خبریں

اگر عدالت حکم جاری کرے تو سوشل میڈیا پر سیاسی اشتہاروں پر روک لگائیں گے: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ سوشل میڈیا پر اشتہاروں کے لیے واضح اصولوں کی ضرورت ہے اور ہم سبھی طریقوں  کا استعمال کر کے یہ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور آزاد انتخابات ہوں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:الیکشن کمیشن نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ اگر وہ حکم جاری کرتا ہے تو  کمیشن ووٹنگ کے 48 گھنٹے پہلے سوشل میڈیا پر سیاسی اشتہاروں پر روک لگا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نریش پاٹل اور جسٹس این ایم جامدار کی بنچ سے کہا کہ ہم خاص طور سے الیکشن کے وقت سوشل میڈیا پر سیاسی اشتہاروں کے ریگولیٹری سے جڑے اپنے سبھی پچھلے نوٹیفیکیشن کی عمل آوری یقینی بنائیں گے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل پردیپ راج گوپال نے یہ دلیلیں دیں۔وہ گزشتہ شنوائی پر عدالت کے ذریعے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔عدالت نے پوچھا تھا کہ کمیشن ووٹنگ کے دن سے 48 گھنٹے پہلے سوشل میڈیا پر سیاسی اشتہاروں پر روک لگانے کی واضح ہدایت دینے سےہچکچا کیوں رہا ہے؟

راج گوپال نے کہا کہ کمیشن کو جانکاری ہے کہ الیکشن سے پہلے سوشل میڈیا پر اشتہاروں کے لیے واضح اصولوں کی ضرورت ہے اور ہم سبھی طریقوں  کا استعمال کر کے یہ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور آزاد انتخابات ہوں۔عدالت ،وکیل ساگر سوریہ ونشی کی پی آئی ایل پر شنوائی کر رہی تھی،جس میں سوشل میڈیا پر پیڈ سیاسی اشتہاروں کی صورت میں فرضی خبروں کی ریگولیٹری کے لیے کمیشن کو ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق؛اس سے پچھلی شنوائی میں فیس بک نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے 2019لوک سبھا انتخابات سے پہلے ہندوستان میں اپنی ویب سائٹ پر سبھی سیاسی اشتہاروں اور پیڈ مواد کے لیے سخت جانچ کا پروسیس شروع کیا ہے۔نئے سسٹم میں یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ صرف ہندوستان کے شہری اور سیاسی ادارے ہی سیاسی اشتہار دے سکتے ہیں۔

ٹوئٹر اور یو ٹیوب نے بنچ کو بتایا تھا کہ انھوں نے صرف ان ہی سیاسی اشتہاروں کو منظوری دی ہے،جن کی الیکشن کمیشن کے ذریعے تصدیق کی جا چکی ہے۔ حالانکہ سوشل میڈیا ویب سائٹوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عرضی گزار وں کی مانگ کے مطابق رضاکارانہ طور سے سیاسی اشتہاروں کے لیے 48 گھنٹے کی روک نہیں لگا سکتے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)