سکے۔ اس نے اس اسکیم کے ذریعے سیدھے نوکری کرنے والے لوگوں کے ساتھ-ساتھ اس سے پیدا ہوئی اضافی نوکریوں کے لئے اعداد و شمار مانگے تھے۔

ذرائع کے مطابق، بیورو کے سروے میں 8 اپریل 2015 سے 31 جنوری 2019 کے درمیان اس اسکیم کے تحت قرض لینے والے تقریباً 97 ہزار مدرا اسکیم سے استفادہ کرنے والوں  کو شامل کیا گیا تھا۔ سروے کے دوران مدرا یوجنا سے استفادہ کرنے والوں  کو 10.35 کروڑ کی رقم ملی تھی جو کہ اب 15.56 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔لیبر وزارت کے افسر بیورو کے اعداد و شمار پر خاموشی اختیار کیے  ہوئے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سروے میں جس طریقہ کا استعمال کیا گیا اس میں 50 ہزار روپے سے زیادہ کا قرض لینے والے صنعت کاروں کو شامل کیا گیا جنہوں نے کاروبار چلانے کے لئے یہ قرض لیا تھا۔

بیورو نے سروے میں دو یا تین بار استفادہ کرنے والوں  کے ساتھ ساتھ 34.26 کروڑ جن دھن اکاؤنٹ ہولڈرس  کو بھی شامل کیا ہے، جن کو مدرا یوجنا کے استفادہ کرنے والوں  کے طور پر بینکوں کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔ اس میں خاص طورپر ان اکاؤنٹ کو شامل کیا گیا جن کو بینک کے ذریعے 5000 روپے کا اوور ڈرافٹ فراہم کیا گیا تھا۔گزشتہ سال اگست میں ڈی ایف ایس نے کہا تھا، تقریباً 90 فیصد قرض 50 ہزار روپے کے نچلے زمرہ کے تحت دئے گئے ہیں۔ 8 اگست 2018 کو ڈی ایف ایس نے جن 13.5 کروڑ قرض کے بارے میں جانکاری دی تھی ان میں سے 12.2 کروڑ قرض 50 ہزار روپے تک والے ‘چلڈرین’ لون تھے۔ 1.4 کروڑ روپے کے قرض 50 ہزار اور پانچ لاکھ روپے(بالغ) تک کے تھے اور 19.6 لاکھ روپے تک کے لون پانچ لاکھ روپے(بالغ) تک کے تھے۔