خبریں

جموں و کشمیر: سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے بنائی نئی پارٹی، شہلا رشید بھی شامل

سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے کشمیر میں مسلسل قتل  کے واقعات اور ہندوستانی مسلمانوں کے حاشیے پر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے جنوری میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر

نئی دہلی: سول سروس اگزام (2010) میں آل انڈیا ٹاپر رہے سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے گزشتہ اتوار کو نئی سیاسی پارٹی کی تشکیل کی۔انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، شاہ نے اتوار کو سرینگر میں منعقد  ریلی میں پارٹی کے نام کا اعلان کیا۔ پارٹی کا نام ‘جموں اینڈ کشمیر پیپلس موومینٹ’رکھا گیا ہے۔

جے این یوطلبا یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید، شاہ فیصل کی پارٹی’جموں اینڈ کشمیر پیپلس موومینٹ’میں شمولیت  کے ساتھ ہی  سیاست میں باقاعدہ داخل ہوگئی ہیں۔ پارٹی کی تشکیل  کے دوران شہلا رشید اسٹیج پر ہی موجود تھیں۔انجینئر سے سماجی کارکن بنیں شہلا اس وقت جواہرلال نہرو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہے۔شاہ فیصل نے عوام  کو خطاب کرتے ہوئے کہا، میں جموں و کشمیر کے لوگوں کا استقبال کرتا ہوں، جو آج اس ریلی میں شامل ہونے یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا، شروعات میں میں نے سوچا تھا کہ کشمیر کی کسی بھی اہم سیاسی پارٹی میں شامل ہو جاؤں‌گا، لیکن ان کا رویہ میرے بارے میں بہت منفی رہا۔ اس لئے میں نے اپنی  سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا، جو وادی کے نوجوانوں کے لئے ایک نیا پلیٹ فارم ہوگا۔

فیصل نے کہا کہ وہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کے سیاسی جدو جہد کے قائل ہیں۔انہوں نے کہا، ہماری پارٹی یہاں رہ رہے لوگوں کی خواہش کے مطابق کشمیر کے پر امن حل کے لئے کام کرے‌گی۔ ہم مذہب کی بنیاد پر جموں و کشمیر کو بانٹنے والی طاقتوں کے خلاف لڑیں‌گے۔ ہم کشمیر کے نوجوانوں کی نمائندگی کریں‌گے۔ ہم صحت خدمات  کے لئے کام کریں‌گے اور ریاست سے بد عنوانی کا خاتمہ کریں‌گے۔

فیصل نے بنا کسی کا نام لئے کہا، وہ لوگ جو اپنی سیاسی جماعتوں میں مجھے شامل کرنے کے لئے تیار تھے، ان کی اس پیشکش کو ٹھکرانے کے بعد وہ اب کہہ رہے ہیں کہ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کا ایجنٹ ہوں۔انہوں نے کہا، اس پارٹی کو لانچ کرنے کی ہماری منشاءتمام مذاہب  اور کمیونٹی  کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم دستیاب کرانا ہے۔فیصل نے کہا کہ کشمیری پنڈت کشمیر کی تہذیب کا حصہ تھے اور ان کو وادی لوٹ آنا چاہیے۔

اس موقع پر شہلا رشید نے ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ہمیں رہنے کے لئے بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے اور ہمیں ترقی کی ضرورت ہے۔ ہم کشمیر کے مسائل کے پر امن حل کے لئے کام کریں‌گے۔ شہلا نے کہا، پچھلے پانچ سالوں سے اسٹوڈنٹ ایکٹیوسٹ  کے طور پرکام کر رہی ہوں۔ میں تمام سیاسی پارٹیوں سے بات چیت کر رہی ہوں۔ جموں اینڈ کشمیر پیپلس موومینٹ میں شامل ہونے کا فیصلہ سوچ  سمجھ کر لیا گیا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا ،انتخاب لڑنے کے بارے میں، میں ابھی سوچ رہی ہوں۔اب میں مختلف  شعبوں میں پارٹی کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کروں گی۔شہلا نے خواتین سے اس نئی سیاسی پارٹی سے جڑنے کی بھی گزارش کی۔

اس سال جنوری کی شروعات میں شاہ فیصل نے کشمیر میں لگاتار ہو رہے قتل اور ہندوستانی مسلمانوں کے حاشیے پر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔35 سالہ فیصل نے فیس بک پر لکھا تھا کہ،ان کا استعفیٰ’ ہندتووادی طاقتوں کے ذریعے تقریباً 20 کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کو حاشیے پر دھکیلنے کی وجہ سے ان کے دوسرے درجے کا ہو جانے، جموں و کشمیر  کی خاص شناخت پر حملے اور ہندوستان میں الٹرا قوم پرستی کے نام پر عدم رواداری اور نفرت کی بڑھتی تہذیب کے خلاف ہے۔