خبریں

گزشتہ 3 سال میں گنگا کا پانی مزید آلودہ ہوا: رپورٹ

وارانسی کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپنے مطالعے میں بتایا کہ سال 2016 سے 2018 تک گنگا میں آلودگی  کافی بڑھ گئی ہے۔تنظیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پانی میں کالیفارم بیکٹیریا کی زیادہ مقدار صحت کے لیے مضر ہے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

فائل فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:گنگا کو صاف کرنے کے لیے مرکزی حکومت کے 20 ہزار کروڑ روپے کے نمامی گنگے پروجیکٹ کے باوجود گنگا میں آلودگی کی سطح  میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق؛وارانسی واقع ایک غیر سرکاری تنظیم سنکٹ موچن فاؤنڈیشن (ایس ایم ایف)نے اپنی ایک رپورٹ میں اس کا نکشاف کیا ہے۔ ایس ایم ایف کے ذریعے جمع کیے گئے اعداد وشمار سے گنگا کے پانی میں کالیفارم اور بایو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی)میں اضافہ کا پتا چلا ہے۔پانی کی کوالٹی کو ماپنے کے لیے ان  کا استعمال ہوتا ہے۔

غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گنگا کو صاف کرنے کے لیے مئی 2015 میں نمامی گنگے پروجیکٹ شروع کیا تھا۔انھوں نے گنگا کو صاف کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 2019  کی مدت طے کی تھی۔ مرکزی وزیر نتن گڈکری نے گزشتہ سال یہ  متعینہ مدت بڑھا کر 2020 کر دی تھی۔

ایس ایم ایف1986 میں اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے ذریعے لانچ کیے گئے گنگا ایکشن پلان کے بعد سے گنگا کے پانی کی کوالٹی پر نظر رکھ رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق؛یہ تنظیم گنگا کے پانی کی کوالٹی پر لگاتار نظر رکھتی آ رہی ہے۔اس کے علاوہ تنظیم نے باقاعدگی سے گنگا کے پانی کے نمونوں کی جانچ کے لیے اپنی خود کی تجربہ گاہ بھی قائم کی ہے۔

وارانسی کے تلسی گھاٹ پر واقع تنظیم کی تجربہ گاہ کی طرف سے جمع کیے گئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گنگا کے پانی میں بیکٹیریاسے ہونے والی آلودگی کافی بڑھ گئی ہے۔تنظیم کے مطابق؛پینے والے پانی میں کالیفارم بیکٹیریا 50 ایم پی این (سب سے زیادہ ممکنہ تعداد )/100ملی لیٹر اور نہانے کے پانی میں 500 ایم پی این/100 ملی لیٹر ہونا چاہیے جبکہ 1 لیٹر پانی میں بی او ڈی کی مقدار 3 ملی گرام سے کم ہونی چاہیے۔

ایس ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق؛جنوری 2016 میں فیکل کالیفارم کی تعداد (اتر پردیش کے نگوا قصبے میں پانی کی  روانی کی الٹی سمت میں  )4.5 لاکھ سے بڑھ کر فروری 2019 میں 3.8کروڑ ہو گئی،وہیں ورونا ندی میں پانی کی روانی کی سمت میں ان کی تعداد 5.2کروڑ سے بڑھ کر 14.4کروڑ ہو گئی۔

تنظیم کے صدر اور آئی آئی ٹی-بی ایچ یو کے پروفیسر وی این مشرا نے ٹائمس آف انڈیا سے بات چیت میں کہا،’اسی طرح جنوری 2016 سے فروری 2019 کے دوران بی او ڈی کی سطح 46.8-54ملی گرام فی لیٹر سے بڑھ کر66-78ملی گرام فی لیٹر ہو گیا۔اسی عرصہ میں ڈیسالوڈ آکسیجن(ڈی او)کی سطح 2.4ملی گرام فی لیٹر سے کم ہو کر1.4ملی گرام فی لیٹر رہ گیا،حالانکہ اس کو فی لیٹر 6 ملی گرام یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔ گنگا کے پانی میں کالیفارم بیکٹیریاکا زیادہ مقدار میں  ہونا صحت کے لیے تشویش ناک ہے۔’